ایس آئی او کے زیر اہتمام راجستھان میں اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ کا انعقاد

ایڈمن

اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا راجستھان زون کے زیراہتمام جے پور میں “طلبہ سیاست : ہدف اور امکانات” کے موضوع پر ایک اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ کا انعقاد کیا گیا۔

اس اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ میں طلبہ سیاست سے متعلق مختلف عناوین پر دو الگ الگ سیشن رکھے گئے. پروگرام میں ریاست کے مختلف شہروں کے طلبہ نے حصہ لیا۔

اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ میں بحیثیت مہمان، راجستھان یونیورسٹی کی طلبہ یونین کے صدر ونود جاکھڑ ، ریاستی کانگریس کمیٹی کی میڈیا چیئرپرسن ارچناشرما اور جماعت اسلامی راجستھان کے امیر حلقہ محمد ناظم الدین صاحب نے شرکت کی جب کہ مختلف سیشن میں شرکاء کے ذریعہ پیش کیے گئے خیالات پر ایکسپرٹ کمنٹ انڈیا ٹومارو کے ایڈیٹر برادر مسیح الزماں انصاری اور ایس آئی او کے مرکزی سکریٹری برادر فواز شاہین نے رکھا۔

پروگرام کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر حلقہ برادر مصدق مبین نے کہا کہ اس کا انعقاد کسی طلبہ تنظیم کے ذریعہ منعقد کیا جانے والا ایک منفرد پروگرام تھا۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ دور میں مرکزی دھارے کی سیاست اور طلبہ سیاست ایک دوسرے کی عکاس ہیں ، لیکن سیاست کا یہ منظرنامہ اخلاقیات ، فرض شناسی اور شفافیت سے مکمل طور پر آزاد ہے۔ ان کے بقول پچھلے کچھ سالوں میں طلبہ برادری اور اس کی باہمی سیاست میں بحث و مباحثہ کی عدم موجودگی کا دائرہ بڑھ گیا ہے، جو ہم سب کے لئے باعث تشویش ہے۔ ایسی صورتحال میں طلبہ سیاست میں بہتری اور ملک و معاشرے کی ترقی میں اس کے مثبت کردار پر تبادلہ خیال کرنے کی ضرورت ہے۔ نیز اس طرح کے پروگرام طلبہ برادری میں سیاست کی اہمیت کو سمجھنے کے لئے حوصلہ افزائی کا کام کرتے ہیں۔

اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ یہ ایک روزہ پروگرام تھا جو 8 اگست کو جئے پور راجستھان میں صبح 10 بجے سے شام 5 بجے تک منعقد کیا گیا تھا۔

اس اسٹوڈنٹس پارلیمنٹ مندرجہ ذیل قرارداد منظور کی گئیں۔

• طلبہ کا بنیادی کام معیاری تعلیم حاصل کرنا اور ملک کا ہر شہری تعلیم حاصل کرسکے، اس کے لیے جدوجہد کرنا ہے۔ معیاری تعلیم سے ہماری مراد ایسی تعلیم ہے جو ہمارے معاشرے سے وابستہ ہو اور طلبہ کی شخصیت کی ہمہ جہت ترقی پر مبنی ہو۔

• طلبہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے کیمپس کی فضا کو جمہوری بنائیں، بحث و مباحثہ کے کلچر کو فروغ دیں تاکہ طلبہ کی نظریاتی ترقی ممکن ہوسکے۔

• موجودہ طلبہ سیاست عدم نظریات، مساوی نمائندگی کی کمی، مالی قوت اور اعلی ذاتوں کا تسلط جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ یونیورسٹی میں ہونے والی طلبہ سیاست بے محل اور بے مقصد ہونے کے علاوہ غیر نظریاتی بھی ہے۔ اس صورتحال پر تبادلہ خیال کرنا اور اس کو تبدیل کرنے کے امکانات تلاش کرنا ضروری ہے۔

• طلبہ سیاست کا آغاز صرف سیاسی جماعتوں کو کارکنان یا قیادت فراہم کرنے کے لئے نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ طلبہ سیاست، نظریات اور نظریاتی ترقی کو فروغ دینے میں بھی اپنا کردار ادا کرتی ہیں۔

• طلبہ سیاست دراصل ‘طلبہ کی فلاح و بہبود’ کی سیاست ہے۔

• موجودہ نظام تعلیم کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔ تعلیمی نظام میں مثبت تبدیلی کے لئے تعلیمی اور سیاسی سطح پر جدوجہد کرنا بھی طلبہ سیاست کی ایک اہم ذمہ داری ہے۔

میڈیا سکریٹری
ایس آئی او راجستھان

اگست 2019

مزید

حالیہ شمارہ

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں

فلسطینی مزاحمت

شمارہ پڑھیں