غصہ پی لیجیے

0

محمد اکمل فلاحی

(وَسَارِعُوا إِلَی مَغْفِرَۃٍ مِنْ رَبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُھَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِینَ، الَّذِینَ یُنْفِقُونَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ وَالْکَاظِمِینَ الْغَیْظَ وَالْعَافِینَ عَنِ النَّاسِ وَاللَّہُ یُحِبُّ الْمُحْسِنِینَ)(سورہ آل عمران  آیت:134)

            ”دوڑ کر چلو اس راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جاتی ہے جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے، اور وہ اُن خدا ترس لوگوں کے لیے مہیّا کی گئی ہے جو ہر حال میں اپنے مال خرچ کرتے ہیں،خواہ بدحال ہوں یا خوش حال، جو غصے کو پی جاتے ہیں اور دوسروں کے قصور معاف کردیتے ہیں۔“

            غصہ پی جانا قرآن کے نزدیک متقی لوگوں کی نمایاں خوبیوں میں سے ایک خوبی ہے۔ جیسا کہ سورہ آل عمران کی آیت نمبر134میں اس کا ذکر کیا گیا ہے۔جس طرح پیاس کی شدت مٹانے کے لیے پانی کا پینا ضروری ہوتا ہے اسی طرح ”غصے کی آگ“ بجھانے کے لیے غصہ کا پینا ضروری ہوتا ہے۔ غصہ نہ پینے کی صورت میں غصہ کی آگ بھڑکتی رہتی ہے۔ یہ آگ جہاں بھڑکانے والے کا خون جلاتی ہے وہیں دوسروں کی عزت وآبرو کو بھی خاک میں ملادیتی ہے۔غصہ انسان کو بے قابو کردیتا ہے۔ انسان جب بے قابو ہوجاتا ہے تو وہ ایسی ایسی حرکتیں کر ڈالتا ہے جنہیں کرنے کے بعد کفِ افسوس مَلنے کے علاوہ اس کے پاس کچھ نہیں رہتا۔

کیا غصے کی حالت میں ہم حد نہیں پار کردیتے؟کیا غصے کی حالت میں ہم اپنی زبان کو بے لگام نہیں چھوڑ دیتے؟کیا غصے کی حالت میں ہم اپنے والدین، اپنے بھائی بہن، اپنے دوست یار، اپنے رشتہ داروں، اپنے پڑوسیوں، اپنے ماتحتوں، اپنے ملازموں،اپنے خادموں اور اپنے سے کمزور لوگوں کے دلوں کو تکلیف نہیں پہنچاتے؟

انہیں گالی دے کر!انہیں طعنہ دے کر!ان پرتہمت لگاکر!ان پراحسان جتا کر!

کیا ہم یہ پسند کریں گے کہ:

 کوئی ہماری عزتِ نفس مجروح کرے؟ہمارے جذبات کو ٹھیس پہنچائے؟ ہمیں ذلیل ورسوا کرے؟نہیں، ہرگز نہیں!

 اس لیے ہمیں چاہیئے کہ ہم چھوٹے چھوٹے غصوں کے ساتھ ساتھ بڑے بڑے غصے کو پی جایا کریں۔

اپنے جذبات کو قابو میں رکھیں۔ غصے کے انجامِ بد پر ہمیشہ نظر رکھیں تاکہ خود کو اور دوسروں کو غصے کی تباہ کاریوں سے بچاسکیں۔

غصہ پی جانے کے لیے ہم اپنے اندر ایک اہم صفت پیدا کریں۔ وہ صفت ہے ”معاف کردینا“۔ یعنی اپنے اندر جس قدر ہوسکے دوسروں کو معاف کردینے کا جذبہ پیدا کریں۔ معاف نہ کرناہی دراصل غصہ کو ہوا دیتا ہے۔ اسی لیے آیتِ مذکورہ میں مومنین کے بارے میں کہا گیا کہ وہ لوگوں کو معاف کردیتے ہیں۔

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights