ایس آئی او کے قومی صدر ، جناب نحاس مالا نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار پر واقع متنازعہ بے بنیاد اور غلط ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے مطابق جامعہ کا قیام مسلمانوں کے مفاد کے خاطر انہی کے ذریعہ عمل میں آیاہے اور جامعہ کا تشخص ہمیشہ ایک مسلم ادارہ کے طور پر رہا ہے جسے کبھی بھی ختم نہیں کیا جاسکتا۔کیونکہ اس ادارہ کا قیام آئین ہند کی آرٹیکل ۰۳(۱) اور قومی اقلیتی کمیشن کے جزء ۲(G)کے تحت عمل میں آیا ہے۔
لہذا ایس آئی اومسلم برادری کی جانب سے آئین ہند کی دفعہ ۰۳کے تحت ان حقوق کا مطالبہ کرتی ہے جن کی رو سے اقلیتی طبقات کو ان کے اختیارات کے مطابق اقلیتی ادارے قائم کرنے اور ان کے انتظام کے حقوق حاصل ہیں ۔نحاس مالا نے مزید کہا کہ ایس آئی او کو عدلیہ پر پورا بھروسہ ہے اور امید ہیکہ عدالت عظمی آیئن کی دفعہ ۰۳ میں مذکور اقلیتوں کے حقوق و اختیارات اور ان کے قائم کردہ اداروں کا تاریخی پس منظر کاخیال رکھتے ہوئے کوئی فیصلہ سنائے گی۔
جامعہ کو لے کر مرکزی حکومت کا رویہ ابتداءہی سے درست نہیں ہے اور اس کے قیام کے تاریخی پس منظر کو نظر انداز کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ماضی میں بھی اس طرح کی نا مناسب حرکتیں سامنے آچکی ہیں۔ایس ائی او آف انڈیا کا شروع سے دعوی ہیکہ جامعہ کا کردار اس وقت تک متعین نہیں کیا جا سکتا جب تک اس کے قیام کا خصوصی پس منظر ذہن میں نہ ہو۔
جامعہ کے اقلیتی کردارپر بے بنیاد بحث: ایس آئی او
ایس آئی او کے قومی صدر ، جناب نحاس مالا نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اقلیتی کردار پر واقع متنازعہ بے بنیاد اور غلط ہے۔ قومی اقلیتی کمیشن کے مطابق جامعہ کا قیام مسلمانوں کے مفاد کے خاطر…