محمد اکمل فلاحی
امام مالکؒ سے جب فتوی اور مسئلہ پوچھا جاتااور اس وقت اس جزئیہ سے متعلق انہیں خاطر خواہ معلومات نہ ہوتیں تو نہایت کشادہ ظرفی کے ساتھ فرماتے تھے کہ ”لا ادری“ میں نہیں جانتا، میں نہیں جانتا۔
آپ نے دیکھا امام مالک ؒجو علم و فضل میں اونچا مقام رکھتے تھے صاف صاف کہہ دیا”لا ادری“۔
آپ کو جو بات نہیں معلوم اس کے بارے میں لاادری کہہ دیں،گھما پھراکر بات کر کے اپنی شان بڑھانے کی کوشش اچھی نہیں۔
یہ بھی ایک شان ہے جو صرف تواضع سے پیدا ہوتی ہے۔
اس شان کو اپنی شخصیت کا جزو بنائیں۔ہاں جہاں لا ادری کہیں، وہیں بعد میں مسئلے کی تحقیق بھی کرلیں تاکہ آپ کی شان میں اور بھی اضافہ ہو جائے۔
حضرت مولانا خلیل احمد سہارنپوریؒ میں تواضع و انکساری حد درجہ تھی۔حضرت تھانوی ؒآپ کے تواضع کے متعلق فرماتے ہیں:
”مولانا میں حضرات سلف سی تواضع تھی کہ مسائل و اشکالات علمیہ میں چھوٹوں سے بھی مشورہ فرماتے تھے اور چھوٹوں کی معروضات کو شرح صدر کے بعد قبول فرما لیتے تھے“۔ دوسروں سے سیکھنا اور ان کی خوبیاں اپنانا بھی ایک شان ہے۔
آپ اپنے اندر تواضع پیدا کرکے دوسروں سے بہت کچھ سیکھ سکتے ہیں۔
آپ ان کے علم سے فیض یاب ہو سکتے ہیں، ان کی خوبیاں اپنا سکتے ہیں۔
اگر دل میں یہ خیال آیا کہ وہ تو مجھ سے چھوٹا ہے، وہ تو میرے سامنے پیدا ہوا ہے،وہ تو غریب گھرانے سے تعلق رکھتا ہے،تو آپ اس کی بہت ساری خوبیوں سے خود کو محروم کر لیں گے اور بڑا نقصان اٹھائیں گے۔
اس لئے سیکھئے،سب سے سیکھئے، خوب سیکھئے۔