نجیب احمد کی گمشیدگی کا عدالتی جانچ کا مطالبہ

ایڈمن

نئی دہلی: نجیب احمدکے اغوا کے ملزمین کے ساتھ پولیس کے حسن سلوک کے خلاف اور اس کیس کی عدالتی جانچ کے مطالبہ کے ساتھ ایس آئی او کے زیراہتمام ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں میں…

نئی دہلی: نجیب احمدکے اغوا کے ملزمین کے ساتھ پولیس کے حسن سلوک کے خلاف اور اس کیس کی عدالتی جانچ کے مطالبہ کے ساتھ ایس آئی او کے زیراہتمام ایک پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں میں نجیب کی والدہ فاطمہ نفیس کے ساتھ جماعتِ اسلامی ہند کے جنرل سکریٹری جناب انجینئر محمد سلیم صاحب نے شرکت کی۔ کانفرنس میں مقررین نے جے این یو طالب علم نجیب کو تلاش کرنےمیں ناکام ہوچکی دہلی پولیس کی کارکردگی پر سوال اٹھایا۔
اس موقع پر انجینئر محمدسلیم صاحب (قیم جماعت اسلامی ہند) نے کہا کہ ”چار سال گزر جانے اور ملزمین سے سخت رویہ اختیار نہ کرنے، نیز ہر تاریخ پر ایک نئی کہانی تیار کرکے لانے، ملزمین کے ساتھ مہمانوں کی طرح سلوک کرنے سے یہ بات صاف ہوگئی ہے کہ نجیب کی گمشدگی میںد ہلی پولیس بھی شامل ہے اور ہم اسے بھی مجرم مانتے ہیں۔“ انہوںنے مزید کہا کہ ”سوال یہ ہے کہ اگر نجیب کی جگہ اے بی وی پی کا ہی کوئی کارکن ہوتا تو کیا معاملہ ایسا ہی ہوتا جو آج ہورہا ہے۔ جو دہلی پولیس مسلم نوجوانوں کو صرف شبہ کی بنیاد پردس بارہ سال تک جیل میں رکھ سکتی ہے۔ وہی پولیس نام لینے کے بعد بھی ملزمین کے ساتھ پوچھ گچھ تک ٹھیک طرح سے نہیں کر رہی ہے۔ “
انہوں نے کہا کہ ”نجیب کا معاملہ عالمی سطح کا بن چکا ہے اور اس سے پولیس کی شبیہ بھی متاثر ہورہی ہے۔ پولیس نے کوشش کی کہ نجیب کا تعلق دہشت گردوںسے جوڑا جائے جس میں وہ ناکام رہی۔ یہ لڑائی صرف نجیب کی لڑائی نہیں بلکہ ملک کے تمام نوجوانوں کی لڑائی بن چکی ہے۔ جس کے لیے جماعت اسلامی ہند ہر طرح سے ساتھ ہے۔“ انہوںنے کہا کہ ”نہ صرف نجیب بلکہ بلاتفریق مذہب وملت ہم ہر مظلوم کا ساتھ دینے کو تیار ہیں۔“ نجیب معاملے میں شروع سے ساتھ رہے ندیم خان نے کہا کہ ”دہلی پولیس ضیاع و قت کر رہی ہے اور ہر تاریخ سے پہلے کوئی نہ کوئی نیا معاملہ لے کر سامنے آجاتی ہے۔“ انہوںنے بھی پورے معاملے کی عدالتی جانچ کا مطالبہ کیا۔ اس موقع پر نجیب احمدکی والدہ فاطمہ نفیس اپنی بات کہتے ہوئے آبدیدہ ہوگئیں۔ انہوںنے کہا کہ ”میں دہلی کی سڑکوں پر ہی دم توڑ دوںگی۔ مگر جب تک میرا بیٹا واپس نہیں مل جاتا میںواپس نہیں جاﺅںگی۔“ ان کا کہنا تھا کہ ان کا پولیس سے بھی بھروسہ اٹھ گیا ہے۔ انہوںنے مزید کہا کہ ”مجھ سے کھوئے ہوئے معاملے کی ایف آئی آر پر دستخط کرا لیے گئے یہ کہہ کر کہ آئندہ 24گھنٹے میں ان کا بیٹا لاکر دے دیا جائے گا اورآج میرے چھوٹے بیٹے کی طرف اشارہ کرکے کہا جاتا ہے کہ اس کو میری وردی بھی پہنادوگے تو بھی تم ہمارا کچھ نہیں بگاڑ پاﺅگی۔“ اس موقع پر صدر تنظیم ایس آئی او جناب نحاس مالا نے کہا کہ ”ہم نے مرکزی وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو ایک عرضداشت پیش کی ہے۔ ساتھ ہی ڈھائی لاکھ دستخط کی درخواست قومی کمیشن کو سونپی ہے۔“ انہوں نے کہا کہ ”ہم عدالتی جانچ کے ساتھ ساتھ جے این یو اور دہلی پولیس کے ذمہ داران سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنی ذمہ داری ادا کریں۔ اس موقع پر ایس آئی او کے سکریٹری برائے رابطہ عامہ جناب اظہرالدین اور جناب خلیق احمد خاں (جنرل سکریٹری) بھی موجود تھے۔

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں