میری رائے میں جی ایس ٹی باہمی تعاون پرمبنی وفاق نہیں بلکہ جبری وفاق کی بدترین مثال ہے۔ جوبھارت کے فیڈرل اسٹرکچر ا ور ریاستوں کے اٹونومی کو گروی رکھنے والا قدم ہے۔
بھارت کے پلان ڈیولپمنٹ کی کامیابی کی کہانی میں زرعی اصلاح اور سبز انقلاب بہت اہم ہے۔بھارت گاؤں اور زرعی ملک ہونے کے باوجود غذائی قلت کاشکار رہا اور بڑھتی آبادی نے اس مسئلہ کو
گاندھی اور نہرو کے معاشی خیالات میں اختلاف تھا۔ نہرو شروع ہی سے فیبن سوشلزم کے مداح تھے۔ لہذا ان کے نزدیک بھارت کی معاشی بہتری کے لئے صرف معاشی ترقی کافی نہیں تھی بلکہ معاشی اور سماجی ترقی کے لئے
بے روزگاری کی شرح میں کمی کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ مایوس اور حوصلہ شکن لوگوں نے نوکریوں کی تلاش چھوڑ دی ہے اور اس وجہ سے وہ اب لیبر فورس کا حصہ نہیں ہیں۔
افراطِ زر یا تو مجموعی طلب میں اضافے یا مجموعی رسدکی فراہمی میں ناکامی یا دونوں کا نتیجہ ہے۔ لہذا، توازن لانے کے لیے، ماہر اقتصادیات کو طلب اور رسد(demand-supply) کے دونوں پہلوؤں پر کام کرنے کی ضرورت ہے۔
ڈاکٹر محمد طارق
پروفیسر،ڈپارٹمنٹ آف اکنامکس،
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی،
نئی چیزوں تک پہنچنا اور علوم میں کسی تخلیقی کام کی ابتداء کرنا کسی بھی تحقیقی کام کا بنیادی محرک ہوتا ہے۔ افادیت کی بنیاد پر ریسرچ کی دو اقسام ہوتی ہیں۔ بنیادی یا نظری…