نیا تعلیمی سال: تحریکی طلبہ کی ذمہ داریاں

ایڈمن

نیا تعلیمی سال امنگوں اور حوصلوں کو جلا بخشنے والا ہوتا ہے۔ طلبہ اپنے پچھلے تعلیمی ریکارڈ سے کچھ بہتر کرنے کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔ کریئر کی طرف پیش قدمی اور نئے دوست بنانے کا تصور ان میں…

نیا تعلیمی سال امنگوں اور حوصلوں کو جلا بخشنے والا ہوتا ہے۔ طلبہ اپنے پچھلے تعلیمی ریکارڈ سے کچھ بہتر کرنے کے جذبے سے سرشار ہوتے ہیں۔ کریئر کی طرف پیش قدمی اور نئے دوست بنانے کا تصور ان میں ایک نئی جان ڈال دیتا ہے۔
تحریکی افراد کے لیے ایک بہتر موقع ہوتا ہے کہ وہ کیمپس میں آنے والے طلبہ کے ساتھ نئے تعلقات استوار کریں۔ اپنے حلقہ اثر کو وسیع کریں۔ تحریکی مشن کے لیے معاونین اور صلاحیت مند افراد کی نئی کھیپ حاصل کریں۔ چونکہ تعلیمی سال کے ابتدائی چند دن باہمی تعارف، نئے دوست بنانے اور کیمپس میں اپنی ایک سماجی پہچان بنانے کا موسم بہار ہوتا ہے۔ اس لیے ان قیمتی لمحات کو ضائع نہیں کرنا چاہئے۔ ان ایام کے لیے خصوصی منصوبہ بندی اور تیاری کی جانی چاہئے۔
موجودہ دور میں تقریبا تمام کالجز مغرب پرست ہیں۔ جہاں نوجوانوں کو مغربی Cult اپنی جانب کھینچتا ہے۔ کالج کے پہلے دن کے نام پر بے ہودہ رسم ورواج اور اخلاق باختگی کا مظاہرہ ہوتا ہے۔ اور وہ کالجز جہاں ہندوقومیت کا سامراج ہے وہاں بھی بے حیائی کا دور دورہ ہے۔
عام طلبہ بھی کالج کے پہلے دن کی تیاری میں سرگرداں نظر آتے ہیں۔ کوئی انٹرنیٹ سے کالج کے پہلے دن کی تیاری کے لیے Tips حاصل کررہا ہوتا ہے، تو کوئی اپنے Looks کو لے کر سنجیدہ ہے۔ کئی طلبہ ریگنگ اور سینئرز کی بدتمیزی کو لے کر خوف زدہ رہتے ہیں، لیکن نیا تعلیمی سال ہر ایک کے لیے ’’ممکنات کی دنیا‘‘ کا دعوت نامہ ہوتا ہے۔
تحریکی طلبہ کے لیے یہ بے حد ضروری ہے کہ وہ کیمپس ورک کی اہمیت اور ضرورت کے پیش نظر تعلیمی سال کے آغاز پر اپنے آپ کو تیار کریں۔ منصوبہ بندی کریں اور مطلوبہ نتائج کے حصول کے لیے سنجیدہ ہوجائیں۔ آئیے! اب ہم تفصیل سے گفتگو کریں کہ نئے تعلیمی سال کے موقع پر کیمپس ورک کس طرح شروع کریں، اور کیمپس میں تنظیم کو کس طرح مستحکم بنائیں۔
کالج شروع ہونے سے پہلے:
اپنے کیمپس کے تنظیمی ذمہ داران کو اولین فرصت میں رپورٹ کیجئے کہ آپ نے اس کیمپس میں داخلہ لے لیا ہے۔ دیگر رفقائے تنظیم کی تفصیلات بھی حاصل کیجئے۔ اگر کیمپس کے مقامی نظم نے پہلے ہی کچھ منصوبہ بندی کی ہے تو اس کے مطابق اپنے شیڈول کو ترتیب دیجئے۔
کیمپس میں موجود تنظیمی رفقاء سے ملاقاتیں آپ کے اندر تنظیمی کام کے لیے عزم، حوصلہ اور اعتماد پیدا کرنے میں کافی معاون ثابت ہوں گی۔ تنظیمی افراد کے ذریعے آپ کو کیمپس کا ماحول اور کام کررہی دیگر طلبہ تنظیموں کی کارکردگی سے متعلق واقفیت حاصل ہوجائے گی۔ کیمپس کے متعلق اس طرح کی معلومات اکٹھا کرنے سے آپ کے ذہن میں کیمپس میں تنظیمی کام کا واضح خاکہ تیار ہوجائے گا۔
کیمپس میں کام کے آغاز میں ہی منفی گفتگو سے حتی الامکان پرہیز کریں۔ آپ کی گفتگو دیگر رفقاء کے لیے حوصلہ شکنی کا باعث نہ ہو۔ محض خدشات اور حکمت کے نام پر قنوطیت کو اپنے اوپر حاوی نہ کرلیں۔ یہ شیطان کا سب سے پہلا وار ہوتا ہے۔
اگر آپ نے کیمپس یا مقامی نظم سے ربط نہ کیا اور کیمپس میں آپ تنہا رہ گئے تو آپ بھی کالجز میں موجود طوفان بدتمیزی کا شکار ہوجائیں گے۔ یا خاموش تماشائی بن کر اپنے قویٰ اور صلاحیتوں کو مفلوج کرلیں گے۔ موجودہ دور پرفتن میں آپ کیمپس میں صالح اجتماعیت سے دور رہ کر شیطان سے بچ جائیں تو اسے ایک معجزہ کہا جائے گا۔ کیونکہ شیطان اپنے ریوڑ سے دو رتنہا بھیڑ کو کبھی نہیں چھوڑتا۔
آپ کے کیمپس میں اگر کوئی تنظیمی سیٹ اپ موجود نہ ہو اور کوئی تنظیمی رفیق بھی نہ ہوتو گھبرائیے مت، نہ پریشان ہوئیے، آپ قابل مبارکباد ہیں۔اب آپ تنظیمی کام کی بنیاد آپ رکھیں۔اس یقین کے ساتھ کہ جب تک اس کیمپس میں تحریک اسلامی کا یہ عظیم کام ہوتا رہے گا، اور اس کے اثرات رہیں گے۔ اس کا ثواب جاریہ آپ تک پہنچتا رہے گا۔ تحریک اسلامی کے لیے اس کیمپس کو فتح کرنے والے آپ پہلے قائد بن جائیں گے۔ نصرٌ من اللہ وفتح قریب۔
نئے کیمپس کا ماحول، ادارے کی فکر، وژن ا ور سابق میں انجام دی گئیں اہم سرگرمیوں سے آپ کا واقف ہونا بہت ضروری ہے۔ کالج کے پہلے دن کنفیوژن ، اور حیرت واستعجاب کے ساتھ کیمپس میں داخل ہونے سے بہتر ہے کہ آپ اس ادارے کی ویب سائٹ پر وزٹ کریں۔ ادارے کی فکر اور وژن کو سمجھ لیں۔ کالج کی باگ ڈور کن لوگوں کے ہاتھ میں ہے۔ کالج انتظامیہ کن لوگوں پر مشتمل ہے؟ پرنسپل صاحب کے علاوہ فیکلٹی میں کون کون ہیں؟ کون کون سے کورسیز آپ کے کیمپس میں چل رہے ہیں۔ سوشل میڈیا کے ذریعہ آپ ان کیمپسس کے گروپس جوائن کرسکتے ہیں، جن کے ذریعے آپ مزید معلومات حاصل کرسکیں گے۔ کالج کی ویب سائٹ کے ذریعے آپ کیمپس میں جاری نصابی وہم نصابی سرگرمیوں، اسپورٹس کلب وغیرہ کے بارے میں بھی جان سکتے ہیں۔ اور اپنے ذوق اور مزاج کے مطابق مختلف کلب اور سوسائٹیز کے ممبر بن سکتے ہیں۔
بہتر تو یہ ہوگا کہ کلاسیس شروع ہونے سے پہلے آپ کیمپس میں اچھی طرح گھوم لیں۔ جہاں آپ کی کلاسیز ہوں گی وہ کمرہ اور دیگر کورسیز کے لیے مختص کیے گئے کمروں کو دیکھ لیں۔ اس طرح آپ کالج کے پہلے دن بااعتماد رہیں گے، اور دیگر طلبہ کی رہنمائی کرپائیں گے۔
کالج کا پہلا دن:
یہ دن طلبہ کی زندگی کا اہم دن ہوتا ہے۔ عزم، حوصلہ، اور امنگیں اس دن کا خاصہ ہیں۔ یقیناًتھوڑی بہت مایوسی سبھی کو ہوتی ہے۔ سب ہی نئے دوست بنانا چاہتے ہیں۔ اپنے ذوق اور مزاج کے مطابق دوستوں کا انتخاب ہوتا ہے۔ سب اپنے اپنے اسٹائل میں نظر آئیں گے۔ آپ بھی مناسب اور موزوں لباس زیب تن کیجئے، اور دنیا سے اپنا حصہ لینا نہ بھولئے۔
کچھ چہرے آپ کو حیران، پریشان اور کنفیوژ نظر آئیں گے، ان کو حوصلہ دیجئے، ان کی مدد کیجئے، اس موقع پر خرم مرادؒ کا ’’لمحات‘‘ سے مأخوذ ایک تجربہ ان کی ہی زبانی پیش کرتا ہوں:
’’نومبر ۴۸ ؁ء کے دوسرے ہفتے میں ڈی جے کالج میں، سیکنڈ ایئر سائنس میں داخلہ لے لیا۔ پہلے روز ہی مجھے کچھ پریشان حال دیکھ کر، ایک خوبرو لڑکے نے حوصلہ سا دینے کے انداز میں مجھ سے میرا نام پوچھا۔ اور پھر بڑے سلجھے انداز سے اپنا نام بتایا ’’مرغوب احمد‘‘۔ مرغوب پھر آخری وقت تک میرے جگری دوست رہے‘‘۔
جی ہاں! تحریک اسلامی کے قدآور قائد جناب خرم مرادؒ کا کالج کا پہلا دن۔ اور مرغوب احمد صاحب کے حوصلے اور مسکراہٹ نے دونوں کو گہرا دوست بنادیا۔ مرغوب صاحب کی اسی ملنساری اور طلبہ کے قائد ہونے کی وجہ سے کیمپس میں ان کا بڑا اثرورسوخ تھا۔ جب امریکہ میں ان کا انتقال ہوا تو خرم مرادؒ کے مطابق ’’ان کے انتقال کو خود یونیورسٹی میں بھی محسوس کیا گیا۔ بعد میں ’’اسٹوڈنٹس وائس‘‘ کے ایک خصوصی شمارے میں ہمارے مضامین کے ساتھ یونیورسٹی کے اساتذہ کے تأثرات بھی شائع ہوئے تھے‘‘۔
اس طرح کالج کے پہلے دن استوار ہونے والے تعلقات پائیدار واقع ہوتے ہیں۔ اور تنظیمی زندگی کے سفر کو پر لطف اور پرکیف بنا جاتے ہیں۔ ماضی کے جھروکے عمر کے کسی بھی حصہ میں ان باتوں کی یاددلاکر ہونٹوں پر تبسم تو کبھی آنکھوں میں نمی چھوڑ جاتے ہیں۔
سینئر طلبہ اپنے سابقہ تجربات اور کیمپس کی روایات کے مطابق جونیئرس کا استقبال کرتے ہیں۔ نوواردان کے لیے ریگنگ ایک بڑا مسئلہ ہے۔ حکومت ہند نے بڑے ہی سخت اینٹی ریگنگ قوانین وضع کیے ہیں۔ ان قوانین کی دفعات سے تحریکی طلبہ کو بخوبی واقف ہونا چاہئے۔ چونکہ آپ اپنی پیشگی تیاری مکمل کرچکے ہیں، لہٰذا آپ کیمپس میں بڑے عزم، اعتماد اور توکل کے ساتھ داخل ہوں گے، اور آپ دیگر طلبہ کی رہنمائی بھی کرپائیں گے۔
تحریکی طلبہ کے لیے ضروری ہے کہ وہ کیمپس میں زیادہ سے زیادہ طلبہ سے ملاقاتیں کریں۔ اس سلسلے میں کسی بھی ریزرویشن کا شکار نہ ہوں۔ کیمپس میں پہلے ہی دن زیادہ سے زیادہ طلبہ سے ملاقاتوں کا ہدف حاصل کریں۔ طلبہ سے مسکراتے ہوئے اور ایک پراعتماد مصافحہ کے ساتھ ملاقات کریں۔ طلبہ کے نام یاد رکھئے۔ ان کے ذوق اور دلچسپیوں سے متعلق معلومات حاصل کیجئے۔ گفتگو کے آخر میں اپنا نام اور کورس کی تفصیلات ضرور بتائیے تاکہ لوگ آپ کو یاد رکھیں۔ طلبہ کے موبائل نمبر بھی حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ پہلے ہی دن ’’ہائی فنڈو‘‘ گفتگو سے پرہیز کیجئے۔ ’’میں اور میں‘‘ کے بجائے ’’آپ‘‘ کہنے کی کوشش کیجئے۔
اگر آپ ہاسٹل میں مقیم ہوں تو ہاسٹل کے دیگر طلبہ سے ملاقات کیجئے۔ اور اپنے کمرے کا دروازہ دیگر طلبہ کے لیے کھلا رکھئے۔ اپنے ہاسٹل کے دوستوں کے لیے آپ شام میں چائے پارٹی کا انتظام بھی کرسکتے ہیں۔ اس طرح کا ہلکا پھلکا ’’گیٹ ٹو گیدر‘‘ آپ تمام کی زندگی میں اس شام کو یادگار بنادے گا۔ اور تنظیمی مشن کے لیے آپ کی شخصیت میں طلبہ مقناطیسیت محسوس کریں گے۔
اور ہاں! کالج کے پہلے دن وقت پر اپنی کلاس میں پہنچ جایئے۔ پہلا لکچر آپ کو پوری کلاس کا تعارف حاصل کرنے کا موقع دے گا،ا ور آپ بھی اپنا تعارف پیش کرسکتے ہیں، اس موقع پر آپ اپنی دلچسپیوں کا ذکر کرنا نہ بھولیں۔ لکچررز کی افتتاحی گفتگو بغور سنئے، اس میں لکچررز عام طور پر کورس کا اجمالی تعارف پیش کرتے ہیں ، اور اپنے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ جس میں اہم ہدایات اور نصیحتیں شامل ہوتی ہیں۔ اس طرح آپ نئے کیمپس اور نئے ماحول میں خود کو ایڈجسٹ کرلیں گے اور اپنے لیے ایک اسپیس بناسکیں گے۔
کالج کے ابتدائی ایام:
کالج کے پہلے دن کی طرح ابتدائی کچھ ایام اسی طرح ملاقاتوں، تعارف اور نئے دوست بنانے میں گزرتے ہیں۔ اس دوران کچھ دوستیاں پائیدار ہوجاتی ہیں۔ کیمپس کے صالح اور معاون عناصر کی آپ کو پہچان ہوجائے گی، جنہیں آپ تنظیمی کاز کے لیے منظم کرسکتے ہیں۔ اس دوران آپ تمام طلبہ سے میل جول کا مزاج بنائے رکھیں۔ کلاس کے علاوہ بھی کیمپس میں کچھ وقت گزارئیے۔ کیمپس میں موجود مختلف دفاتر اور شعبہ جات کی معلومات لیتے رہئے، اور اسی طرح کیمپس کے مختلف اشوز پر بھی نظر رکھئے۔
سینئر طلبہ کے ساتھ اچھے تعلقات بنانے کی کوشش کیجئے۔ ان تعلقات میں جونیئر کے احساس کمتری کے بجائے تحریکی فرد کے ’’اعتماد‘‘ اور ’’اخلاص‘‘ کا اظہار کیجئے۔ مرعوب ہونے کے بجائے طلبہ کو اپنے خیالات سے متأثر کیجئے۔ ان کا دل جیتنے کی کوشش کیجئے۔ دور طالب علمی میں دلیل کے ذریعے جتنی مات عقل کو دی جاسکتی ہے اس سے کہیں زیادہ اپنائیت، اخلاص اور مسکراہٹ سے دلوں کو مسخر کیا جاسکتا ہے۔
آپ نے کالج شروع ہونے سے پہلے جن نصابی وہم نصابی سرگرمیوں کے کلب اور سوسائٹیز کے بارے میں ویب سائٹ سے معلومات حاصل کی تھیں، اب ان میں عملی حصہ لینے کی کوشش کیجئے۔
آپ رضاکارانہ خدمات کے ذریعے بہت جلد اساتذہ اور طلبہ کے درمیان مقبول ہوجائیں گے۔ اپنی پہچان اور شناخت بنانے سے آپ کو تنظیمی سرگرمیوں کو بہتر طور پر انجام دینے میں مدد ملے گی۔
اس دوران اپنے معیار تعلیم کو پچھلے سال سے مزید بلند کرنے کے لیے ٹھوس اقدامات کریں۔ لوگ آپ کی گفتگو کے ساتھ ساتھ آپ کی تعلیمی لیاقت بھی دیکھیں گے۔ ہم موجودہ نظام تعلیم اور فلسفہ علم وتعلیم پر تنقید کرتے ہیں۔ اور اسلامی فلسفہ علم وتعلیم کو متبادل کے طور پر پیش کرتے ہیں۔ مزید ہم اپنے مضمون کا تنقیدی مطالعہ بھی کرتے ہیں اور اسے طلبہ کے سامنے پیش بھی کرتے ہیں۔ ہمارے یہ سارے کام بہتر تعلیمی کارکردگی کے متقاضی ہیں۔
کیمپس کے تنظیمی ذمہ داران کے ساتھ مل کر کیمپس میں تنظیمی کاموں کی منصوبہ بندی کیجئے۔ نئے افراد کو شامل کرنے کی بھرپور کوشش کیجئے، اور تنظیمی ڈھانچہ کو اس طرح بنانے کی کوشش کیجئے کہ کیمپس میں تنظیم کو استحکام حاصل ہوسکے۔
کیمپس کی ضرورت کے مطابق مختلف زبانوں میں لٹریچر کا انتظام کیجئے۔ اور لٹریچر کو خود گھوم گھوم کر طلبہ تک پہنچائیے۔ ان کے سوالات کا اطمینان بخش جواب دینے کی کوشش کیجئے۔ اس سلسلے میں دیگر تحریکی رفقاء سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
افراد سازی کے لیے منصوبہ بند کوشش کیجئے۔ افراد سازی کے لیے خود کو ذہنی طور پر آمادہ کیجئے۔ سیدنا مسیح علیہ السلام کے مصداق’’مچھلیوں کو پکڑنے والو، آؤ میں تمہیں انسانوں کو پکڑنے والا بنادوں‘‘۔
کیمپس ورک محض ایک تنظیمی ضرورت نہیں ہے، بلکہ تحریک اسلامی کو غلبہ دین کے لیے درکار مردانِ کار کی فراہمی کا نام ہے۔ وہ مردانِ کار جو مرد صالح ہونے کے ساتھ ساتھ فاتح عالم بھی ہوں۔ اس عظیم الشان تحریکی مشن کی تکمیل میں یقیناًہماری دنیا بھی نکھر جائے گی اور آخرت بھی سنور جائے گی۔

سید حبیب الدین، ممبئی

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں