انگلش اینڈ فارن لنگویجیز یونیورسٹی

ایڈمن

ریاض الحق، اے ایم یو، علی گڑھ آزاد ہند کے ابتدائی ایام میں معیشت وسیاست کا یہ فوری تقاضا تھا کہ عوام اور حکومت کے ربط و ضبط بیرونی ممالک سے سطحی اور حکومتی طور پر استوار ہوں مزید یہ…

ریاض الحق، اے ایم یو، علی گڑھ

آزاد ہند کے ابتدائی ایام میں معیشت وسیاست کا یہ فوری تقاضا تھا کہ عوام اور حکومت کے ربط و ضبط بیرونی ممالک سے سطحی اور حکومتی طور پر استوار ہوں مزید یہ کہ برسوں کی روایت پرستانہ روش پر قدغن لگایا جائے اور عوام کو دنیا کے رنگ و ڈھنگ سے آشنائی دلائی جائے۔ عہد رواں کے ان مطالبات کی تکمیل اس لئے بھی ضروری تھی کہ ملک زمانے کے قدموں سے قدم ملاتے ہوئے ترقی کی منازل بآسانی اور بحسن خوبی طے کر سکے۔ علاوہ ازیں ہمارے سابق وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کا یہ خواب تھا کہ ایک ایسے ادارے کا قیام عمل میں آئے جو نہ صرف طلبہ کو اعلی و معیاری تعلیم سے ہمکنار کرے اور انہیں غیر ملکی زبانوں سے متعارف کرے بلکہ مدرسین کو بھی درس و تدریس کی اعلی تربیت مہیا کرائے۔

اسی خواب کو شرمندہ تعبیر کرتے ہوئے جنوبی ہند کے مشہور و معروف شہر حیدرآباد میں اپنی قسم کے پہلے تعلیمی مرکز، انگلش اینڈ فارن لنگویجیز یونیورسٹی EFLU کی بنیاد رکھی گئی جو کہ انگریزی اور دیگر غیر ملکی زبانوں کی درس و تدریس کے لیے وقف ہے اور درس و تدریس، ادب و لسانیات، بین المضامين اور تہذیب و ثقافت کے میدان میں مختلف زبانوں کی اعلی و معیاری تعلیم و ریاضت اور تحقیق و مطالعہ کے مواقع فراہم کرتا ہے۔ افلو (EFLU) کے قیام کا واحد مقصد مختلف زبانوں میں اہلیت و استعداد پیدا کرنا اور فن تدریس، مشق و تربیت کو پروان چڑھانا ہے۔ یونیورسٹی کا منشور اس بات کی وکالت کرتا ہے کہ یونیورسٹی انگریزی و دیگر زبانوں کی تعلیم میں جدید طرز تدریس و تحقیق کو ترقی دے گا اور تشہیر و ترغیب کے فرائض انجام دے گا مزید اس میدان میں سہولت فراہم کرنے کی خاطر ہر واجب ضرورت کی حتی المقدور تکمیل کرے گا۔ اسی طرح ادبی و ثقافتی میدان میں تہذیبوں کی بین الثقافتی تنقیدی فہم کو پروان چڑھانا بھی اس کے لائحہ عمل میں شامل ہے۔

اس نے مدرسین کا انتظام تین سطحوں (ابتدائی سے سوائمی ) میں ملک بھر میں کیا ہے اور غیر ملکی باشندوں کی تعلیم و تربیت کا انتظام EFLU /CIEFL میں کیا ہے۔EFLU نے ہندوستان کے پہلے وزیراعظم پنڈت جواہر لال نہرو کے خواب کو عملی جامہ پہنایا جو کہ ایک ایسا ادارہ قائم کرنا تھا جس کے ذریعے طلبہ کے علاوہ اساتذہ کو بھی انگریزی زبان و ادب کی اعلی درجہ کی تربیت مہیا کی جاسکے۔ EFLU نے اپنی مختلف مجلس مشاورت، تجدیدی نصاب اور تخلیقی طرز تدریس کے ذریعہ باضابطہ ٹیچرس تربیتی پروگرام کے انعقاد کا قابل رشک معیار طے کیا ہے۔ موجودہ وقت میں ادارہ نے علاقائی نسبت سے انگریزی تعلیم کا بھی آغاز کیا ہے جس کے لیے ادارہ درسی کتابیں مہیا کراتا ہے اور دوسرے تکنیکی ذرائع بھی فراہم کرتا ہے۔

وقتا فوقتاً ادارہ اپنے اہداف و مقاصد کے دائرہ کو وسعت بخشتا رہتا ہے مثلاً انگریزی تعلیم کے معیار کو مزید بہتر بنانا، موزوں و مناسب تحقیقات کی ذمہ داری لینا غیر ملکی زبانوں کے مواد جمع کرنا اور اس کی اشاعت کرنا مختلف اچھوتے اور پچھڑے علاقوں میں درسیات کی فراہمی و ارتقاء، تقویم و تشخیص کے پیمانے اور اصولیاتی تحقیقات وغیرہ ادارے کی وہ تمام نمایاں کوششیں اور جد و جہدہیں جس کے سبب 1973 میں EFLU کو DEEMED UNIVERSITY کا درجہ دیا گیا۔ یونیورسٹی نے ایک بڑی آبادی کو اپنی سرگرمیوں میں شامل کرنے کے لیے دو نئے کیمپس 1973 میں شیلانگ میں اور 1979 میں لکھنؤ میں بھی قائم کیے۔
ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے استعمال نے اس کی کامیابی و کامرانی کو مزید ترقی عطا کی ہے۔ 1984 میں CIEFL نے ایجوکیشنل میڈیا ریسرچ سینٹر (EMMRC) قائم کیا۔ اس کا مقصد تمام موضوعات پر پروگرام تیار کرنا اور اس کو نشر کرنا ہے۔ موجودہ وقت میں EFLU میں 7 اسکول اور 26 شعبہ ہیں۔ گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ پروگرام کے علاوہ EFLU مختلف پوسٹ گریجویٹ ڈپلومہ، فاصلاتی اور جزء وقتی کورس بھی پیش کرتا ہے۔

کیمپس :

یونیورسٹی کا مرکزی کیمپس حیدرآباد میں واقع ہے۔ مزید دو علاقائی سینٹر شمال مشرق اور شمالی ہندوستان کے طلبہ کا خیال کرتے ہوئے لکھنؤ اور شیلانگ میں قائم کیے گئے ہیں۔ علاقائی سنٹر خود اپنے درسی پروگرام اور نصاب طے کرتے اور چلاتے ہیں۔ ان دونوں سنٹرس میں طلبہ کی سہولت کے لیے لائبریری اور ہاسٹل کا بھی انتظام ہے۔

مرکزی کیمپس EFLU حیدرآباد:

یہ انگلش اینڈ فارن لنگویجیز یونیورسٹی کا مرکزی کیمپس ہے جو کہ تلنگانہ کے مرکز اور اس کے دارالسلطنت حیدرآباد میں موجود ہے۔ یہ یونیورسٹی کے کیمپسز میں سب سے قدیم کیمپس ہے۔ اس کے 7 اسکول اور 26 شعبہ ہیں جو کہ مندرجہ ذیل کورس پیش کرتے ہیں۔
Undergraduate courses
B.A. Hons (English)
B.Ed (English)
B.A. Hons (Arabic / French/ German/ Russian/ Spanish)
اسی طرز پر بیشمار پوسٹ گریجویٹ اور ریسرچ کے کورسس بھی جاری ہیں۔

شیلانگ کیمپس:

یہ کیمپس شمال-مشرق کے ایک بے حد خوبصورت اور خوشنما شہر شیلانگ میں بسایا گیا ہے۔ یہ 1973 میں مرکزی ادارہ برائے انگریزی و غیر ملکی زبان CIEFL شمال مشرق کیمپس کے طور پر قائم کیا گیا۔ اس کیمپس کے قیام کا مقصد علاقائی لوگوں کی زبان کا خیال رکھتے ہوئے اس علاقے کی تحقیقی ضروریات کی تکمیل کرنا اور طلبہ و اساتذہ کو اعلی تربیت مہیا کرنا ہے۔
یہاں مندرجہ ذیل کورس ہیں:
B.A. English /Mass Communication and Journalism
M.A. in English/ Linguistics Communication /Journalism/ English Literature
M.Phil and PhD courses in English Literature and English Language, Education
Certificate, Diploma and Advanced Diploma courses in French, German, Spanish and Russian languages

لکھنؤ کیمپس :

انگلش اینڈ فارن لنگویجیز یونیورسٹی کا یہ کیمپس گومتی ندی کے کنارے موتی محل کیمپس میں رانا پرتاپ مارگ پر لکھنؤ میں موجود ہے۔
یہ کیمپس 1979 میں شمالی ہندوستان میں واقع یونیورسٹی اور کالج کے اساتذہ کو انگریزی درس و تدریس کی تربیت مہیا کرنے لیے شروع کیا گیا لیکن اس کو مکمل طور پر ایک کیمپس کی شکل میں ابھر کر سامنے آنے میں کافی وقت لگا۔ یہ کیمپس ڈگری کورسز، انگریزی زبان کی تدریس میں PG Diploma اور ریسرچ جیسے مختلف کورسز پیش کرتا ہے۔ یہ کیمپس مستعدی سے یونیورسٹی اور کالج کے اساتذہ کے لئے تجدیدی کورسز کا اہتمام و انتظام کرتا ہے۔ اس کے علاوہ طلبہ کی ایک بڑی تعداد کے لیے اہلیتی کورسز، PG کورس کے طلبہ کے لیے انگریزی زبان میں تدریسی فرائض انجام دینے کے لیے بھی کنٹیکٹ پروگرام، ترسیل و ابلاغ میں PG Diploma وغیرہ جیسے کورسز کا اہتمام کرتا ہے۔ یہ تمام پروگرام کیمپس کی جانب سے صرف Regular طور پر پیش کیے جاتے ہیں۔ یہاں فاصلاتی کورس کا انتظام نہیں ہے۔ اس کیمپس کی اپنی لائبریری اور ہاسٹل ہیں۔

نئے کیمپسز کا قیام :

یونیورسٹی کے 2006 ایکٹ کے مطابق یونیورسٹی مزید دیگر مقامات پر بھی اپنا کیمپس قائم کرسکتی ہے۔ یونیورسٹی کے چار کیمپس حیدرآباد، ملاپورم، لکھنؤ اور شیلانگ میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔
چونکہ یونیورسٹی کا اپنا کل ہند سطح کا منشور ہے، اور یونیورسٹی کے مقاصد میں سے ایک بڑا مقصد ہندوستان میں پہلی متعدد کیمپس کی حامل یونیورسٹی بننا ہے۔ نئے کیمپس کے پس پشت یونیورسٹی کا مقصد ہندوستان کے ان لوگوں تک اعلی تعلیم کی رسائی کرانا ہے جو کہ شہروں کے باہر پچھڑے علاقوں میں آباد ہیں۔ کیونکہ اب تک ہندوستانی عوام کی ایک بڑی تعداد ایسی ہے جو کہ انگریزی اور دوسری غیر ملکی زبانوں کی تعلیم سے محروم ہیں اور اسی لیے وہ کانونٹ اور شہر کے اسکولوں سے پڑھے ہوئے طلبہ سے مقابلہ کرنے سے قاصر ہیں۔ ان کیمپس کے قیام سے یونیورسٹی ان کی اس کمزوری اور محرومی کو دور کرنے میں مدد کرے گی۔

رمیش موھن لائبریری:

رمیش موہن لائبریری کا قیام 1958ء میں عمل میں آیا۔ یہ لائبریری یونیورسٹی کے تدریسی اور تحقیقی پروگراموں کے لئے دستاویز کی تدوین اور معلومات کی فراہمی کے لئے قائم کی گئی تھی۔لائبریری جولائی 1988 میں نئی عمارت میں منتقل کردی گئی۔اس کا بنیادی مقصد یونیورسٹی کی تعلیمی اور تحقیقاتی ضروریات سے متعلق کتابوں، صحافتی موضوعات اور دیگر متعلقہ دستاویزات کی معلومات فراہم کرنا ہے۔

لائبریری میں تقریبا 9 لاکھ سے زائد کتابیں ہیں، اور دیگر دستاویزی مواد میں تقریبا 202 اکیڈمی اور ریسرچ اسکالرز کے ذریعہ جمع کیے گئے تقریباً چار ہزا سے زائد ایم فل / پی ایچ ڈی کے تحقیقاتی مقالے موجود ہیں۔ یہاں ایک چھوٹا سا مجموعہ ہندوستانی زبانوں، آڈیو اور بصری مواد میں موجود ہے۔

سرکاری جرنل:

یونیورسٹی کی جانب سے ادب و ثقافت کا ایک ششماہی جرنل بھی شائع کیا جاتا ہے۔

غرض یہ ادارہ آج پورے شوکت و جلال کے ساتھ ایشیا کے ایک عظیم خطے اور کثیر آبادی کی خدمت انجام دے رہا ہے اور اپنے منشور اور مقصد کی پاسداری کرتے ہوئے ترقی کے منازل طے کر رہا ہے۔ غير ملکی زبان و ادب میں دلچسپی رکھنے والے اور اس میدان میں دسترس حاصل کرنے کے خواہاں طلبہ و اساتذہ کے لئے یہ ادارہ مختلف قسم کے کورسز پیش کرتا ہے جن کے ذریعہ وہ بآسانی اپنی صلاحیتوں کو مزید بہتر اور مستقبل کو تابناک بنا سکتے ہیں۔

 

حالیہ شمارے

براہیمی نظر پیدا مگر مشکل سے ہوتی ہے

شمارہ پڑھیں

امتیازی سلوک کے خلاف منظم جدو جہد کی ضرورت

شمارہ پڑھیں