“جو پوچھنا ہو پوچھئے میں بتاتا ہوں اب ڈر کس بات کا” آج جب ہم جناب عمید علی صاحب (والد شہید معروف بھائ) سے ملے تو انکے چہرے پر ذرا سا بھی ڈر نہیں تھا ہمارا یہ تجربہ ہیکہ لوگ اپنے ساتھ ہوئ واردات بتانے میں ہچکچاتے ہیں لیکن عمید صاحب کا کہنا ہیکہ بیٹے کو تو کھو دیا میں نے اب ڈرنے کو کیا رہ گیا ہے.
انہوں نے بتایا کہ معروف اپنے گھر کی گلی( سبھاش محلہ گلی نمبر 3 نارتھ گھونڈا) میں ہی کھڑا ہوا تھا اور سامنے سے (گلی کے دوسری جانب سے) دنگائیوں نے گولی چلائی جوانکی آنکھوں کے درمیان میں ذرا اوپر کو لگی اور وہ وہیں گر گئے.
ہسپتال کا راستہ بھی شاید اتنا آسان نہیں تھا ایمبولینس کے نہ آسکنے اور ذاتی گاڑی کے نہ ہونے کی وجہ سے معروف بھائ کو دو بائکوں پر لیکر ہر موڑ پر لگنے والے ” جۓ شری رام ” کے نعروں سے بچتے بچاتے وہ کسی طرح شاستری پارک کے ہاسپٹل پہنچے اور وہاں سے ریفر کئے جانے پر اربن ہاسپٹل LNGP لیکر پہنچے وہاں ڈاکٹروں نے بتایا کہ انکا انتقال ہو گیا ہے.
عمید صاحب کا کہنا ہیکہ یہ واقعہ 25 فروری کی رات 10:30 -11:00 بجے کے درمیان کا ہے لیکن 24 تاریخ سے ہی دنگائیوں نے ماحول خراب کیا ہوا تھا پتھراؤ کیا جارہا تھا اور گولیاں 25 تاریخ کو چلی ہیں. عمید صاحب کا یہ سوال ہیکہ اگر اس ڈیڑھ دن کے عرصے میں بھی پولس آگئ ہوتی تو شاید گولی چلنے کی نوبت نہ آتی اور معروف آج انکے ساتھ ہوتا.
خیال رہے کہ معروف کو گولی لگنے کے بعد بھی گھنٹہ بھر تک گولیاں چلتی رہیں اور شمشاد, ریحان اور مزید بہار کے ایک لڑکے کو اسی جگہ( سبھاش محلہ گلی نمبر 3) میں گولیاں ماری گئ ہیں انکو بھی LNGP ہسپتال میں بھرتی کیا گیا تھا. پولس اور فورس اگلے دن(26 فروری) کو صبح میں کہیں جاکر اس علاقہ میں پہنچتے ہیں.
آج معروف اور شمشاد کے والد اور ریحان بھائ سے ملاقات ہوئ آج بھی یہ ہمت اور حوصلہ کے پہاڑ نظر آتے ہیں امید ہیکہ اللہ تبارک وتعالی مرحوم کے گھر والوں کو صبر عطا فرماۓ اور زخمیوں کو جلد از جلد شفا عطا فرمائے آمین.
~فواز جاوید, لقمان,معاذ
ٹیم SIO DELHI