مصری عوام سیسی کے خلاف سڑکوں پر، استعفی کا مطالبہ

ایڈمن

مصر کے متعدد اہم شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدر عبدالفتاح السیسی کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ مصر میں عرب بہاریہ کے لیے مشہور تحریر اسکوائر میں جمعہ کی شام ہزاروں شہری جمع ہوگئے اور موجودہ صدر کے خلاف…


مصر کے متعدد اہم شہروں میں ہزاروں مظاہرین صدر عبدالفتاح السیسی کے خلاف سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ مصر میں عرب بہاریہ کے لیے مشہور تحریر اسکوائر میں جمعہ کی شام ہزاروں شہری جمع ہوگئے اور موجودہ صدر کے خلاف نعرے لگانے لگے۔ “عوام موجودہ حکومت کا سقوط چاہتے ہیں” اور ” سیسی تم اقتدار چھوڑو” وغیرہ مظاہرین کے نعرے ہیں۔مظاہرین یہ نعرے اسی تحریر اسکوائر سے بلند کررہے ہیں جہاں سے تقریبا آٹھ سال قبل مصر میں طویل عرصے سے اقتدار پر قابض حسنی مبارک کی حکومت کا تختہ الٹا گیا تھا۔اسکندریہ میں بھی مظاہرین جمع ہوئے ہیں ۔ان کا نعرہ ہے “اٹھو۔۔۔ڈرو نہیں۔۔۔سیسی کو جانا ہی ہوگا”۔ اس کے علاوہ دامیہ

شہر میں مظاہرین نے صدر السیسی کا ایک پوسٹر پھاڑ دیا۔
واضح رہے کہ السیسی سابق فوجی جنرل ہیں۔ انہوں نے 03 جولائی 2013 کو ایک فوجی بغاوت کے ذریعےمصر کی تاریخ کے پہلے جمہوری صدر ڈاکٹر محمد مرسی سمیت ہزاروں سیاسی حریفوں کو قید کرکے ، احتجاج اور مظاہروں پر پابندی عائد کرکے اقتدار پر قبضہ کرلیا تھا۔
ہوا کیا ہے؟


مصر میں یہ حالیہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب السیسی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (UNGA) میں شرکت کرنے جا رہے ہیں۔اطلاعات کے مطابق کُل آٹھ شہروں میں مظاہرے ہورہے ہیں۔ مظاہرین کی سب سے زیادہ تعداد قاہرہ، اسکندریہ اور سوئز میں جمع ہوئی ہے۔ #Tahrir_Squareکے ہیش ٹیگ کے ساتھ سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی جانے والی تصاویر اور ویڈیوز جمعہ کے روز عالمی سطح پر ٹرینڈکرہی تھیں۔


مصر میں غیر قانونی مظاہروں کی اجازت نہیں ہے۔ لہذا ان مظاہروں پر پولس نے سخت کارروائی کی ہے۔ مظاہرین پرگیس کے گولے بھی داغے گئے۔ مصری کمیشن برائے حقوق انسانی و آزادی کے مطابق قاہرہ میں پولس نے کم از کم چار مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے ، جب کہ محلہ شہر میں ایک صحافی کو بھی زیر حراست لے لیا گیا ہے۔


مظاہرے کیسے شروع ہوئے؟


مصر میں یہ مظاہرے اس وقت شروع ہوئے جب ایک جلا وطن مصری بزنس مین محمد علی نے مصری عوام سے گزارش کی کہ وہ السیسی کی بدعنوانیوں کے خلاف سڑکوں پر آئیں۔محمد علی نے ، جنہوں نے بقول ان ہی کے،مصری آرمی کے ساتھ 15 سال بطور بلڈنگ کنٹریکٹر کے کام کیا ہے، فیس بک پر پوسٹ کی گئیں اپنی متعدد ویڈیوز میں السیسی اور ان کے معاونین پر الزام لگایا کہ وہ عوامی فنڈ کو عوام کی بہبود کے لیے خرچ کرنے کے بجائے خود نمائی اور دیگر فضول کاموں میں خرچ کررہے ہیں۔


محمد علی اس وقت اسپین میں مقیم ہیں۔ انہوں نے اسپین سے کہا کہ ” السیسی نے کرپشن کو معمولی سطح سے بڑھا کر غیر معمولی سطح تک پہنچادیا ہے۔میں نے قاہرہ کے ایک آرمی کیمپ میں سیسی کے ماتحت سرکاری افسروں کے لیے پانچ عالیشان بنگلے اور خود سیسی کے لیے ایک محل نما گھر تعمیر کیاہے۔”
دوحہ میڈیا اینڈ جرنلزم پروگرام کے چیئرمن محمد ایلمارسی نے کہا کہ ” السیسی حکومت کے لیےیہ ایک ناقابل نظر اندازخطرہ ہے۔ اگر یہ فی الواقع خطرہ نہ ہوتا تو گزشتہ ہفتے کی یوتھ کانفرنس میں سیسی محمد علی کے الزامات پر براہ راست صفائی نہ پیش کرتے۔” دی انٹرنیشنل انٹرسٹ کے ایڈیٹر ان چیف سامی حمیدی نے کہا کہ “یہ حقیقت کہ سیکڑوں مظاہرین تحریر اسکوائر میں داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے، بجائے خود سیسی مخالف مصری عوام کی ایک بڑی کامیابی ہے۔”


سیاسی مبصرین کا ماننا ہے کہ اپنے کٹر اور درشت فیصلوں اور شرح افلاس میں مسلسل اضافے کی وجہ سے حالیہ سالوں میں عوام میں السیسی کی مخالفت میں اضافہ ہوا ہے۔جولائی میں سرکاری طور پرجاری کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق مصر میں 33 فیصد شہری خط افلاس پر زندگی گزار رہے ہیں۔ سال 2015 اور سال 2000 کے مقابلے میں اس سال اس میں بالترتیب 28 فیصد اور 17 فیصد اضافہ ہوا ہے۔برطانیہ کے ایک مبصر بِل لا(Bill Law) کا کہنا ہے کہ چوں کہ مصری حکومت اور السیسی کسی بھی مظاہرے کے خلاف بے رحمی سے کارروائی کرتے رہے ہیں، اس لیے اب مصری عوام کا سڑکوں پر آناالسیسی کے تئیں عام مصری شہریوں کے غیر معمولی فرسٹریشن اور غیر معمولی غصے کا اظہار ہے۔
ان مظاہروں پر اب تک کوئی سرکاری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ مصر کے سرکاری میڈیا نے ان مظاہروں کو کَوَر بھی نہیں کیا۔بعض سرکاری میڈیا کے مطابق حالات بالکل ‘نارمل’ ہیں۔تاہم ہیومن رائٹس واچ (HRW) نے مصری حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ زیر حراست مظاہرین کو فوری رہا کرے۔ ہیومن رائٹس واچ نے اقوام متحدہ سے بھی گزارش کی ہے کہ وہ شہریوں کے اظہار رائے کی آزادی اور مجتمع ہونے کے بنیادی حقوق کا احترام کرنے کے لیے مصری حکومت پر دباؤ ڈالے۔ ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی مڈل ایسٹ اینڈ نارتھ افریقہ ڈائریکٹر میکائیل پیج نے کہا ہے کہ “السیسی کی سیکیورٹی ایجنسیوں نے پرامن مظاہرین کو کچلنے کے لیے بار بار ظالمانہ طاقت کا استعمال کیا ہے۔ اتھاریٹیز کو معلوم ہونا چاہیے کہ دنیا دیکھ رہی ہےاور ماضی میں ہوئے قتل وخون کو دہرانے کی کوشش کو ناکام بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گی۔”
(بذریعہ : Al Jazeera News)

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں