تین طلاق بل انصاف کا مذاق ہے: ایس آئی او

ایڈمن

تین طلاق بل انصاف کا مذاق ہے جس کے ذریعے مسلم عائلی نظام کو برباد کرنے کا کام لیا جائے گا. مودی حکومت بڑی عیاری سے مسلم خواتین کے تحفظ کا چولا پہن کر مسلم خاندانوں کو غیر ضروری طور…

تین طلاق بل انصاف کا مذاق ہے جس کے ذریعے مسلم عائلی نظام کو برباد کرنے کا کام لیا جائے گا. مودی حکومت بڑی عیاری سے مسلم خواتین کے تحفظ کا چولا پہن کر مسلم خاندانوں کو غیر ضروری طور پر مجرم بنانے اور تنگ کرنے کا کام کررہی ہے. یہ بل دستور کی دفعہ 26 کے تحت حاصل شدہ مذہبی آزادی کے بنیادی حق سے بھی صریح انحراف ہے. تین طلاق لاعلمی کی بنا پر رائج ایک سماجی عمل ہے جو مسلم طبقہ کے ایک بہت ہی محدود حلقے میں رائج ہے.

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ اور دیگر جماعتیں اور قائدین اس غلط رواج کے خلاف بیداری لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں.بہر حال تین طلاق کے اعلان کا کوئی اثر قانونی عدالت میں نہیں ہوتا ہے. نئے قانون کی رو سے، باوجود اس کے کہ تین طلاق کا اعلان کرنے سے شادی ختم نہیں ہوگی، اس شخص کو جو تین طلاق دینے کا ملزم ہے، غیر ضمانتی طور پر 03 سال کے لیے جیل جانا پڑ سکتا ہے. یہ نیا قانون نہ صرف یہ کہ ایک ایسے عمل کی بنیاد پر شوہروں کو مجرم قرار دیتا ہے جس کا کوئی قانونی اثر نہیں ہے، بلکہ یہ شکایت کنندگان کو قانونی طور پر ان کی بیویاں ہی تسلیم کرتا ہے.

حکومت کی پروپگنڈا مشینری جو کچھ پروپگنڈا کرتی رہی ہے ، اس کے بر عکس مسلم خواتین کی جانب سے تین طلاق کو جرم قرار دیے جانے کا کوئی مطالبہ نہیں کیا گیا تھا. بہر حال اس قانون کے بعد پوری ملت اسلامیہ ہند کو بیدار ہونے کی ضرورت ہے. اگر چہ کہ اسلام کی نگاہ میں طلاق تمام حلال چیزوں میں سب سے زیادہ نا پسندیدہ عمل ہے، لیکن اسلام اسے ایک سماجی سچائی کے طور پر قبول کرتا ہے اور نکاح کے خاتمے کا ایک مبنی بر انصاف اور معقول طریقہ پیش کرتا ہے جب کہ شوہر اور بیوی کا علاحدہ ہونا ناگزیر ہوجائے. بدقسمتی سے مسلم معاشرے میں ایسے اداروں کی قلت ہے جہاں شادی شدہ جوڑے صحیح شرعی قوانین اور روح اسلام کے مطابق اپنے تنازعات حل کرواسکیں.

اس موقع پر ملت کے قائدین اور ملی تنظیموں کو زیادہ سے زیادہ قاضی حضرات کی تیاری، اس مسئلہ سے متعلق ایسے ادارے جن سے مسلمان رجوع کرکے اپنے تنازعات حل کروا سکیں، کی تعمیر کے سلسلے میں اپنی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے.

شعبہ ذرائع ابلاغ، ایس آئی او آف انڈیاسید احمد علی (قومی سکریٹری، ایس آئی او آف انڈیا) ای میل: [email protected]

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں