ایس آئی او کے جنرل سکریٹری بین الاقوامی تنظیم IIFSOکی مجلس عاملہ کے رکن منتخب

ایڈمن

اسلام پسندطلبہ کی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل اسلامک فیڈریشن آف اسٹوڈنٹ آرگنائزیشنز(IIFSO) نے گزشتہ 6اور 7اپریل 2019کو “Future Change Makers”کے عنوان سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں ایک کانفرنس منعقد کی۔اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (SIO)کوبھی IIFSOکی رکنیت حاصل ہے۔لہذا…

اسلام پسندطلبہ کی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل اسلامک فیڈریشن آف اسٹوڈنٹ آرگنائزیشنز(IIFSO) نے گزشتہ 6اور 7اپریل 2019کو “Future Change Makers”کے عنوان سے ترکی کے تاریخی شہر استنبول میں ایک کانفرنس منعقد کی۔اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن (SIO)کوبھی IIFSOکی رکنیت حاصل ہے۔لہذا اس کانفرنس میں شرکت کے لیے ایس آئی اوکوبھی مدعو کیا گیا۔ایس آئی او کے موجودہ جنرل سکریٹری برادارسید اظہر الدین نے اس کانفرنس میں ایس آئی او کی نمائندگی کی۔

            IIFSOکی جنرل اسمبلی نشست میں جو 06اپریل کو منعقد ہوئی، برادر سید اظہرالدین کو IIFSOکی مجلس عاملہ کا رکن مقرر کیا گیا۔IIFSOطلبہ اور نوجوانوں کی بین الاقوامی تنظیم ہے جس کا قیام 1969میں عمل میں آیا۔ اس وقت 60ممالک کی 100سے زائد اسلامی طلبہ تحریکیں اس فیڈریشن کی رکن ہیں۔ 1977میں اس نے اقوام متحدہ سے وابستگی اختیار کی۔

            برادرسید اظہر الدین نے کانفرنس سے خطاب بھی کیا۔ دوران خطاب انہوں نے ہندوستان میں ایس آئی او کی ہمہ جہت سرگرمیوں پر مشتمل طلبائی جدوجہد کا مختصر تعارف پیش کیا۔انہوں نے کہا کہ عصر حاضر میں سماج کی تشکیل نو کے لیے طلبہ اور نوجوان کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر چہ کہ اسلام اور اسلام کے ماننے والے اس وقت آزمائشوں کے دور سے گزر رہے ہیں لیکن اس کے باوجود ہم اپنے اپنے ممالک میں ایک بہتر سماج کی تشکیل کے لیے اپنا تعاون پیش کر سکتے ہیں۔ برادر سید اظہرالدین نے اپنے خطاب میں حسب ذیل چار نکات پیش کیے جن پر عمل کرکے سماج میں امن و انصاف کو قائم کیا جاسکتا ہے:

1۔عوام کے سامنے بڑے پیمانے پر اسلام کا تعارف اور اسلام کے حوالے سے عوام کے ذہنوں میں موجود غلط فہمیوں کا ازالہ، اسلامو فوبیہ کی تحریک کے سد باب کا سب سے کارگر ذریعہ ہے۔

2۔ناخواندگی کا خاتمہ اور عوام میں تعلیمی بیداری،یہ ایک ایسا محاذ ہے جس پر توجہ مرکوز کرنے کی ضروت ہے۔ تعلیمی انقلاب کے ذریعے ان پسماندہ طبقات کوباوقار زندگی گزارنے کا موقع میسر آئے گا جو آج بھی اقتدار کے بھوکے حکمرانوں کے جبر کا شکار ہیں۔

3۔حاشیہ پر رکھے گئے طبقات کو یکساں مواقع فراہم کرنے سے ان کی معاشی حالت میں بہتری آئے گی۔امن عالم کے معاشی بہتری بھی ایک اہم عامل ہے۔

4۔موجودہ عالمی سیاست کا مطمح نظر محض اقتدار ہے۔ اقتدار کے حصول کے لیے نام نہاد خود ساختہ  ’عالمی قائدین‘(World Leaders)ملکوں کے درمیان سماجی تانے بانے کو برباد کررہے ہیں۔تباہی کے اس سنگین دور میں ہمیں خلیفہ راشدحضرت عمر الفاروقؓ جیسے حکمران کی ضرورت ہے جواپنی سلطنت کے ہر شہری کے دروازے پر دستک دیتے تھے اور ہر فرد کے مسائل حل کرتے تھے۔                                                                         (ادارہ)   

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں