تعلیمی صورت حال کی بہتری میں والدین اور اساتذہ کا کردار

0

منظر قاسم،الخبر،سعودی عرب

’’پڑھو اپنے رب کے نام کے ساتھ جس نے پیدا کیا ،جمے ہوئے خون کے ایک لوتھڑے سے انسان کی تخلیق کی،پڑھو! اور تمہارارب بڑاکریم ہے جس نے قلم کے ذریعے سے علم سکھایا ،انسان کو وہ علم دیا جسے وہ نہ جانتا تھا‘‘۔(العلق ۱۔۵) یہ ہے قرآن مقدّس کی ابتدائی آیات جو ہمارے آخری نبی حضرت محمدؐپر نازل کی گئی ۔جس میں انسانیت کے سامنے تعلیم کی اہمیت ظاہر کی گئی۔اس طرح حدیث میں آتا ہے’’تعلیم حاصل کرنا ہر مسلمان مرد وعورت پر فرض ہے‘‘۔ اسلام میں تعلیم کی بڑی اہمیت بیان کی گئی ہے۔ تہذیب و تمدن کی ترقی میں علم ایک بنیادی عنصر ہے ۔علم نافع سے ہی انسان کی اخلاقی ،روحانی اور دنیوی ترقی ہوتی ہے ۔علم کے بغیر شعور،ایمان کی پختگی ،اور نیکی کا تصورہی ممکن نہیں ہے۔پچھلے چند دہائیوں سے مسلمان تعلیم پسماندگی میں زندگی گزار رہے ہیں۔تعلیمی صورت حال کو درست کرنے میں والدین اور اساتذہ کے لئے چند گذارشات پیش خدمت ہیں۔

۱: ترک تعلیم (Dropouts) کی شرح کو روکنا:

مسلمانوں میں ڈراپ آئوٹس کا فی صد سب سے زیادہ ہے ۔معاشی ،خاندانی ومعاشرتی حالات کی وجہ سے طلباء تعلیم کو ترک کردیتے ہیں ۔ ۲۰۰۶ کیسچر کمیٹی رپورٹ کے مطابق’’ایک چوتھائی مسلم بچے ۱۴۔۶ سالہ کبھی اسکول نہیں گئے یا پھر ڈراپ آئوٹ ہو گئے ‘‘۔جامعہ ملیہ اسلا میہ ، نئی دہلی کے ایک روپوٹ کے مطابق ’’جماعتی لحاظ سے ترک تعلیم کی شرح جماعت ۶۔۵ میں تقریباً ۲۰فی صد،جماعت ۷ میں تقریباً ۳۰ فی صد ،جماعت ۹۔۸ میں تقریباً ۵۰ فی صد ہے ‘‘۔اس بنیاد پر ہمیں سب سے پہلے ترک تعلیم کی شر ح کو روکنا ہوگا ۔اسکی وجوہات کوسمجھتے ہوئے ھل کرنا ہوگا۔ عموماً معاشی مشکلات کے سبب طلباء تعلیم ترک کردیتے ہیں ایسے حالات میں والدین کو مطمئن کرنا ، ساتھ ہی طلبہ کے لئے صاحب خیرا فراد سے تعا ئون کی اپیل کرنا ، کسی اسکالر شپ ٹرسٹ سے رجوع کرنا، وغیرہ مسئلہ کا حل ہوسکتے ہیں۔طلبہ کو بھی علم کی اہمیت وا فادیت بتانی ہوگی اور انہیںآمادہ کرنا ہوگا کہ و ہ تعلیم کو جاری رکھیں۔

۲: ٹچ تھیراپی (Touch Theropy) :

والدین اور اساتذہ اپنے بچوں کی حوصلہ افزائی وہمت افزائی کے لئے ٹچ تھیراپی کا استعمال کریں ۔ طلباء کے سرپرشفقت سے ہاتھ پھیرنا ، کاندھے کو تھپتھپانا، پیشانی پر بوسہ دینا ، گلے لگانا وغیر ہ ٹچ تھیراپی کی مثالیں ہیں ۔خصوصاً والدصاحبان سے گذارش ہے کہ وہ اپنے نو نہالوں کو ٹچ تھیراپی فراہم کریں ۔ ساتھ ہی انہیں مناسب وقت دیں ۔ کوئی سبق آموز قصّہ سنائیں ۔ کسی سائنسی یا تعلیمی Exhibition میں ساتھ لے کر جائیں ۔یہ ٹچ تھیرپی انہیں تحفّظ ، اعتماد ، حوصلہ افزائی و صحت فراہم کرے گی۔

۳: E – Teaching کے طریقے اپنانا :

الیکٹرانک ٹیچینگ (Electronic Teaching)جدید سائنس کا تحفہ ہے ۔سیکھنے کے عمل میں صرف لیکچر سنانے ہی کافی نہیں ہیں بلکہ اس تعلیمی انداز کو موثر بنانے کے لئے سنانے کے ساتھ ساتھ دکھانے اور محسوس کرانے کے تدابیر بھی اختیار کئے جائیں ، تو طلباء جلد ازجلد سیکھ جاتے ہیںاوروہ اسباق انہیں دیر پا یا د رہتے ہیں۔ E-Teaching ہمیں اس ضمن میں مدد فراہم کرتی ہے ۔ اساتذہ کرام اس تدبیر کو استعمال کریں ۔مثلاً کسی سائنسی عنوان کی تیاری کرتے وقت اس عنوان سے متعلق Video Clip, Specimen Sample, Ppt وغیر ہ طلباء کو بتائیں اور سمجھائیں ۔

۴: طلباء کو ڈریم بورڈ (Dream Board) بنانے کے لئے ترغیب دلانا :

انگریزی کا ایک مشہور مقولہ ہے ۔”If you fail to plan-you plan to fail.”۔اسی لئے اس بات کی ضرورت ہے کہ ہم ، ہمارے طلباء کو مقاصد و منصوبہ بندی کی اہمیت بتائیں ۔ اور یہ مقاصد خیالی نہ ہوںبلکہ صاف اور جعلی حروف میں لکھ کر نظروں کے سامنے رکھیں ۔ ایک ایسا بورڈ بنایا جائے جہا ں مقاصد ، منصوبہ بندی ، اقوال و ترغیباتی پو سٹرس وغیرہ چسپاں کیے جاسکے ۔

مقاصد ’’SMART ‘‘ ہوںیعنی Specific, Measurable, Achievable, Relevent, Timely) اورمطلوبہ مقاصد قلیل مدّت (Short term ) اور طویل مدّت (Long term )کے لئے بنائیں جائیں ۔منصوبہ بند طریقے سے ان مقاصد کو حاصل کرنے کی سعی و جدوجہد کی جائے ۔ اساتذہ اکرام و والدین طلباء کی مستقل رہنمائی کرتے رہیں ۔وقت ، انمول ہے ۔ گیا وقت پھر ہاتھ آتا نہیں ۔ہم جانتے ہیں کہ وقت خداکی امانت ہے جسکا ایک لمحہ بھی ضائع کرنا مجرمانہ خیانت ہے ۔کامیابی کا ایک راز وقت کی صحیح منصوبہ بندی ہے۔ عموماً طلباء وقت ضائع کرنے والے والے مشاغل میں پڑجاتے ہیں۔ جن سے ان کو آگاہ کرنے کی ضرورت ہے۔ چند طلباء میں ایک ایسی بری عادت ہوتی ہے جو دورطالب علمی کا بڑادشمن ہوتی ہے۔ اسے ’’ملتوی کرنایا تاخیر کرنا کی عادت ‘‘(Procastination)کہتے ہیں۔ڈریم بورڈ بنانے سے امید ہے کہ طلباء وقت کی صحیح منصوبہ بندی کریں گے۔ اور اپنے مقاصد کو حاصل کرنے کے لئے سخت محنت کریں گے ۔

۵ـ : اعلیٰ تعلیم کے ساتھ اعلیٰ اخلاق کی تربیت دینا :

سب سے اہم ترین نقطہ یہ ہے کہ اساتذہ والدین حضرات مل جل کر طلباء میں اعلیٰ تعلیم کے ساتھ ساتھ اعلیٰ اخلاق کی بھی تربیت دیں ۔فرمان رسولؐ ہے ۔’’ مومنوں میں سب سے زیادہ کامل ایمان والے وہ ہیںجو اخلاق میں سب سے اچھے ہوں ‘‘۔تعلیم معلومات و دانشوری سے ہم کنار کرتی ہے جبکہ تربیت ، اعلیٰ اخلاق و کردار فراہم کرتی ہے۔مارٹن لوتھر کنگ جونیئر امریکہ کا مشہور سماجی کارکن گذرا ہے ،وہ کہتا ہے ’’ ذہانت کے ساتھ کردار۔ حقیقی تعلیم کا مقصد ہے ۔‘‘اور ایک مشہور قول اسکولوں کی دیوار وں کی زینت ہے وہ یہ ہے ۔’’ــدولت کھوئی ۔کچھ نہ کھویا، صحت کھوئی ۔کچھ نہ کھویا۔اخلاق کھوئے ۔ سب کچھ کھویا۔‘‘

امید ہے یہ پانچ گذارشات دور حاضر کی تعلیمی صورت حال کو درست کرنے میں والدین اور اساتذہ اکرام کےلیے معاون و مدگار ثابت ہوں۔ انشاء اللہ

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights