انسان کتنا گر سکتا ہے نا!!!

ایڈمن

“میں نے 2015 میں اپنا سب کچھ بیچ کر یہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنوائ تھی جس میں نیچے جوتوں کا شاندار سا شوروم اور اوپر میری رہائش تھی اور آج میں سڑک پر بیٹھا ہوا ہوں سواۓ اس کورے کاغذ…

“میں نے 2015 میں اپنا سب کچھ بیچ کر یہ پانچ منزلہ بلڈنگ بنوائ تھی جس میں نیچے جوتوں کا شاندار سا شوروم اور اوپر میری رہائش تھی اور آج میں سڑک پر بیٹھا ہوا ہوں سواۓ اس کورے کاغذ کے (کیجریوال کا بھرپائ کرنے والا کاغذ) اور اللہ تعالیٰ کے اب میرا کوئ سہارا نہیں ہے.”


یہ الفاظ ہیں مین روڈ برج پوری کے حاجی اجمیری صاحب کے جن کی پوری بلڈنگ (شوروم اور رہائش گاہ) جس کی قیمت کم از کم ایک کروڑ تھی ( 60 لاکھ کی قیمت کا تو صرف مال تھا گودام میں) کو لوٹ لیا گیا اور پھر پوری بلڈنگ کو مکمل طور سے جلا دیا گیا.


اس کے آس پاس حسب معمول بہت سی دکانیں غیر مسلموں کی تھیں جو کہ آج بھی محفوظ ہیں اور اجمیری صاحب کا کہنا ہیکہ یہاں کے لوگوں پر بھروسہ کرکے ہی میں نے یہاں مکان لیا تھا اور جب میرے گھر کو جلایا جا رہا تھا تو وہاں میری جان پہچان کے چہرے بھی تھے.
انسان کتنا گر سکتا ہے نا!!!

وہ گھر بار چھوڑ کر چلے گئے اور جان بچائ.
“میں آپ کے سامنے بیٹھا ہوں کوئی بھی مجھے بھیک دے دے میں لینے کو تیار ہوں کوئی بھی پیسے ڈال دے میں اٹھا لون گا میرے ایک بیٹے کا اس سال دسویں کا امتحان تھا 13200اس کی فیس ہے کون بھریگا میرا بیٹا امتحان نہیں دیگا میری بیٹی اس سال NEET کا امتحان دینے والی تھی وہ کیسے تیار کریگی اور کیا ہی امتحان دیگی.”

ایک کروڑ پتی شخص سے یہ جملے سننے کے بعد ہم میں سے کسی کی بھی ہمت نہیں تھی کہ بات کو آگے بڑھاتے ہم نے اپنی آنکھیں پوچھیں اور بوجھل دلوں سے وہاں سے آٹھ گئے.
خدا رحم کرے ان مظلوموں پر ان کا اس کے علاوہ نہ کوئی سہارا ہے نہ ہی کوئی پرسان حال

~فواز جاوید, معاذ, عدنان, لقمان
ٹیم SIO DELHI

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں