افراد کی تبدیلی کے ساتھ ترجیحات اور ارادے بھی تبدیل ہوتے ہیں، اس کالم کے تحت ہمارے بعض نوجوان دوستوں کے ارادے آنے والے رمضان کے تعلق سے نذرقارئین ہیں
(ادارہ)
(۱)
کسی کام کو ارادے اور منصوبہ بندی کے ساتھ کیا جائے تو نتیجہ کی امید بہتر ہوتی ہے ۔بے ارادہ کسی کام میں اپنے وقت اور صلاحیت کا لگانا فضول ہے ۔دراصل کسی کام کے لئے ارادہ اور منصوبہ بندی کرنا با شعور آدمی کی پہچان ہوتی ہے ۔با شعور آدمی ہر اہم کام سے پہلے اس کے لئے ارادہ کرتا ہے ،منصوبہ بندی کرتا ہے اور پھر اس کے اچھے نتائج کے لئے جدو جہد بھی کرتا ہے، اور اگر یہ ارادہ اور منصوبہ بندی ایسے کام کے لئے کیا جائے جس کے حصول میں اپنا وقت لگانا اور اس کے لئے جدوجہد کرنا عبادت ہے تو پھر رمضان المبارک کے مہینے سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور روزے کے مقصد کو حاصل کرنے کے لئے بھی قبل از وقت ارادہ اور منصوبہ بندی کر لی جائے تو ہم صحیح معنوں میں رمضان اور روزے کی لذتوں اور نعمتوں کے حقدار بن سکتے ہیں،اور جس تبدیلی اور انقلاب کی روح روزہ ہمارے اندر پیدا کرنا چاہتا اس کے بہتر نتائج ہم اپنی زندگی میں دیکھ سکتے ہیں ۔
تبدیلی اور انقلاب ،غم خواری اور ہمدردی ،صبر اور استقامت کا یہ مہینہ قریب ہے ۔ہر شخص کو چاہئے کہ اپنے وقت اور استطاعت کے مطابق رمضان کے لئے کچھ پلاننگ کرے۔میں نے بھی اس کے لئے کچھ منصوبہ بندی کی ہے ۔کچھ ارادے اورکام ایسے ہیں جن کا تعلق میری اپنی ذات سے ہے اور کچھ ارادے اور کوششیں ایسی ہیں جن کا تعلق سماج سے ہے
انفرادی کوششیں :
(۱) احتساب :میں روزے شروع ہونے سے پہلے ان غلطیوں کی نشاندہی کروں گا جو میری کمزوریاں بنتی جا رہی ہیں ۔انہیں دور کرنے لئے میں بھرپور کوشش کروں گا۔ (۲)مطالعہ قرآن :رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے ۔اس لئے اس مہینے میں قرآن سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے کے لئے میں اپنے وقت کا زیادہ حصہ قرآن کے ساتھ گزارں گا۔ (۳) تاریخ کا مطالعہ :میں اپنے تعلق سے یہ بات محسوس کرتا ہوں کہ اسلامی تاریخ کا مطالعہ مجھے ابھی مزید کرنے کی ضرورت ہے۔ اس لئے اس مہینے میں اسلامی تاریخ کا مطالعہ کرنے کی کوشش کروں گا،ان شاء اللہ۔ (۴)دیگر کام : نوافل اور تہجد کا اہتمام ،لیلہ القدر کی تلاش ۔
اجتماعی کوششیں :
(۱)استقبال رمضان :رمضان کا مہینہ شروع ہونے سے پہلے میں اپنی محبوب تنظیم کے پلیٹ فارم سے ایک خاص لیکن عام پروگرام ’’استقبال رمضان‘‘ کے نام سے منعقد کرنے کی کوشش کروں گا، جس میں رمضان اور روزے کے مقصد اور اس کی نعمتوں اور برکتوں سے فائدہ اٹھانے کے تعلق سے رہنما خطوط پیش کیے جائیں گے ۔ (۲)روزہ مہم:ہمارے بہت سے مسلمان بھائی روزہ رکھنے میں غفلت برتتے ہیں ۔ایسے لوگوں سے انفرادی اور اجتماعی ملاقات کی جائے گی اور بغیر عذر کے روزہ چھوڑنے پر ملنے والی سزا کے بارے میں بتایا جائے گا ۔ (۳)اجتماعی مطالعہ قرآن : دوستوں اور تنظیمی ساتھیو ں کے ساتھ مل کر ہر ہفتہ اجتماعی مطالعہ کا ایک خاص پروگرام منعقد کرنے کی کوشش کروں گا۔ (۴)افطار پارٹی :اپنے محلے اور دوسرے مقامات پر رہنے والے غیر مسلم دوستوں کے لئے ایک افطار پارٹی کا اہتمام کرنے کی کوشش ہوگی، اور ان دوستوں کو دعوتی لٹریچر بھی تحفے میں دینے کی کوشش کروں گا ۔ (۵)عید ملن : رمضان کے مہینے کے بعد مسلم اور غیر مسلم دوستوں کے ساتھ عید کی خوشیوں کو بانٹنے کا ایک خاص پروگرام عید ملن کے نام سے رکھنے کی کوشش رہے گی، اور رمضان کے بعد زندگی کیسے گزاریں اس اہم موضوع پر بات کی جائے گی ۔
میں اللہ تعالیٰ سے دعا گو ہوں کہ اے اللہ اس بار رمضان المبارک کے لئے جو پروگرام اور منصوبہ بندی میں نے کی ہے اس پر عمل کرنے اور ان نیک ارادوں میں کامیاب ہونے کی توفیق عطا فرما۔ آمین
(محمد عاصم خاں، کیرلا)
(۲)
رمضان کے بابرکت مہینے کے ساتھ ہمارا کیا معاملہ ہونا چاہئے؟ کیا کچھ عادات اور خصلتیں ہیں جو اس ماہ میں ترک کردی جائیں….؟ اس مہینے کا ہم پر کیا حق ہے؟ ہم یہ جاننے اور منصوبہ مند طریقے سے اس کے حصول کے لیے تیاری کرنے کی کوشش کریں، تاکہ اس ماہ کو اپنے لئے باعث خیر ورحمت بنانے میں کامیاب ہوسکیں۔
نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ معمول تھا کہ آپ شعبان سے ہی رمضان کی تیاریاں شروع کر دیتے تھے۔ رمضان کی منصوبہ بندی اس طرح کی جائے کہ سال کے باقی گیارہ مہینوں میں بھی اس کے اثر کو محسوس کیا جاسکے۔اس ماہ میں اتنی طاقت اور قوت حاصل کرلیں تاکہ دیگر ایام میں جب شیطان اپنی پوری قوت کے ساتھ آپ کے سامنے آئے تو آپ اس کا مقابلہ کر سکیں۔
t رمضان کا سب سے پہلا اور بڑا پیغام وہ ہے جو سب سے پہلی وحی کے طور پر محمد عربیؐ کو سنایا گیا ’’اِقرأ باسم ربک الذی خلق‘‘۔(پڑھو اپنے رب کے نا م سے جس نے پیدا کیا۔)
۔۔۔ پڑھنے اور علم حاصل کرنے کا حکم تاکہ اس علم کے ذریعہ اپنے رب اور خالق کو پہچانا جا سکے۔ قرآن کی یہ آیت ہماری رہنمائی کرتی ہے کہ رمضان کا مہینہ زیادہ پڑھنے اور علم حاصل کرنے میں گزرنا چاہیے تاکہ اللہ کا قرب حاصل کیا جاسکے۔
t رمضان چونکہ نزول قرآن کا مہینہ ہے اس لئے سب سے زیادہ حق قرآن کا ہی ہے ۔ لہذاقرآن کی زیادہ سے زیادہ تلاوت کی جائے یہ تلاوت رسمی نہ ہو جیسا آج کل مسلم معاشرے میں دیکھا جاتا ہے بلکہ جو حصہ بھی پڑھا جائے اس کو سمجھنے کی کوشش کی جائے۔رمضان کے مہینے میں کم سے کم ایک بار پورا قرآن معہ ترجمہ سے ختم کر نے کی کوشش کریں۔ جتنی سہولت اور آسانی ہو قرآن کو حفظ کرنے کی کوشش کی جائے۔
t قرآن پر غور فکر کیا جائے، تفکر اور تدبر کیا جائے، اس کے مطالبات کو جانا جائے۔ قرآن کے ساتھ ایسا تعلق قائم کیا جائے کہ آپ تمسک بالقرآن کی چلتی پھرتی تصویر نظر آئیں۔ قرآن کو سمجھنے کہ لئے مختلف تفاسیر سے مدد لی جاسکتی ہے مثلاً تفہیم القرآن، تد بر قرآن وغیرہ۔
t قرآن کے بعد نبیؐ کی سیرت اور زندگی ہی وہ سب سے بڑا ذریعہ ہے جو ہر مقام پر رہنمائی کرتا ہے لہذا اس ماہ میں سیرت نبویؐ کوپڑھنے کا خاص اہتمام کیا جائے، قرآن نبیؐ کی سیرت کو جانے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے، دیگر کتب بھی اس میں معاون ثابت ہوسکتی ہیں، مثلاً محمد عربی، حیات طیبہ، محسن انسا نیت۔
t آپ خود اپنے آپ کا مطالعہ کریں اور جاننے کی کوشش کریں کہ آپ کو کیوں پیدا کیا گیا ہے، آپ اپنی ذات پر، اپنی ساخت اور بناوٹ پر غور و فکر کریں، جو صلا حیتیں اللہ نے آپ کو دی ہیں ان کا ادراک کرکے ان کی قدر کریں اور ان کے صحیح استعمال کا عزم کریں۔ آج اسلام کے سامنے کئی چیلنجز ہیں لہذا آپ اپنے آپ کو ان کے مقا بلہ کے لئے تیار کریں۔
t آپ اپنے سماج کو پڑھیں، رمضان کے مہینے میں سماج کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے لہذا اس کا فائدہ اٹھا یا جائے۔ سماج میں پھیلی برائیوں کی نشاندہی کرکے سماج کا تز کیہ کیا جائے اور قرآنی سماج کی تعمیر کے لیے کوشش کی جائے، ظاہر سی بات ہے کوئی بھی بگڑا سماج ایک دن یا ایک ماہ میں قرآنی سماج نہیں بنتا، آپ اس ماہ میں اس کام کا آغاز کردیں جس طرح چودہ سوسال پہلے اسی ماہ میں نبی کریمؐ نے عرب کے بگڑے معاشرے کو قرآنی بنیاد پر تعمیر کرنے کے کام کا آغاز کیا تھا اور ۲۳؍ سال کی مسلسل جد وجہد کے بعد وہ خواب شر مندہ تعمیر بھی ہوا۔ آپ بھی اس کام کے لئے طویل المیعاد منصوبہ بندی (لانگ ٹرم پلاننگ) کریں۔ آپ منصوبہ بنائیں کہ آپ کے بعد آنے والی نسلیں قرآنی نسلیں ہوں، اور اس کی بنیاد اسی ماہ میں آپ ڈال دیں۔
tاس ماہ میں ذکر اور دعا کا خاص اہتمام کیا جائے ،قرآن میں انبیاء کرام علیہم السلام کی دعائیں موجود ہیں ان کو یاد کیا جائے اور اپنے لئے اور اپنے مشن کی کامیابی کے لیے اللہ سے دعا مانگی جائے ۔
tقیام لیل کا اہتمام بھی اس مہینے کی ایک بڑی عبادت ہے لہذٰ ااس پر خاص توجہ دی جائے ۔
t اپنے کردار اورا خلاق کو بلند کرنے کا عزم کریں اور برائیوں سے اپنے دامن کو پاک رکھنے کا عہد کریں۔
t سب سے بڑھ کر آپ اپنی زندگی کا یہ منصوبہ بنائیں کہ آپ کی پوری زندگی ،استقامت اور ثابت قدمی کے ساتھ اس دین پر عمل کرتے ہوئے گزرے ،اس دین کی اشاعت، اقامت اور غلبہ کا خواب ہر وقت اپنی آنکھوں میں سجائے رکھیں۔غرض یہ کہ جب یہ مہینہ اپنے اختتام کو پہنچے تو آپ اپنے اندر ایک انقلاب محسوس کررہے ہوں ،ایک نئی شخصیت آپ کے اندر جنم لے رہی ہو ،ایک ایسی شخصیت جو سماج کی تعمیر نو کا خواب اپنے اندر رکھتی ہو۔اس ماہ سے آپ ایک ایسی جدوجہد آغاز کردیں جو سال کے باقی گیارہ مہینے آپ کو متحرک رکھے اور دنیا کو بدلنے کا حقیقی عزم آپ کے اندر پیدا کردے۔
مطلب مرزا،
صدرحلقہ ایس آئی او راجستھان
(۳)
رمضان تزکیہ کا مہینہ ہے۔ اس مہینے میں ملت کے درمیان نہ صرف اجتماعی بلکہ انفرادی تزکیہ بھی’ موضوع عمل‘ رہتا ہے۔ میں نے جو ارادے کئے ہیں ان کا تعلق انفرادی تزکیہ سے ہے۔ میں چونکہ اپنی استعداد کے اعتبار سے ارادے کرنے کا مکلف ہوں اور پھر میرا خیال ہے کہ انفرادی تزکیہ اجتماعی تزکیہ کا سبب ہے، لہٰذا اس رمضان میں انفرادی تزکیہ میرے پیش نظر رہے گا۔
اس رمضان المبارک کے لئے میرا ٹارگیٹ یہ ہے کہ میں ان محاسن کو دوبارہ اپنی روز مرہ کی سرگرمیوں میں لاؤں گا جو کچھ ہفتوں سے میرے شب وروز میں دھندلے سے نظر آرہے ہیں۔ ان میں سے ایک یہ کہ میں پانچ وقت کی نمازیں خشوع وخضوع کے ساتھ ادا کروں گا اور ایک نماز کی تیاری اس کی پچھلی نماز سے کیا کروں گا۔ یہ کام گو مشکل نہیں ہے لیکن اس کا استقلال سے کیا جانا بہت مشکل ہے۔ اس رمضان کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے میں نمازوں کی پابندی کو عادت بنالوں گا۔ نمازوں کی پابندی اگر عادت بن جائے تو بھی میں چاہتا ہوں کہ ہر نماز سے پہلے شیطان مجھے اتنا بہکائے کہ اس کی چیخ نکل جائے اور پھر میں نماز کے لئے جاؤں! کیونکہ میں سمجھتا ہوں کہ مجرد عادتوں پر اجر نہیں ملا کرتا۔ بہرحال پر خشوع طریقے سے نمازوں کی پابندی کومیں نہ صرف رمضان کی دین شمار کروں گا، بلکہ استقبالِ رمضان کا ایک ذریعہ بھی بناؤں گا۔
تذکیر بندے کے خدا سے تعلق کو مضبوط کرتی ہے بشرطیکہ وہ مؤثر ہو۔ مؤثر ان معنوں میں کہ تذکیر کے لئے فرد کی ضرورت، مزاج اور مناسب وقت کا خیال رکھا جائے۔ ان باتوں کا خیال نہ رکھے جانے کی صورت میں تذکیر سے فرد کی ضرورت(تنبیہ/ رہنمائی/ ہمت افزائی) پورا ہونے کی کوئی حتمی دلیل نہیں دی جاسکتی۔ لیکن جب تذکیر کرنے والا بھی میں ہی ہوں اور جس کی تذکیر کی جارہی ہو وہ بھی میں ہی ہوں تو ساری ضروریات اپنے آپ پوری ہوجاتی ہیں۔ ایسی صورت میں تذکیر بہت آسان ہوجاتی ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ روز مرۂ کے شعائر ہوں یا زندگی کے اہم سے اہم مرحلے ہر وقت سامانِ تذکیر خود فراہم کرلوں اور پھر اس کے لئے مجھے قرآن کھول کر باضابطہ تلاوت وترجمہ پڑھنے کی ضرورت نہ ہو۔ اس لئے میرا ارادہ ہے کہ قرآن کی بیشتر آیتوں کو یاد کروں گا، اور ایک بار اس رمضان میں پورا قرآن معہ ترجمہ وتلخیص مکمل کروں گا۔
ان دونوں بنیادی کاموں کے ساتھ ادبی وتحریکی لٹریچر کا مطالعہ کرنے کی کوشش کروں گا۔ خصوصاً ’’تزکیہ نفس‘‘ اور ’’تحریک اور کارکن‘‘۔ اس کے ساتھ تنظیمی کاموں جیسے زکوٰۃ Collectionاور افطار یا پارٹیوں میں ہر ممکن تعاون کروں گا، اور ایک افطار پارٹی اپنے دوست احباب اور ذمہ دار ان کے لئے اپنے گھر پر رکھوں گا۔ سنتوں کا لازماً اہتمام کروں گا اور نوافل کا اکثر۔ اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ مجھے رمضان کے تیسوں روزے رکھنے کی قوت دے اور اپنے ارادوں کو عملی جامہ پہنانے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین
جدیر ناہض، ناندیڑ۔مہاراشٹر
(۴)
2 ماہِ رمضان چونکہ ماہِ تربیت ہے، اس لئے میں اس ماہ میں اپنی تربیت کرنا چاہتاہوں تاکہ رمضان المبارک کی بر کتوں ،سعادتوں اور رحمتوں سے فیضیاب ہو سکوں اور یہ مضان میری زندگی کے لئے ایک نیا موڑ ثابت ہو ۔میں عقیدۂ توحید کو مضبوط کر کے خداسے زیادہ سے زیادہ قریب ہو نے کی کو شش کر وں گا ۔میں اپنی خامیوں اور کمزوریوں کو دور کر نے کی کوشش کر وں گا جس کی طر ف مجھے اپنے دوست و احباب نے متوجہ کرایا اور بعض ایسی کمزوریاں بھی ہیں، جنہیں میں ان سے زیادہ جانتا ہوں۔
2 ماہِ رمضان دعوتِ دین کا بہتر ین موقع فر اہم کر تا ہے۔اس ماہ میں غیرمسلموں کی توجہ اسلام اور اس کی تعلیمات کی طر ف زیا دہ ہو جاتی ہے۔ وہ رمضان اور اس کا مقصد جاننے کے لئے مضطرِب ر ہتے ہیں، اس لئے میں زیا دہ سے زیا دہ لو گوں کو اس ما ہِ مبارک کی عظمت اور اس کے مقاصد سے آگاہ کراؤں گا۔ اسی طر ح بہت سے مسلم طلبہ و نو جوان ایسے بھی ہوتے ہیں جنہیں روزہ رکھنے کا مقصد بھی معلوم نہیں ہو تا اور اسی بے مقصد یت اور غفلت میں رمضا ن کا مہینہ گزر جاتا ہے، اس لئے میں ان کی اصلاح کی کوشش بھی کروں گا ۔
2 قرآن مجید سے شعوری وابستگی بڑھاؤ ں گا، اور اس کے پیغام کو سمجھنے اور اسے اپنی زندگی میں اتارنے ،اپنے آپ کواس کے سانچے میں ڈھالنے اور اس کی تعلیمات کو عام کرنے کی کوشش کروں گا۔
2 آدمی کی شخصیت میں روحانی ارتقاء کی بہت اہمیت ہے۔رمضان المبارک روحانی ارتقاء کا ذریعہ بھی ہے۔روحانی ارتقاء کے لیے منصوبہ بندی یہ سوچ کر کروں گا کہ یہ رمضان شاید میر ے لئے آخری رمضان ہے۔
2 روحانی ارتقاء اورتعلق باللہ کو مضبوط کرنے کا ایک اہم ذریعہ اعتکاف بھی ہے، جسے آپؐ ہرسال کیا کرتے تھے ۔اس لئے میں اس ماہِ مبارک کے آخری عشرہ میں اعتکاف کا اہتمام بھی کر وں گا۔
2 ماہِ رمضان ماہِ مواسات بھی ہے۔انسانوں کادرد ،انسانوں کی مدد، انسانوں کی ہمدردی کا جذبہ ایک فطری امر ہے۔ اس لئے اس ما ہ میں زیا دہ سے زیادہ خدمتِ خلق کے کام انجام دینے کی کوشش کروں گا۔
2 تنظیم کی طرف سے دیئے گئے ٹاسک کو بانداز بہترانجام دینے کو شش کر وں گااور حق کی اشاعت اور سر بلندی کے لئے نئے عزم وحوصلہ کے ساتھ مزید ایکٹیو ہوجاؤں گا۔
میں یہ سب اس لیے کروں گا تاکہ رمضان میں روزے رکھنے میں صرف بھوک پیاس ہاتھ نہ آئے بلکہ روزے کا اصل مقصد ’تاکہ تم میں تقویٰ پیدا ہو‘ حاصل ہوجائے۔
توقیر اسلم انعامدار ،
ناگپور (مہاراشٹر)
(۵)
اللہ تعالیٰ کا بہت شکرو احسان ہے کہ رمضان المبارک کابابرکت مہینہ ہم پر سایہ فگن ہونے جارہاہے۔ یہ مہینہ تربیت وتزکیہ کا مہینہ ہے۔ یہ ایمان وتقویٰ کی چارجنگ (Charging)اور نشوونما کا مہینہ ہے۔ یہ مہینہ نزول قرآن اورمواسات یعنی ہمدردی کا مہینہ ہے۔ یہ صبر وعزیمت کا مہینہ ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ رحمت، مغفرت اور جہنم کی آگ سے نجات کا مہینہ ہے۔ اس مہینہ کے تعلق سے حضرت جبرئیل فرماتے ہیں’’ ہلاک ہوا وہ شخص جو رمضان کا مہینہ پائے اور اپنی مغفرت نہ کروالے۔‘‘ رب کریم کے ایک مقرب فرشتے کی دعا اور پھر اس پر نبی رحمتؐ کا آمین کہنا بھی قابل ذکر ہے۔ میں نہیں چاہتا کہ اس دعا کا نفاذ میری ذات پر ہو۔ انتہائی بدنصیب ہوگا وہ شخص جسے یہ ماہ مبارک میسرآئے اور وہ اس سے کما حقہ فائدہ نہ اٹھائے۔ رمضان سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لئے ضروری ہے کہ اس کی آمد سے قبل ہی اس کی تیاری اور منصوبہ بندی کی جائے۔ اللہ کے رسول حضرت محمدؐ کا معمول خود یہی تھا کہ آپؐ شعبان ہی سے عبادتوں کے لئے کمر بستہ ہوجاتے تھے اور ایک ماہ قبل ہی سے رمضان کی تیاریوں میں لگ جاتے تھے۔
انگریزی میں ایک محاورہ ہےBetter planning is half work done.یعنی بہتر منصوبہ بندی آدھے کام کی حیثیت رکھتی ہے۔ زندگی کے ہر شعبہ میں ہم منصوبہ بندی کرتے ہیں۔ ہمارا کیریئر ہو یا معاشی مسائل یا پھر کوئی اور شعبہ ہائے حیات، منصوبہ بندی ہی کامیابی کی شاہ کلید ہے۔ اس لئے ماہ رمضان کے تعلق سے بھی میں نے بہترین منصوبہ بندی کی ہے، تاکہ اس رمضان میں اللہ کی رحمتوں اور برکتوں سے بھرپور طریقے سے فیضاب ہوا جائے۔
*میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں اس روح کے ساتھ رمضان المبارک کی عبادات انجام دوں گا کہ یہ میرا آخری رمضان ہے۔ پتہ نہیں اگلے رمضان سے قبل کب آنکھ بند ہوجائے اور پھر یہ مبارک ساعتیں میسر آئیں نہ آئیں۔
*میرے لئے تنظیمی ذمہ داری ہی رمضان کے موقع سے میری اولین ترجیح ہوگی۔ تنظیمی ذمہ داریوں کے دوران جب ہم اللہ کی راہ میں سفر کرتے ہیں تو ہمیں ہر قدم پر ایک نیکی ملتی ہے۔ لیکن اس ماہ مبارک کا آفر(Offer) تو دوسرا ہے۔اس ماہ میں سنہری موقع کہ روزہ اللہ کے لیے ہوتا ہے اور اس کا اجر بھی اللہ جسے جتنا چاہے دے دے۔ تنظیمی ذمہ داری کے تحت رمضان میں حلقہ کے مقامات کے دورے ہوں گے جس میں احتسابی وجائزہ نشستیں، عام مسلم طلبہ سے ملاقاتیں، دعوتی ملاقاتیں اور دعوتی افطارپارٹیاں اور دیگر خصوصی پروگرام قابل ذکر ہیں۔ ٹور کی مناسبت سے میں نے اپنے رمضان کی منصوبہ بندی کی ہے تاکہ تنظیمی کام بھی متأثر نہ ہوں اور اپنی انفرادی عبادات کا بھی بھرپور خیال رکھا جائے۔ میں نے طے کیا ہے کہ تفہیم القرآن جلد اوّل، مولانا فاروق خاں صاحب کی کتاب آنحضرتؐ کی دعائیں، مراٹھی زبان میں دعوتی لٹریچر اور میرے زیر مطالعہ دینی وعصری کتب ان تمام اسفار میں میری زادراہ ہوں گی۔ ان شاء اللہ
*دوران سفر توبہ، استغفار، احتساب نفس، خصوصی دعاؤں اور مطالعہ کتب کا اہتمام کیا جائے گا۔ چونکہ دوران سفر دعائیں قبول ہوتی ہیں۔ اس لئے دعاؤں کا خصوصی اہتمام ان شاء اللہ ٹور کے موقع سے کروں گا۔
*رمضان ماہ نزول قرآن ہے، اس لئے قرآن سے شغف مضبوط کرنے کی کوشش اس ماہ میں لازمی رہے گی۔ پچھلے رمضان ترجمۂ قرآن کی ابتداء کی تھی جو گزشتہ دنوں مکمل ہوا۔ اس رمضان تفہیم القرآن کی ابتداء کروں گا تاکہ سال کے اختتام تک اسے بھی مکمل کیا جائے، اور پہلی جلد اس ماہ مکمل کروں گا۔ قرآن کی تصحیح تلاوت اور اس میں غور وتدبر کا اہتمام کروں گا۔ قرآن کی منتخبہ آیات، سورہ رحمن اور ۳۰؍ویں پارے کی ۵؍ سورتیں مع ترجمہ یاد کروں گا۔
*نمازوں کا اہتمام تکبیر اولیٰ اور سنن ونوافل کے ساتھ میں ہو، اس کی کوشش کی جائے گی۔ اذان کی آواز سنائی دیتے ہی مسجد کی طرف دوڑنا اس ماہ کا خصوصی ہدف ہوگا۔ روزانہ تہجد واشراق کا اہتمام کروں گا نیز ہر تیسرے دن تراویح کے بعد قیام اللیل کا اہتمام کروں گا۔
*رمضان مواسات کا مہینہ ہے اس لئے غریبوں اور مسکینوں کی مدد کرنے کی حتی المقدور کوشش کی جائے گی، ساتھ ہی تنظیمی بیت المال میں بھی بھرپور تعاون کیا جائے گا۔
*اس ماہ اذکار نماز مع ترجمہ اور سورتوں (حفظ شدہ) کا مع ترجمہ اعادہ کیا جائے گا۔ اسی طرح ۱۵؍ نئی مسنون دعاؤں کو حفظ کرنے کی کوشش ہوگی۔
* ماہ رمضان میں گزشتہ سالوں کی طرز پر ہندی اخبارات میں رمضان وشیشRamzan Special) (کا جو کالم میں ہر سال لکھتا ہوں، امسال بھی اسے پورے رمضان شائع کروانے کی کوشش کروں گا۔
*علمی وفکری سطح کو بڑھانے کے لئے اس ماہ 4؍اہم کتابوں کا مطالعہ کروں گا۔ امسال اعتکاف بھی کروں گا اور شب قدر کا بھی بھرپور اہتمام کروں گا۔
*ٹور کے دوران کا لجز میں دعوتی کام کیا جائے گا۔ دوران سفر دعوت کے بھرپور مواقع ہوتے ہیں، یہ مواقع رمضان میں اور بڑھ جاتے ہیں کیونکہ رمضان کے مطابق برادران وطن بھی کافی متجسّس رہتے ہیں، اس لئے ان مواقع کا بھرپور استعمال کرنے کی کوشش رہے گی۔
*رمضان میں شیاطین قید کردیئے جاتے ہیں اس لئے ہوائے نفس کو باہر سے رسد ملنا بند ہوجاتی ہے اور نفس پر قابو پانا آسان ہوجاتا ہے۔ میں اس موقع سے استفادہ کرتے ہوئے نفس اور ہوائے نفس پر قابو پانے کی بھرپور کوشش کروں گا۔ نیند کی زیادتی، مختلف شخصی خرابیاں، زبان کی برائیاں وغیرہ پر قدغن لگانے کی کوشش ہوگی۔ اور نفس کو عیش کوشی سے نکال کر سخت کوشی میں ڈھالنے کی کوشش کروں گا۔
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ اس خاکہ میں رنگ بھرنے کی توفیق ونصرت عطا فرمائے۔ اے رب کریم تیرا ایک بندئے عاجز تیری پکار پر لبیک کہنا چاہتا ہے، وہ تیرا قرب حاصل کرنا چاہتا ہے، تواس کی مدد کر، دعاؤں کو قبول کر اور اسے اپنا مقرب کرلے۔ (آمین۔ ثم آمین)
ڈاکٹر عدنان الحق خان۔ آکولہ
کیمپس سیکریٹری ایس آئی اومہارشٹر نارتھ