کامیابی کے اصول

0

کتاب کانام            :              کامیابی کے اصول

مصنف               :           ڈاکٹر آفاق ندیم خاں

صفحات              :           144

سن اشاعت                       : 2018

قیمت                  :           100روپئے

ناشر                   :           ہدایت پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرس، نئی دہلی

مبصر                 :           محمد معاذ

بلندی پر پہنچنے کی آرزو انسان کو کچھ نہ کچھ کرتے رہنے پر اکساتی رہتی ہے۔ کچھ خوش بخت لوگ ایسے ہوتے ہیں جو کہ بلندیوں پر پہنچ کر ستاروں کی مانند جگمگاتے ہیں جبکہ اکثر کے حصے میں خاک نشینی ہی آتی ہے۔زمانہ طالب علمی میں اکثر طلباء و طالبات مستقبل کے خواب بنتے ہیں۔ البتہ ان خوابوں کی عملی تعبیر بمشکل ہی پوری ہوپاتی ہے۔ طلباء و طالبات کی ایک کثیر تعداد شش وپنج کے عالم میں زمانہ طالب علمی کے ایام پوری کرتی ہے اور زندگی کے بقیہ دن کسی ہارے ہوئے شکاری کے مانند گزارتی نظر آتی ہے۔

زیرِ نظر کتاب ”کامیابی کے اصول“ ان مسافرانِ حیات کے لیے ایک نسخہ ہے جو زندگی کی پیچ وخم راہوں پر حوصلے کے ساتھ سفر کرنا چاہتے ہیں۔ ان طلبہ کے لیے ایک گائڈ لائن ہے جو کہ حصولِ تعلیم کے لیے کوشاں ہیں۔ ان نوجوانوں کے لیے منشور عمل ہے جو کہ اپنی جوانی کو ساری دنیا کے لیے ایک امانت تصور کرتے ہیں۔اس کتاب کے مصنف جناب ڈاکٹر آفاق ندیم خاں ہیں، جو کہ خود بھی تعلیم و تدریس کے مقدس پیشے سے منسلک ہیں۔ ڈاکٹرآفاق خاں کے نزدیک کامیابی کے اصول آفاقی نوعیت کے ہوتے ہیں۔ جو بھی ان اصولوں کا پاس و لحاظ رکھتا ہے وہ اسے کامیابی کی منزل مقصود تک پہنچاکر ہی دم لیتے ہیں۔ یہ وہ اصول ہیں کہ جن پر عمل کرکے انسان صحیح معنوں میں ”زندگی“ جی سکتا ہے۔ چنانچہ کتاب کے پیش لفظ میں رقم طراز ہیں: ”اگر زندگی میں کامیابی کے اصولوں کا لحاظ نہیں رکھا جاتا تو زندگی گزرجاتی ہے لیکن اس کا حق ادا نہیں ہوپاتا۔“ (ص08)

عصرِ حاضر میں زندگی کی مہارتوں (Life Skills) کا خاصا چرچا ہے۔یہ مہارتیں کیا ہیں اور کامیابی سے ان کا کیا تعلق ہے اس موضوع پر کچھ اس طرح اظہارِ خیال کرتے ہیں: ”ایسے لوگ جو اپنی زندگی مہارت کے ساتھ، اصولوں اور طریقوں کے مطابق گزارتے ہیں، دنیا اور آخرت دونوں کی کامیابیاں ان کے حصے میں آتی ہیں۔“ (ص13)۔کتاب کے ابتدائی مضامین خود آگہی و خود شناسی جیسے موضوعات پر رقم کیے گئے ہیں۔ ان مضامین میں مصنف نے اس بات پر زور دیا ہے کہ کامیابی کا پہلا زینہ یہ ہے کہ انسان اپنے آپ کو پہچانے۔ اس ضمن میں وہ لکھتے ہیں کہ ”اسی طرح زندگی گزارنے کے لیے اور اس کا حق ادا کرنے کے لیے ہمیں یہ معلوم ہونا چاہیے کہ ہم کیا ہیں؟“ (ص 14)۔خود آگہی کے لیے تعلیم کاحصول بنیادی اہمیت کا حامل ہے۔ مصنف کو بھی اصرار ہے کہ علم کی روشنی میں ہی انسان اپنے آپ کو پہچان سکتا ہے۔ اس اہم نکتہ کو ابتدائی چند مضامین میں واضح کیا گیا ہے۔ مثلاً ”تعلیم کا عمل انسان کو ترقی کے مدارج طے کراتا ہے“ کے زیرِ عنوان ایک اہم بات یہ لکھتے ہیں کہ ”جب انسان اپنی پانچوں حس (آنکھ، کان، ناک، زبان اور جلد) کا استعمال بخوبی سیکھ لیتا ہے تو اس کی چھٹی حس بیدار ہوجاتی ہے اور جب چھٹی حس بیدار ہوجاتی ہے تو انسان اپنی بند آنکھوں سے وہ سب کچھ دیکھ سکنے کی صلاحیت حاصل کرلیتا ہے جو کھلی آنکھ والے بھی نہیں دیکھ پاتے۔“ (ص 24)۔اس کتاب میں مصنف نے ہدف طے کرنے اور وقت کا صحیح استعمال کرنے پر زور دیا ہے اس سلسلے میں ایک عجیب دعویٰ یہ بھی کرتے ہیں کہ ”نفسیات کا طالب علم ہونے کی حیثیت سے میں یہ دعوے کے ساتھ کہہ سکتا ہوں کہ ذہنی انتشار، جذباتی عدم توازن، توجہ کی مرکوزیت میں کمی کی ایک بڑی وجہ ٹیلی ویژن، موبائل اور انٹرنیٹ ہیں، جہاں معلومات ہے لیکن دانشمندی نہیں ہے۔“ (ص71)۔مصنف نے یہ دعویٰ اس انداز سے کیا ہے کہ گویا معلومات کی زیادتی ہی عدم دانشمندی کا سبب ہے۔ مصنف کو واوین میں انٹرنیٹ و ٹیلی ویژن کے صحتمندانہ استعمال کی بھی نشاندہی کردینی چاہیے تھی۔

کتاب کے آخر میں کچھ متفرق مضامین ہیں جو بس ایک لڑی میں پرودیے گئے ہیں۔ ان میں کچھ عنوانات کافی اہم ہیں مثلاً ”اپنے بارے میں عمدہ رائے رکھئے“، ”خوش رہنے کی عادت ڈالیے“ اور ”اپنی پسند کا کام تلاش کیجیے۔“ وغیرہ۔ اس مجموعہ کا وصف یہ ہے کہ سارے ہی مضامین ایک نشست میں پڑھے جاسکتے ہیں۔ عام زندگی کی مثالوں کا بھر پور استعمال مصنف نے بخوبی کیا ہے اور زبان سلیس اور آسان ہے، کتابت کی غلطیاں بہت کم ہیں۔

امید ہے عام قارئین اور طلباء اس سے بھرپور فائدہ اٹھائیں گے۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights