رمضان میں نقصان اٹھانے والے لوگ

0

انس  شاکر

 رمضان المبارک جہاں اک طرف لوگوں کے لئے ہدایت، مغفرت اور رحمت کا مہینہ ہے، وہیں بعض افراد کے لئے وہ خسارے اور نقصان کا مہینہ بھی ہے۔نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے: ”بدقسمت ہے وہ شخص جس نے رمضان کا مہینہ پایا اور اپنی مغفرت نہ کرا سکا۔“(ترمذی)۔ اسی طرح ارشاد نبوی ﷺہے”مسلمانوں کے لیے رمضان سے زیادہ با برکت مہینہ کوئی نہیں ہوتا، اور منافقین کے لیے رمضان سے زیادہ برا مہینہ کوئی نہیں ہوتا۔کیونکہ مومنین اس ماہ میں عبادت کے لئے کمر بستہ ہوتے ہیں اور منافقین لوگوں کی غیبت اور ان کی ٹوہ میں لگے رہتے ہیں۔رمضان مومن کے لیے خزانہ اور فاجرکے لیے لعنت ہے۔

رمضان میں نقصان اٹھانے والے لوگ

۔ جو لوگ ایمان اور احتساب کے ساتھ روزہ نہیں رکھتے بلکہ دکھاوے کے لیے یا بطور عادت روزہ رکھتے ہیں۔نبی اکرم ﷺ کا ارشاد ہے:”جس نے رمضان کے روزے ایمان اور احتساب کے ساتھ رکھے اس کے پچھلے گناہ معاف کر دئے جائیں گے۔“ اس حدیث کا مفہوم مخالف یہ ہے کہ اگر ایمان اور احتساب کے ساتھ روزے نہ رکھے گئے تواس کے پچھلے گناہ معاف نہیں کئے جائیں گے، اور اگررمضان میں نہیں بخشے گئے تو کب بخشے جائیں گے؟

۔ جوقیام لیل کو سستی کی وجہ سے یا بوجھ سمجھ کرچھوڑ دیتے ہیں، گناہوں کی مغفرت میں ان کا بھی کوئی حصہ نہیں ہے۔

۔ جو برے اخلاق پر قائم رہتے ہیں، اور ان کاروزہ انہیں محرمات سے نہیں روکتا۔ اس سلسلے میں ارشاد نبویﷺ ہے: ”جس نے جہالت کو اور جھوٹی بات کہنا اور اس پر عمل کرنا نہیں چھوڑا، تو اللہ کو اس کے کھانا پینا چھوڑ دینے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔“(بخاری)

۔ جو اپنا وقت سونے میں، غفلت میں، ٹی وی کے سامنے، گانے سنتے ہوئے برباد کرتے ہیں اور ان چیزوں کو دیکھتے ہیں جن سے ان کا رب غصہ ہوتا ہے، نبی اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا:”اکثر روزہ رکھنے والوں کے حصہ میں صرف بھوک اور پیاس آتی ہے۔“(احمد، ابن ماجہ)

۔ وہ لوگ جو نمازوں کو ضائع کرتے ہیں،اور با جماعت نماز اور جمعہ میں بھی مساجد سے دوری اختیار کرتے ہیں۔

۔جو عمداً(جان بوجھ کر بغیر کسی مناسب وجہ کے) اپنے روزے کو حسی مفسدات جیسے جماع، کھانا، پینا اور خود لذتی وغیرہ یا معنوی مفسدات جیسے جھوٹ، غیبت،  چغل خوری،حسد،مزاح،استہزاء، بے حیائی اور تبرج وغیرہ کے ذریعہ خراب کر تے ہیں۔

۔ جو دوسری جگہ جا کر آزادی سے اللہ کی نافرمانی کرنے کے لئے سفر کرتے ہیں، اگر ان کو اس ماہ کی برکت اور اچھائی کے متعلق علم ہوتاتو وہ اپنے ہی شہر میں رہ کر روزے رکھتے اور نمازیں ادا کرتے اور اس مبارک مہینہ کے دن اور رات کو غنیمت سمجھتے۔

۔ جو لوگ ابتدائی مہینہ میں تو محنت کرتے ہیں، توبہ اور استقامت کی نیت کرتے ہیں اور پھر ان کے ارادے پست ہونے لگتے ہیں اور وہ اپنی پچھلی روش پر لوٹ آتے ہیں اور پھر وہی غفلت اور ضیاع کی زندگی دوبارہ شروع کر دیتے ہیں۔

۔ جو اللہ کی کتاب کو چھوڑے رکھتے ہیں۔ نہ اس کی تلاوت کرتے ہیں اور نہ اس پر غور و فکرہی کرتے ہیں،اور نہ اس کا درس کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:”وہ قران پر غور و فکر کیوں نہیں کرتے کیا ان کے دلو ں پر تالے پڑے ہوئے ہیں؟“ (سورہ محمد)

۔جو اللہ کے راستے میں مال خرچ کرنے میں بخل کرتے ہیں، نہ وہ بھوکوں کو کھلاتے ہیں، نہ روزہ داروں کو افطار کراتے ہیں،نہ کسی برہنہ کو لباس پہناتے ہیں اور نہ خیر کے کسی کام میں حصہ لیتے ہیں۔(ایضا سورہ محمد)

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights