توبہ اور انابت الی اللہ کی ضرورت

ایڈمن

عن ابی موسی الاشعریؓ قال قال رسول اللہ ﷺ: ان اللہ عز وجل یبسط یدہ باللیل لیتوب مسیئ النھار ویبسط یدہ بالنھارلیتوب مسیئ اللیل حتی تطلع الشمس من مغربھا۔ ( رواہ مسلم :2759) حضرت ابو موسی اشعریؓ رسول اللہ صلی…

عن ابی موسی الاشعریؓ قال قال رسول اللہ ﷺ: ان اللہ عز وجل یبسط یدہ باللیل لیتوب مسیئ النھار ویبسط یدہ بالنھارلیتوب مسیئ اللیل حتی تطلع الشمس من مغربھا۔ ( رواہ مسلم :2759)
حضرت ابو موسی اشعریؓ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپؐنے ارشاد فرمایا:
’’اللہ تعالی رات کو اپنا دست شفقت پھیلاتا ہے تاکہ دن بھر کا گنہگار توبہ کرلے اور اسی طرح دن کو اپنا دست شفقت پھیلاتا ہے تاکہ رات کے گنہگار اپنے گناہوں کے لئے معافی طلب کر سکیں، اور یہ سلسلہ جاری رہے گا یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو جائے۔
عزیزو! ہم میں سے ہر کوئی جانتا ہے کہ خطاو نسیان اور غلطیوں کا ارتکاب انسانی فطرت میں داخل ہے ، کبھی بھول کر اور کبھی جانتے بوجھتے انسان نافرمانیوں کا ارتکاب کر بیٹھتا ہے۔ اگر بروقت توبہ نہ کی جائے اور اپنے گناہوں پر ندامت کے آنسو نہ بہائے جائیں تو دل پر سیاہ دھبے پڑجاتے ہیں اور نتیجہ میں ایک وقت ایسا آتا ہے کہ دل پورا سیاہ ہوجاتا ہے، اور ایسے میں پھر کوئی خیر اور بھلائی کی بات اس کو راس نہیں آتی ۔
لیکن ۔۔۔۔ اس کے باوجود جب بندہ اپنی غفلت سے بیدار ہونے کا تہیہ کر کے اللہ کی جانب پلٹتا ہے تو ایسے میں رحمتِ الہی جوش میں آتی ہے، اور ایسے رجوع کرنے والے بندہ کو اپنی رحمت خاص میں ڈھانپ لیتی ہے ۔ مذکورہ روایت سے اللہ کی رحمت و شفقت کا اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ رحیم و کریم آقا روزانہ ایسے خطاکاروں کی توبہ کا انتظار کرتے ہوئے ہاتھ پھیلاتا ہے اور کہتا ہے کہ ہے کوئی جو اپنے گناہوں کی معافی مانگے اور میں اس کو بخش دوں ۔
توبہ کی اہمیت سمجھنے کے ہمارے لئے اس سے بڑھ کر اور کیا بات ہو سکتی ہے کہ متقین کے امام اور سارے جہاں کے لئے رحمت بنا کر بھیجے گئے پیارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم روزانہ ستر سے زائد مرتبہ توبہ و استغفار کیا کرتے تھے ۔
عزیزو! جب ہمارے رہبر ورہنما حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ عالم تھا توآپ اندازہ لگاسکتے ہیں کہ ہمیں اس سلسلے میں کیا طرز عمل اختیار کرنا چاہئے ۔ توبہ کا یہ عمل کمالِ ایمان کی دلیل ہوتا ہے اور ان اللہ یحب التوابین ویحب المتطھرین والی آیت رجوع کرنے والوں کو اللہ کی جانب سے محبت الہی کا مژ دہ جانفزا سناتی ہے۔
آئیے ! ۔۔۔۔۔۔ ان ارشادات نبوی اور آیات قرانی کو سامنے رکھ کر ہر پل اور ہر لمحہ اپنے گناہوں کی معافی طلب کریں، کسے معلوم کہ کتنی سانسیں ختم ہوئیں اور کتنی باقی ہیں، مہلتِ عمل ختم ہونے سے پہلے ہی ہمیں اپنے گناہوں کے لئے معافی مانگ لینا چاہئے، تاکہ جب بارگاہ رب العزت میں پیشی ہو تو ہم مسلم بن کر حاضر ہو ں نہ کہ مجرم بن کر۔
توبہ اور رجوع الی اللہ کے لئے حج اور قربانی کے یہ مبارک ایام نہایت موزوں اور مناسب ہیں، دعا ہے کہ اللہ ہمیں خیر کی توفیق عطافرمائے اور ہمارے بارے میں خیر کا فیصلہ فرمائے ۔ آمین

(برماور سید احمد سالک ندوی، بھٹکل )

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں