تقوی کے رنگ میں رنگ جائیے

ایڈمن

رمضان المبارک کی آمد آمد ہے۔ اس ماہ مبارک کی اہمیت و فضیلت سے ہم بخوبی واقف ہیں۔ اللہ کی رحمتوں او ربرکتوں کو دونوں ہاتھوں سے سمیٹنے کا سنہری موقع میسر آنے والا ہے۔ اس کی فضیلت کے کیا کہنے، ایمان کی تازگی اور اعمال صالحہ کے جذبات سے دل ودماغ معمور ہوجاتے ہیں۔ اللہ سے بکثرت مغفرت چاہنے کی ترغیب ملتی ہے۔ جنت حاصل کرنے کی چاہ اور نار جہنم سے بچنے کی تڑپ دعاؤں کا حصہ بن جاتی ہے۔ہر ایک کی کوشش رہتی ہے کہ رمضان المبارک کے صیام و قیام سے یہ مطلوبہ تبدیلیاں رونما ہوں۔
اس ماہ مبارک کے صیام و قیام کے شایان شان اہتمام کے لیے رسول اللہ ؐ دو اہم باتیں ارشاد فرماتے ہیں،جن پر عمل درآمد سے وہ مطلوبہ تبدیلیاں رونما ہوسکتی ہیں، ایک ہے ایمان اور دوسری احتساب۔ صیام، ایمان و احتساب کے ساتھ ہو اور قیام بھی ۔تقوی، ایمان و احتساب کے مختلف پہلوؤں کو ظاہر کرتا ہے۔ایمان اگر عمل کے لیے درکار جذبات فراہم کرتا ہے تو احتساب، عمل کے لیے مطلوب ذہنی وقلبی کیفیات بیدار کرتا ہے۔ تقوی دراصل انہیں جذبات اور ذہنی و قلبی کیفیات کا نام ہے۔
روزہ کی فرضیت تقوی کے لیے ہے اور جس ماہ مبارک میں روزوں کا اہتمام ہوتا ہے، ہدایت کی گئی کہ وہ اہتمام، تقوی کی کیفیات کے ساتھ ہونا چاہئے۔
رمضان المبارک کے ذریعہ جوتقوی بیدار کرنا مطلوب ہے، وہ تقوی، تقوی ہی کی کیفیات سے بیدار اور پختہ ہوتا ہے۔ بالکل یوں سمجھ لیجئے کہ جیسے کسی اناج کی فصل کے لیے اسی اناج کا بیج زمین میں بویا جاتا ہے، تقوی کا بھی ایسا ہی معاملہ ہے۔ دل کی زمین پر اگر تقوی کا بیج بودیا جائے تو نتیجتاً تقوی ہی پیدا ہوگا۔اسی لیے رسول اللہؐ نے اپنے سینۂ مبارک کی جانب اشارہ کرکے فرمایاکہ التقوی ھا ھنا۔
قرآن مجید میں تقوی کے مختلف پہلوواضح کئے گئے ہیں، ان کا بغور مطالعہ، غور وفکر اور ایک قابل عمل طریق کار اختیار کرنا، دل کی زمین پر تقوی کا بیج بونے اور اس کی ایک شاندار اور لہلہاتی فصل حاصل کرنے کا ذریعہ بنے گا۔ یوں توقرآن مجید میں تقوی کے سلسلہ کی بے شمار آیتیں ہیں، یہاں سورۃ البقرہ سے سورۃ اللیل تک تقوی سے متعلق جوعملی باتیں بیان کی گئی ہیں، صرف ان کا ذکر کیا جارہا ہے۔ ایسی جملہ ۳۰؍آیتیں ہیں۔ان کے پیش نظر ایک مختصرعملی خاکہ بھی درج کیا جارہا ہے۔
ہر آیت کے تحت دو پہلو بیان کئے جارہے ہیں۔ ایک ہے غور و فکرکا اور دوسرا عمل کا۔
اللہ تعالیٰ توفیق عنایت فرمائے تو ان شاء اللہ رمضان المبارک اور اس کے بعد کی ساعتیں ان آیتوں پر عمل کرتے ہوئے گزریں گی اور مطلوبہ تبدیلیاں بھی رونما ہوں گی۔آئیے تقوی کے مختلف رنگوں کو قرآن مجیدکی نگاہ سے دیکھیں اور ان رنگوں سے اپنی شخصیتوں کو مزین کرنے میں لگ جائیں۔
(۱)….اِتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْآ اَنَّ اللّٰہَ شَدِےْدُ الْعِقَابِ-
ترجمہ: اللہ سے ڈرواور خوب جان لو کہ اللہ سخت سزا دینے والاہے۔ (البقرۃ:۱۹۶)
نکات برائے غور و فکر:
2 اللہ تعالیٰ سخت سزا دینے والا ہے‘یہ جاننے کے کیا ذرائع ہوسکتے ہیں ؟
2 کیا یہ ہرایک کے لیے ممکن ہے کہ وہ اللہ کی گرفت کاصحیح صحیح ادراک کرسکے؟
نکات برائے عمل:
2 اللہ تعالیٰ کی تمام صفات کا خوب فہم حاصل کیجئے‘مستقل جائزہ لیتے رہئے کہ ان صفات کے تئیں آپ کاطرز عمل کیسا ہے؟
2 اللہ تعالیٰ سے تعلق ان ہی صفات کے تحت استوار کیجئے اور جہاں کمی محسوس ہو فور ی متوجہ ہوجائیے۔
2 سابقہ اقوام کس طرح اللہ کے عذاب کی مستحق بن گئیں‘ قرآن مجید کی روشنی میں مطالعہ کیجئے۔
(۲) وَتَزَوَّدُوْا فَإِنَّ خَیْْرَ الزَّادِ التَّقْوٰی وَاتَّقُوْنِِ یٰٓا أُوْلِی الأَلْبَابِ –
ترجمہ: اور زاد راہ ساتھ لے جاؤ اور سب سے بہتر زادراہ تقوی ہے‘ پس اے ہوشمندو! میری نافرمانی سے بچو۔(البقرہ:۱۹۷)
نکات برائے غور و فکر:
2 تقوی بہترین زاد راہ ہے اس کو کیسے personifyکریں گے؟
2 اولی الالباب سے یہاں نافرمانی سے بچنے کا مطالبہ ہے ‘ قرآن کے دیگر مقامات پر کیا مطالبات ہیں؟ کیا ان مطالبات کی روشنی میں افہام وتفہیم کے نئے تصورات اجاگر کئے جاسکتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 ہر دن کے لیے نیک کاموں پر عمل کا ایک واضح منصوبہ بنالیجئے۔
2 چھوٹے چھوٹے گناہوں سے اپنا دامن پاک رکھیے۔
2 نیکی کی انجام دہی اور گناہوں سے بچنے کیلئے ‘ اللہ کی پسند وناپسند کا بھرپور خیال رکھیے۔
(۳) …. اِتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْآ اَنَّکُمْ مُّلٰقُوْہُ ..
ترجمہ: اللہ سے ڈرتے رہو‘ خوب جان لو کہ ایک دن تمہیں اس سے ملنا ہے۔(البقرۃ:۲۲۳)
نکات برائے غور و فکر:
2کیا اللہ سے ملاقات کا تصور‘ دنیا و آخرت کے درمیان ایک مربوط تعلق واضح کرتاہے؟
2 اللہ سے ملاقات کا شوق رکھنے والے بندۂ مومن کی پہچان کیا ہوگی؟
نکات برائے عمل:
2 اپنے دل میں اللہ سے ملاقات کا شوق پیدا کیجئے۔
2 اس شوق کا جائزہ نیک اعمال کی انجام دہی اور خدا خوفی سے لیجئے۔
2 جس کثرت سے نیک اعمال انجام دیں گے اسی مناسبت سے اللہ سے ملاقات کا شوق پیدا ہوگا‘اس پہلو سے جائزہ کاخاص اہتمام کیجئے۔
(۴)….وَإِنْ تَصْبِرُوْا وَتَتَّقُوْا لاَ یَضُرُّکُمْ کَیْدُہُمْ شَیْءًا –
ترجمہ: اگر تم صبر کرو اورتقوی اختیار کرو تو ان کی کوئی تدبیر تمہارے خلاف کارگر نہیں ہوسکتی۔(آل عمران: ۱۲۰)
نکات برائے غور و فکر:
2 باطل کی چال کیلئے مکر اور کید کی قرآنی اصطلاحات کا ٹھیک ٹھیک احاطہ کیسے کیا جاسکتا ہے ؟
2 کس طرح صبر اور تقوی سے باطل کی تیز رفتار ترقی و چالبازیوں کو سمجھا جاسکتا ہے؟
نکات برائے عمل:
2 دشمنوں کی چالوں کا فہم حاصل کیجئے اور اپنے اطراف میں موجود حاسدوں کی حرکتوں سے بھی واقف رہیے۔
2 صبر اور تقوی ہی کے ذریعہ غیر صحت مند سرگرمیوں کا مقابلہ کیجئے۔
2 خوب سمجھ لیجئے صبر کے معنی تعمیری طرز فکر کے ساتھ تعمیری کام انجام دینا اور تقوی یہ کہ ہر وقت اللہ سے استعانت طلب کرناہے۔
(۵) ….وَسَارِعُوْآ إِلٰی مَغْفِرَۃٍ مِّنْ رَّبِّکُمْ وَجَنَّۃٍ عَرْضُہَا السَّمَاوَاتُ وَالأَرْضُ لا أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِیْنَ –
ترجمہ: دوڑ کر چلو اس راہ پر جو تمہارے رب کی بخشش اور اس جنت کی طرف جاتی ہے جس کی وسعت زمین اور آسمانوں جیسی ہے او وہ خد اترس لوگوں کے لئے تیار کی گئی ہے۔ (آل عمران: ۱۳۳)
نکات برائے غور و فکر:
2 رب کی مغفرت کی جانب دوڑ لگانے کا مطلب کیا ہے؟
2 مغفرت وجنت کے ایک ساتھ تذکرہ میں کیا حکمت پنہاں ہے ؟
نکات برائے عمل:
2 کثرت سے استغفار کیجئے‘ اللّٰھُمَّ اغْفِرْلِی وَارْحَمْنِیکا کثرت سے ورد کرتے رہیے۔
2 اللہ سے تعلق کا ایک پہلو توبہ و انابت ہونا چاہئے ‘اس جانب ہمیشہ متوجہ رہیے۔
2 کثرتِ استغفار سے اعمال صالحہ کی انجام دہی میں لازماً اضافہ ہونا چاہئے‘ اپنا ہر چھوٹا بڑا کام جنت کو پیش نظررکھ کر انجام دیجئے۔
(۶) یٰٓا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اصْبِرُوْا وَصَابِرُوْا وَرَابِطُوْا قف وَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ –
ترجمہ:اے ایمان والو‘ صبر سے کام لو‘ باطل پرستوں کے مقابلہ میں پامردی دکھاؤ ‘ حق کی خدمت کے لیے کمر بستہ رہو‘ اور اللہ سے ڈرتے رہو امید کہ فلاح پاؤ گے۔(آل عمران: ۲۰۰)
نکات برائے غور و فکر:
2 صبر کے ساتھ باطل کے بالمقابل منظم جدوجہد کیونکر ممکن ہوسکتی ہے؟
2 حق کے لیے کمر بستہ رہنے کے انفرادی و اجتماعی کیا معنی ہوسکتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 باطل کی سازشوں کا صحیح فہم حاصل کیجئے۔
2حق کی خدمت کے لیے اپنا رول طے کرلیجیے اور اس کے مطابق سرگرم عمل رہنے کو ہر کام پر ترجیح دیجئے۔
2 خوب سمجھ لیجئے آپ کی دنیا و آخرت کی کامیابی کے لیے یہاں تقوی سے مراد صبر‘ حق و باطل کا صحیح فہم وشعور اور حتی الوسعی جدوجہد ہے۔
(۷)…. وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْوٰی ص وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ص وَاتَّقُوْا اللّٰہَ ط إِنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَابِ –
ترجمہ: جو کام نیکی اور خدا ترسی کے ہیں ان میں سب سے تعاون کرو اور جو گناہ اور زیادتی کے کام ہیں ان میں کسی سے تعاون نہ کرو۔ (المائدۃ: ۲)
نکات برائے غور و فکر:
2 نیکی او ر تقوی الگ الگ کیوں بیان ہوا ہے اور ان دونوں کی وسعت کیا ہے؟
2 تقوی اور نیک کاموں میں تعاون اور برائیوں میں عدم تعاون کو کیسے صحت مند معاشرہ کے رہنما اصول کے طور پرپیش کرسکتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 ہمیشہ کار خیر میں مصروف رہیے ‘ کار خیر کرنے والے ہی خیر کے کاموں میں ایک دوسرے کا تعاون کرسکتے ہیں۔
2رفقائے تحریک کے ساتھ تعاونِ عمل اور کارخیر کرنے والوں کے حسب ضرورت تعاون کو یقینی بنائیے۔
2 یادرکھئے تقوی کی جانچ کا یہ پیمانہ ہے کہ آپ کا رول خیر کے کاموں میں مثبت ہوتا ہے اور نفرت اور برائی کے کاموں سے کوئی تعلق نہیں رہتا۔
(۸) ….وَلاَ یَجْرِمَنَّکُمْ شَنَٰانُ قَوْمٍ عَلیٰٓ أَلاَّ تَعْدِلُوْا ط اِعْدِلُوْا قف ہُوَ أَقْرَبُ لِلتَّقْوٰ ی ز وَاتَّقُوْا اللّٰہَ إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌ بِمَا تَعْمَلُوْنَ –
ترجمہ: کسی گروہ کی دشمنی تم کو اتنا مشتعل نہ کردے کہ انصاف سے پھر جاؤ۔عدل کرو‘ یہ تقوی سے زیادہ مناسبت رکھتا ہے۔(المائدۃ: ۸)
نکات برائے غور و فکر:
2کسی کی دشمنی کی کیا انتہا ہوسکتی ہے اور اس دشمنی میں صبر وثبات کا پیکر بنے رہنا کیونکر ممکن ہوسکتا ہے؟
2 دشمن کی دشمنی کے بالمقابل عدل سے کیا مراد ہے اور یہاں حق و باطل کے درمیان کس تعلق کی نشاندہی کی گئی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 جو لوگ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف برسرکار ہیں ان کی سرگرمیوں سے واقفیت حاصل کیجئے۔
2 ایسے لوگو ں سے بھی تعلق بنائے رکھیے جو آپ پر اور آپ کے نصب العین پر تنقید کرتے ہیں۔
2 اپنی شخصیت کو حقیقت پسندی‘ حق گوئی‘ انصاف رسانی اور خدا ترسی کا مرجع بنائیے۔
(۹)…. اِتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ ٓ اَنْتُمْ بِہٖ مُوءْ مِنُوْن –
ترجمہ: اس خدا کی نافرمانی سے بچتے رہو جس پر تم ایمان لائے ہو۔( المآئدۃ : ۸۸)
نکات برائے غور و فکر:
2 اللہ کی نافرمانی سے بچنے کی کم سے کم اور بڑی سے بڑی صورت کیا ہوسکتی ہے؟
2 ایمان اور تقوی کے ارتقائی تعلق پر قرآن مجید اور کیا ارشاد فرماتا ہے؟
نکات برائے عمل:
2 ان چھوٹے چھوٹے گناہوں کو بھی نظر انداز مت کیجئے جنہیں عموماً لوگ اہمیت نہیں دیتے۔
2 یاد رکھیے دل میں موجود تقوی نیک اعمال کے ذریعہ ظاہر ہوتارہتا ہے‘ اور نیک اعمال کی انجام دہی میں استقلال صرف ایسے دل سے ممکن ہے جس میں خدا کا خوف رچ بس گیا ہو۔
2 ہر عمل کی انجام دہی کے بعد چپکے سے جائزہ کا اہتمام کیجئے کہ اس میں خدا خوفی کا کیا عنصر شامل رہا۔
(۱۰) …. اِتَّقُوْا اللّٰہَ الَّذِیْ ٓ اِلَےْہِ تُحْشَرُوْنَ –
ترجمہ: اس خدا کی نافرمانی سے بچتے رہو جس کے حضور تم کو پیش ہونا ہے۔( المآئدۃ : ۹۶)
نکات برائے غور و فکر:
2 کیا خدا کا خوف صرف استحضار آخرت سے ممکن ہے؟
2 دل کو ایمان بالغیب پر کیسے مطمئن رکھا جاسکتا ہے‘ قرآن مجید اس ضمن میں کیا رہنمائی کرتا ہے؟
نکات برائے عمل:
2 فکر آخرت کی پختگی پر بھرپور توجہ دیجئے۔
2 نیک اعمال کی انجام دہی اور اللہ سے ملاقات کا شوق کا جائزہ لیتے رہیے یہی وہ عوامل ہیں جو آپ کی فکر آخرت کی اصلیت ظاہر کرتے ہیں۔
2 اللہ سے ہر عمل کا اجر حاصل کرنے کا جذبہ پروان چڑھائیے۔
(۱۱)…. اِتَّقُوْا اللّٰہَ ےٰٓأُولِی الْاَلْبَابِ لَعَلَّکُمْ تُفْلِحُوْنَ –
ترجمہ: اے لوگو جو عقل رکھتے ہو اللہ کی نافرمانی سے بچو امید کہ تمہیں فلاح نصیب ہوگی۔(المآئدۃ : ۱۰۰)
نکات برائے غور و فکر:
2 اولی الالباب کی کیسے وضاحت کریں گے‘ فی زمانہ اس سے کیا مراد لیا جاسکتا ہے؟
2 کیا فلاح وکامرانی کے لیے ہرفردکا ذی علم وذی فہم ہونا ضروری ہے، اس سلسلہ میں قرآن مجید کی کیا رہنمائی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 اللہ سے ڈرتے ہوئے اور نافرمانی سے بچتے ہوئے زندگی گذارئیے، اس سے بڑھ کر عقلمندی کوئی اور نہیں ہوسکتی۔
2جائزہ لیتے رہئے کہ خدا خوفی کے نتیجے میں آپ کی شخصیت میں کیا مثبت تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔
2 ایک ایسا منصوبہ بنالیجئے کہ ہر ماہ کم از کم ایک دو ایسی کمزوریاں دور ہوجائیں جن کی وجہ سے اللہ کی نافرمانی ہوتی ہے۔
(۱۲) …. اِتَّقُوْا اللّٰہَ وَ اسْمَعُوْا….
ترجمہ: اللہ سے ڈرو اور سنو۔(المآئدۃ : ۱۰۸)
نکات برائے غور و فکر:
2 کیا اللہ سے ڈرنے والے ہی اطاعت کرسکتے ہیں؟
2 قرآن و حدیث کا ایسا مطالعہ کیجئے کہ تقوی اور سمع و طاعت کا باہمی تعلق معلوم ہوجائے؟
نکات برائے عمل:
2 والدین کی ہرچھوٹی بڑی بات ماننے کی بھرپور کوشش کیجئے۔
2 اطاعت امیر۔
2 اپنی شخصیت کی پہچان بنائیے۔
2 اس اطاعت ہی سے بخوبی سمجھ سکتے ہیں کہ فی الواقع تقوی کے کس مقام پرآپ ہیں۔
(۱۳)…. ےٰٓاَ یُّہَاالَّذِےْنَ ٰ امَنُوا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَ کُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِےْنَ –
ترجمہ: اے لوگو جو ایمان لائے ہو‘ اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کا ساتھ دو۔(التوبۃ : ۱۱۹)
نکات برائے غور و فکر:
2 سچے لوگوں سے مراد کیا ہے؟
2 سچے لوگوں کا ساتھ دینے کے کیا طریقے ہوسکتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 نیک اعمال کی انجام دہی سے ایمان مضبوط تر ہوتا رہے اس کی برابر کوشش کرتے رہیے۔
2 اپنے اطراف نیک کام کرنے والوں اور صادقین کی پوری خبر رکھیے۔
2 سچوں کا ساتھ دینے کے لیے اپنی تنظیم سے وابستگی پختہ تر کیجئے اور حسب ہدایت کار خیر میں ہاتھ بٹاتے رہیے۔
(۱۴)…. فَاصْبِرْ إِنَّ الْعَاقِبَۃَ لِلْمُتَّقِیْنَ –
ترجمہ: پس صبر کرو‘ بہتر انجام تقوی اختیار کرنے والوں ہی کے حق میں ہے۔(ھود: ۴۹)
نکات برائے غور و فکر:
2 انفرادی اور اجتماعی کاموں میں صبر سے کام لینے کو کیسے سمجھا جاسکتاہے؟
2صبر کا آخر اس قدر بڑا انعام کیوں بتایا گیاہے ؟
نکات برائے عمل:
2 ہر حال میں صبر و ثبات کا پیکر بنے رہنے کے لیے اپنی شخصیت کو منصوبہ بند انداز سے پروان چڑھائیے۔
2 اندازے کے مطابق نتائج نہ نکلیں‘ کارخیر کی انجام دہی میں دشواریاں محسوس ہوں‘ ہر دو صورت میں بتدریج بڑھنے کی کوشش کرتے رہیے۔
2 آخرت کی کامیابی کے لیے جو قرآن و حدیث میں صفات بتائی گئی ہیں‘ ان کے پیدا کرنے میں صبر کا کیا رول ہوسکتا ہے ‘اس پربرابر غور وخوص کرتے رہیے۔
(۱۵)…. إِنَّ اللّٰہَ مَعَ الَّذِیْنَ اتَّقَوْا وَّالَّذِیْنَ ہُمْ مُّحْسِنُوْنَ –
ترجمہ: اللہ ان لوگوں کے ساتھ ہے جو تقوی سے کام لیتے ہیں اور احسان پر عمل کرتے ہیں۔(النحل: ۱۲۸)
نکات برائے غور و فکر:
2اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کو کیسے سمجھاجاسکتا ہے؟
2 تقوی‘ احسان‘ صبر اورکون کون سی صفات ہیں جن کے حوالے سے اللہ تعالیٰ کہتا ہے کہ میں ان صفات کے حامل لوگوں کے ساتھ ہوں؟
نکات برائے عمل:
2 تقوی اور احسان کے مدارج کا قرآن وحدیث کی روشنی میں مطالعہ کیجئے۔
2 نیک اعمال کو احسن کی روش اختیار کرتے ہوئے انجام دیجئے اورانجام دہی کے بعد اللہ تعالیٰ سے قربت کا جائزہ لیجئے۔
2 ایسی نفل نمازوں کا بکثرت اہتمام کیجئے جن میں طویل قیام اور لمبے سجدے ہوں۔
(۱۶) ….مَنْ یُّعَظِّمْ شَعَآءِرَ اللّٰہِ فَاِنَّھَا مِنْ تَقْوَی الْقُلُوْب –
ترجمہ: جو اللہ کے مقرر کردہ شعائر کا احترام کرے تو یہ دلوں کے تقوی ٰ سے ہے۔( الحج : ۳۲)
نکات برائے غور و فکر:
2 شعائر اللہ کیا ہیں اوران کی تعظیم اور دل کے تقوی کے درمیان کیا تعلق ہے؟
2 نظم وڈسپلن اور سمع و طاعت کی روشنی میں ہم اپنی اجتماعیت میں شعائر اللہ کے زمرے میں کون کون سے امور دیکھتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 اپنی شخصیت کو نظم وڈسپلن کا پابند بنالیجئے‘ اسی سے دل کا تقوی ظاہر ہوتا ہے۔
2 تحریک کے نشیب و فراز اور کارکردگی کا خوب فہم حاصل کیجئے‘ اسی سے ممکن ہے کہ جماعتی اصولوں کالحاظ اور آداب کی قدر کرسکیں۔
2سرد مہری‘ سست روی‘ ضعف و کمزوری سے پناہ مانگئے‘ راہ خدامیں سرگرمی مطلوب ہے‘ سست روی نہیں۔
(۱۷)….وَاتَّقُوْا الَّذِیْ ٓ أَمَدَّکُمْ بِمَا تَعْلَمُونَ۔
ترجمہ: ڈرو اس سے جس نے وہ کچھ تمہیں دیا ہے جوتم جانتے ہو۔(الشعراء : ۱۳۲)
نکات برائے غور و فکر:
2اللہ تعالیٰ کے عطاکرنے کا منہج اور حکمت کیا ہے؟
2 اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوں سے اس کا ڈر کیونکر پیدا ہوسکتا ہے ؟
نکات برائے عمل:
2 اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی صلاحیتو ں کا صحیح اندازہ کرلیجئے توقع ہے کہ نعمتوں کا اثر آپ کے عمل سے ظاہر ہوگا۔
2 دور حاضر کی ترقی اور اللہ تعالیٰ کی عطاکردہ نعمتوں کے درمیان کے ربط و تعلق کا مطالعہ کیجئے۔
2 جدید ترقی یافتہ دورکے جو وسائل حاصل ہیں ان کا احتیاط سے استعمال ایسا کیجئے جو آپ کو رب کریم کے اجر کا مستحق بنائے۔
(۱۸) …. یٰٓا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوْا اتَّقُوا اللّٰہَ وَقُوْلُوْا قَوْلاً سَدِیْدًا –
ترجمہ:اے ایمان والو ‘ اللہ سے ڈرو اور ٹھیک بات کیا کرو۔ (الاحزاب : ۷۰)
نکات برائے غور و فکر:
2 خوف خداسے گفتگو پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں؟
2قول سدید اور مقاصد کی تکمیل کے لیے جدوجہد کے درمیان کیا معنوی تعلق محسوس کرتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2ہر حال میں اپنی زبان کا محتاط استعمال کیجئے‘اپنے قریبی ماحول کو ایک سچے ماحول میں ڈھال دیجئے۔
2 نصب العین کے حصول کے لیے ان تھک جدوجہد کیجئے ‘ کیونکہ نصب العین آپ کا اللہ سے باندھا ہوا ایک عہد ہے۔
2وعدوں اور عہدوں سے وفا کیجئے ‘ بغیر رکے‘ تھمے اور کمزور پڑے راہ خدا میں جدوجہد ہی سے یہ ممکن ہے۔
(۱۹) …. اِنَّ الْمُتَّقِےْنَ فِیْ مَقَامٍ اَمِےْنٍ –
ترجمہ: بے شک متقی لوگ امن کی جگہ میں ہوں گے۔( الدخان : ۵۱)
نکات برائے غور و فکر:
2 متقیوں کے لیے مقام امن کی فراہمی کی کیا حکمت ہے؟
2 قرآن مجید کے دیگر مقامات پر متقیوں کے لیے اور کیا انعامات بیان کئے گئے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 جنت میں ملنے والی نعمتوں کو پانے کا شوق پیدا کیجئے۔
2 یقین کیجئے تقوی کا پیدا ہونااور بڑھنا اس یقین پر منحصر ہے کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ہر عمل سے بخوبی واقف ہے۔
2 خوب اچھی طرح جان لیجئے کہ امن کا حاصل ہونا ایمان کی سلامتی سے ہے اور ایمان کی سلامتی ہی سے تقوی بتدریج بڑھتا ہے۔
(۲۰) ….اللّٰہُ وَلِیُّ الْمُتَّقِےْنَ۔
ترجمہ: متقیوں کا ساتھی اللہ ہے۔(الجاثےۃ : ۱۹)
نکات برائے غور و فکر:
2 اللہ تعالیٰ متقیوں کا ساتھی ہے‘ اس کے عملی پہلو پر غور فرمائیے؟
2 قرآن مجید میں اور کون سی صفات ہیں جن کے حاملین کے لیے اللہ تعالیٰ کے ساتھی بن جانے کی بشارت دی گئی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 ایسے اعمال کرنے پر بھرپور توجہ دیجئے جن سے قرآنی بشارتوں کے آپ مستحق بن سکیں۔
2 اس بات کا برابر جائزہ لیتے رہئے کہ اللہ تعالیٰ کی محبت اور خوف سے اعمال کی انجام دہی میں کیا لذت اور مٹھاس محسوس ہورہی ہے۔
2 اس بات کو یقینی بنائیے کہ اللہ تعالیٰ کے ساتھ ہونے کا یقین آپ کے اندر بے پناہ خوداعتمادی ‘جواں عزائم اور بلند حوصلے پیدا کرے۔
(۲۱) إِنَّمَا الْمُؤْمِنُوْنَ إِخْوَۃٌ فَأَصْلِحُوْا بَیْنَ أَخَوَیْکُمْ وَاتَّقُوْا اللّٰہَ لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ –
ترجمہ: مومن توایک دوسرے کے بھا ئی ہیں‘ لہذا اپنے بھائیوں کے درمیان تعلقات کو درست کرو اور اللہ سے ڈرو ‘ امید ہے کہ تم پر رحم کیا جائیگا۔ (الحجرات : ۱۰)
نکات برائے غور و فکر:
2 مومنین آپس میں بھائی ہیں یہاں مسلمان کیوں نہیں کہا گیا؟
2 کس طرح خدا ترسی تعمیری کاموں میں معاون ہوتی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 ملنے جلنے والے ہر مسلمان کے لیے دل میں محبت پیدا کیجئے۔
2 جب بھی کبھی مسلمانوں کے درمیان کچھ اَن بن ہوتو آگے بڑھ کر صلح صفائی کرنے کی کوشش کیجئے۔
2 اللہ کی رحمت کا مستحق بننے کیلئے نہ صرف مسلمانوں سے بلکہ انکی تنظیموں اور اداروں سے خیر خواہی کا شیوہ اختیار کیجئے۔
(۲۲) ….اِنَّ اَکْرَمَکُمْ عِنْدَ اللّٰہِ اَتْقَاکُمْ۔
ترجمہ: درحقیقت اللہ کے نزدیک تم میں سب سے زیادہ عزت والا وہ ہے جو سب سے زیادہ پرہیز گارہے۔(الحجرات : ۱۳)
نکات برائے غور و فکر:
2کسی کے مشرف اور مکرم ہونے کے لیے تقوی کو بنیاد بنانے کی کیا حکمت معلوم ہوتی ہے؟
2 اللہ کے نزدیک مکرم ہونے کے لیے قرآن کریم نے اور کون سی بنیادی باتیں ارشاد فرمائی ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 ہر حال میں اپنے دل کو اس بات پر مطمئن رکھئے کہ اللہ تعالیٰ آپ سے بخوبی واقف ہے۔
2 ہر عمل اس طرح انجام دیجئے کہ بس اللہ تعالیٰ کو خوش کرنا پیش نظر رہے۔
2 یا درکھیے تقوی ہی آپ کے ہر کام میں حسن و خوبی پیدا کرتا ہے۔
(۲۳) ….لَا تُزَکُّوْآ اَنْفُسَکُمْ ط ھُوَاَعْلَمُ بِمَنِ اتَّقٰی۔
ترجمہ:اپنے نفس کی پاکی کے دعوے نہ کرو‘ وہی بہتر جانتا ہے کہ واقعی متقی کون ہے۔( النجم : ۳۲)
نکات برائے غور و فکر:
2 پاکیزگ�ئ نفس کی ابتدا و انتہا کا کوئی اندازہ کیا جاسکتا ہے؟
2 تقوی کا حال صرف اللہ بہتر جانتا ہے اس سے مراد تقوی کی کیا کیفیات لی جاسکتی ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 مستقل نیک کام جیسے نفل نمازیں ‘صدقہ وخیرات‘امربالمعروف ‘کے ذریعہ اپنی شخصیت کے ارتقاء پر بھرپور توجہ دیجئے۔
2 اپنے ہر چھوٹے بڑے عمل کو معمولی جانئے‘ اس فکر کا آپ پر یہ اثر ہوگا کہ کسی بھی کامیابی اور ترقی سے کام کی رفتار میں فرق نہیں آئے گا۔
2 شعوری کوشش کیجئے کہ دنیاسے دل وابستہ ہوکر نہ رہ جائے اور آخرت کا شوق رچ بس جائے۔
(۲۴) یٰٓا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُوا اتَّقُوا اللّٰہَ وَلْتَنْظُرْ نَفْسٌ مَّا قَدَّمَتْ لِغَدٍ ج وَاتَّقُوا اللّٰہَ ط إِنَّ اللّٰہَ خَبِیْرٌم بِمَا تَعْمَلُوْنَ –
ترجمہ: اے ایمان والو‘ اللہ سے ڈرو‘ اور ہر شخص یہ دیکھے کہ اس نے کل کیلئے کیا سامان کیا ہے؟ اللہ سے ڈرتے رہو‘ اللہ یقیناًتمہارے ان سب اعمال سے باخبر ہے جو تم کرتے ہو۔(الحشر : ۱۸)
نکات برائے غور و فکر:
2 تقوی اور کل کی تیاری کے درمیان کیا تعلق ہے اورکیا تقوی سے مراد دل کا خیر و شر جاننا بھی لیا جاسکتا ہے؟
2قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کے علیم وخبیر ہونے کے حوالے سے کن کن امور سے اس کے واقف ہونے کی تفصیل بیان کی گئی ہے؟ (جیسے اس آیت میں بتایا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے اعمال سے باخبر ہے)۔
نکات برائے عمل:
2 اپنی زندگی کے تین دنوں کو بامعنی بنائیے‘ پہلا گزرا ہوا دن، اس کا بے لاگ جائزہ لیجئے‘ دوسرا حال کا دن، اس میں خوب کار خیر انجام دیجئے اور تیسرا آنے والا دن، اس کے لیے کارخیر کا بہتر منصوبہ بنالیجئے۔
2 یاد رکھیے ہر دن اور ہر سانس، جس سے زندگی ظاہر ہوتی ہے‘ وہ رب کریم سے آپ کی نیک توقع کی وجہ سے ہے‘ اس لیے ہر دن کو غنیمت جانتے ہوئے اپنی دنیا و آخرت سنوارنے کی فکر کیجئے۔
2 دن بھر کے اعمال کی انجام دہی کے بعد اس بات کا جائزہ لیجئے کہ کن کن کاموں سے اللہ تعالیٰ خوش ہوا ہوگا۔
(۲۵) ….تَنَاجَوْابِالْبِرِّ وَالتَّقْوٰی۔
ترجمہ: تم آپس میں سرگوشی کرو تو نیکی اور تقویٰ کی باتیں کرو ۔(المجادلہ : ۹)
نکات برائے غور و فکر:
2 آپسی تعاون اور نجوی کے لیے البر اور التقوی کا ذکر کیا گیا ہے‘ اس کی کیا حکمت ہے؟
2 رازداری(secrecy) برتناکن کن کاموں کے لیے حکمت عملی میں شمارہوسکتی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 نیکی اورتقوی کے کاموں کی تفصیل کے لیے احادیث کا مطالعہ کیجئے۔
2 اپنے دوستوں اور قریبی رشتہ داروں کو انفرادی طور پر نیک کاموں کی ترغیب دلائیے۔
2 اپنے آپ کو غیبت‘ نجوی اورلایعنی گفتگو سے پاک رکھیے۔
(۲۶)….مَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ ےَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجاً –
ترجمہ: جوکوئی اللہ سے ڈرتے ہوئے کام کریگا اللہ اسکے لئے مشکلات سے نکلنے کا کوئی راستہ پیداکردے گا۔( الطلاق : ۲)
نکات برائے غور و فکر:
2 قرآن مجید میں اللہ کی تائید و نصرت متقیوں کے علاوہ اور کن لوگوں کے حق میں بیان کی گئی ہے؟
2 خوف خدا سے مسائل کا حل ممکن ہے ‘ دور حاضر کے تقاضوں کے پیش نظر اس تصور کو کیسے واضح کرسکتے ہیں؟
نکات برائے عمل:
2 تقوی کے معنی یہ بھی ہیں کہ آپ اللہ پر خوب توکل کرنے والے ہوں‘ لہذااپنے وسائل سے بڑھ کر اللہ تعالیٰ پر بھروسہ کیجئے۔
2 مقاصد کی تکمیل کے لیے اللہ سے حسن ظن رکھیے‘ تنائج ویسے ہی برآمد ہوں گے جیسی آپ کی امید ہوگی۔
2ابتر حالات میں اللہ تعالیٰ نے اہل ایمان کو کس طرح کامیابی و کامرانی سے ہمکنار فرمایا ہے اس کا حضرات صحابہ کرامؓ کی زندگیوں سے خصوصی مطالعہ کیجئے۔
(۲۷)….مَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ ےَجْعَلْ لَّہٗ مِنْ اَمْرِہٖ ےُسْرًا –
ترجمہ: جو شخص اللہ سے ڈرے اسکے معاملہ میں وہ سہولت پیداکردیتاہے۔( الطلاق : ۴)
نکات برائے غور و فکر:
2 اللہ تعالیٰ کی جانب سے کاموں میں سہولتیں کیسے فراہم کی جاتی ہیں؟
2 تقوی کی وجہ سے معاملات میں سہولت کیونکر پیدا ہوتی ہے ؟
نکات برائے عمل:
2 اپنے معاملات کو اللہ کے سپرد کرنے کی شعوری کوشش کیجئے۔
2 کسی بھی معاملہ کی انجام دہی میں آپ کی صلاحیتوں کے علاوہ آپ کی صالحیت بھی اہمیت رکھتی ہے اپنے اندراس کا بخوبی احساس بیدار رکھیے۔
2 ہر اچھے کام کے اچھے نتیجے کے لیے ہمیشہ اللہ تعالیٰ سے حسن ظن رکھیے‘ اگر نتیجہ کسی وجہ سے اچھا نہ نکلے تب بھی عزائم میں کوئی کمی نہ آنے دیجئے۔
(۲۸)….مَنْ یَّتَّقِ اللّٰہَ ےُکَفِّرْ عَنْہُ سَےِّٰاتِہٖ وَےُعْظِمْ لَہٗ ٓاَجْرًا –
ترجمہ: جو اللہ سے ڈرے گا اللہ اس کی برائیوں کو اس سے دورکردے گا اور اس کو بڑا اجردے گا۔( الطلاق : ۵)
نکات برائے غور و فکر:
2 خوف خدااور برائیوں سے دوری کے سلسلہ میں قرآن مجید اور کیا رہنمائی دیتاہے؟
2 قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ کی دو صفات غفور و رحیم کے بیک وقت ذکر میں کیا حکمت ہے؟
نکات برائے عمل:
2 برائیوں کو دور کرنے کے ساتھ اجر ملنے کا ذکر بکثرت ملتا ہے‘ قرآن مجید میں غفور رورحیم کے ذریعہ اللہ تعالیٰ کی رحمت کے اس پہلو کو واضح کیا گیا ہے‘ اس اہم نکتے کو سامنے رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کا مطالعہ کیجئے۔
2 رسول اللہؐ نے جن برائیوں سے بچنے کی تاکید فرمائی ہے ان کی فہرست ترتیب دے لیجئے اور ایک ایک کرکے ان برائیوں سے اپنی شخصیت کو پاک کردیجئے۔
2 اللہ کی رحمت کے ہمیشہ امیدوار بنے رہیے۔
(۲۹) … اِنَّ لِلْمُتَّقِےْنَ مَفَازًا –
ترجمہ: یقیناًمتقیوں کے لئے کامرانی کا ایک مقام ہے۔(النبا : ۳۱)
نکات برائے غور و فکر:
2 قرآن مجید میں متقی لوگوں کے لیے کن کن انعامات کا ذکر کیا گیا ہے؟
2 قرآن مجید میں کامیابی کے لیے فاز کا بھی ذکر ملتاہے‘ تلاش کیجئے کہ اس اصطلاح کے ذریعہ کن کن خاص صفات کا ذکر کیا گیا ہے؟ (جیسے یہاں فاز کے ساتھ تقوی کا ذکر ہے)
نکات برائے عمل:
2 آخرت میں ملنے والی حقیقی کامیابی کے حصول کے لیے کارخیر میں ہمیشہ مصروف رہیے۔
2 نیک اعمال کی انجام دہی میں کبھی تھکان محسوس مت کیجئے۔
2 تقوی کی ظاہری علامت ایک یہ بھی ہے کہ ہر ایک نیک عمل دوسرے نیک اعمال کے لیے راہ ہموار کرتا ہے لہذا نیک اعمال کی انجام دہی تسلسل اور اضافہ کے ساتھ کرتے رہیے۔
(۳۰)… فَاَمَّا مَنْ اَعْطٰی وَاتَّقٰی لا وَصَدَّقَ بِالْحُسْنٰی، فَسَنُےَسِّرُہٗ لِلْےُسْرٰی –
ترجمہ: پس جس نے (راہ خدامیں) مال دیا اور (خداکی نافرمانی سے) پرہیز کیا اور بھلائی کو سچ جانا اس کو ہم آسان راستے کے لیے سہولت دیں گے۔(اللیل : ۵-۷)
نکات برائے غور و فکر:
2تقوی اور انفاق کے درمیان کیا ربط وتعلق ہے؟
2 قرآن مجید میں آسانی فراہم کرنے کی بشارت کن لوگوں کو دی گئی ہے؟
نکات برائے عمل:
2 راہ خدا میں کھلے اور چھپے خرچ کرنے کی منصوبہ بند کوشش کیجئے۔
2 حق بات کو حق جاننے کے بعد اپنے عمل کے ذریعہ اس کا ساتھ دیجئے۔
2 یاد رکھئے اللہ تعالیٰ کی مدد ان کے ساتھ ہوتی ہے جو اس کے دین کی مدد انفاق اور سچوں کا ساتھ دے کر کرتے ہیں۔

محمد عبد اللّٰہ جاوید،کرناٹک

جون 2015

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں