ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس پر تحقیقات کا مطالبہ – ایس آئی او

ایڈمن
ستمبر 2017

  ہریانہ کے سلسلہ وار فرضی انکاؤنٹرس کی مستحکم عہدیداروں کے ذریعہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نحاس مالا قومی صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے مطالبہ کیا. ان میں سے گیارہ واقعات جو ضلع نوح کے ہیں…

 

ہریانہ کے سلسلہ وار فرضی انکاؤنٹرس کی مستحکم عہدیداروں کے ذریعہ شفاف اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا نحاس مالا قومی صدر اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا نے مطالبہ کیا. ان میں سے گیارہ واقعات جو ضلع نوح کے ہیں اور تازہ ترین معاملہ جو کہ “منفید” نامی لڑکے کے ساتھ پیش آیا. “citizen against hate” نے کہا کہ حقائق پر مبنی رپورٹ کے مطابق ‘منفید’ کو پولیس عہدیداروں نے طلب کیا اور پولیس کی مخبری کرنے پر تمام فرضی الزامات سے بری کرنے کی پیشکش کی. بعد میں اسے قتل کردیا گیا.

رپورٹ میں ریاست میں ہوئے 15 ایسے واقعات کی فہرست ہے. ہریانہ کے فرضی انکاؤنٹرس کی ان خبروں کا بٹلہ ہاؤز انکاؤنٹر کی سالگرہ کے موقع پر ہی منظر عام پر آنا محض اتفاق نہیں ہوسکتا.

یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہمارا سسٹم کتنا متعصب ہے. اس کے علاوہ ملک کے مسلمان بالخصوص نوجوان ان فرضی انکاؤنٹرس کا شکار ہیں.

انھوں نے مزید کہا کہ فرضی انکاؤنٹرس کے ان معاملوں میں انصاف کبھی نہیں ملا جس کہ بہترین مثال بٹلہ ہاؤس انکاؤنٹر ہے.

حالیہ شمارے

جدید تہذیب اور اسلامی اخلاق

شمارہ پڑھیں

عام انتخابات کے نتائج 2024 – مستقبل کی راہیں

شمارہ پڑھیں