0

تمام ہی تحریریں فکر انگیز 
مارچ کا رسالہ اپنے مختلف النوع مضامین پر فکری تحریروں کے ساتھ ملا۔ اس شمارہ کو دیکھ کر اندازہ ہوا کہ محترم مدیر نے اس کی تیاری میں کافی خون پسینہ لگایا ہے۔ اللہ جزائے خیر دے۔ آمین
محترم یوں تو اس شمارہ کی تمام ہی تحریریں بہت فکر انگیز تھیں خاص طور سے محترم عبد اللہ جاوید صاحب کی خصوصی تحریر ’’تحریکی جدو جہد اور کردار کانشوونما‘‘ بار بار پڑھی جانے کے لائق ہے۔ محترم کا یہ پیغام کہ ’’تحریکی سرگرمیوں میں صحرا کی جیسی وسعت آجائے اور جذبۂ دعوت بندگان خدا سے بے لوث محبت کا مفہوم بن جائے‘‘ اپنے اندر معانی کا ایک سمندر رکھتا ہے۔ اس ماہ کے شمارہ میں ’’تنظیمی تجربات‘‘ کے کالم نے صحیح معنوں میں رفیق منزل کو رفیق بنادیا۔
برادر ذوالقرنین حیدر کی تحریر ’’پولٹیکل اسلام‘‘ اردو دنیا کے لیے نیا موصوع ہے۔ موضوع کی مناسبت سے کچھ تشنگی سی محسوس ہوئی ۔ خیر اگر اس طرح کی تحریریں اور رفقاء کی طرف سے بھی آتی رہیں تو ناظرین رفیق کے لیے بہت مفید اور کار آمد ہوگا۔
’حدیث دل‘ کے تحت جناب برہان صاحب نے اس خیال کا اظہار کیا ہے: ’’یہ وہ چمن ہے جس کی کیاریوں میں الگ الگ مذاہب کے پھول کھلے ہوئے ہیں، اور اس کے پودوں پر ہر رنگ و روپ کے پرندے نغمہ سرائی کر رہے ہیں‘‘۔ اس پر عرض یہ ہے کہ ایک مؤمن کی نگاہ میں چمن صرف وہی ہوتا ہے جس کی جڑ میں کلمہ طیبہ کا بیج پیوست ہو۔ باقی جھاڑ جھنکار یا شجر خبیثہ تو ہوسکتاہے لیکن چمن کی زینت نہیں ہوسکتا۔ اسلام کے لگائے ہوئے چمن میں صرف اسلامی نفسیات کا فروغ ہی ممکن ہے۔ امید ہے کہ محترم اس پر نظر ثانی کریں گے۔
محمد معاذ، جامعہ ملیہ اسلامیہ
[email protected]

’’قرآن مجید میں عقل کی نشوونما کا انتظام‘‘: مضمون اچھا لگا
مارچ ۲۰۱۵ ؁ء کا رفیق منزل دیکھا۔ الحمد للہ رفیق منزل کے تمام ہی شمارے مفید اور اعلی معیاری ہوتے ہیں۔ رفیق منزل کے مضامین نگاروں میں مجھے ڈاکٹر محی الدین غازی، سید سعادت اللہ حسینی ، عبداللہ جاوید اور ایس امین الحسن صاحبان کے مضامین اچھے لگتے ہیں۔ اس شمارے میں ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب کا مضمون ’’قرآن مجید میں عقل کی نشوونما کا انتظام‘‘ بہت ہی اہم موضوع پر ایک بہت ہی اہم تحریر ہے۔ مضمون میں درج ذیل عناوین کے تحت دل کو لگنے والی باتیں کہی گئی ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے کہ قرآن مجید میں عقل کے بارے میں کیا کہا گیا ہے، عقل کو کتنی اہمیت دی گئی ہے، اور عقل کا ہمارے یہاں کیا مقام ومرتبہ ہونا چاہئے:
’’پہلا انتظام: عقل کی نشو ونما کو عقل کے استعمال سے جوڑ دیا۔
دوسرا انتظام: قرآن مجید نے اپنے آپ کو غور وفکر کی جولان گاہ بنایا۔
تیسرا انتظام: غور و فکر کی ترغیب۔
چوتھا انتظام: غوروفکر اور استدلال کے بہترین اصولوں کی جانب رہنمائی۔
پانچواں انتظام: لطیف عقلی دلائل کا کثرت سے ذکر‘‘۔
یہ مضمون مسلم نوجوانوں اور اسکالرس کو دعوت فکرونظر دیتا ہے۔ امید کہ اس کو بار بار پڑھا جائے گا۔
خاتمہ مضمون میں مضمون نگار نے بہت ہی اچھی بات کہی ہے کہ ’’قرآن مجید کی آیتیں ایسا مومن تیار کرتی ہیں جو پورے وثوق اور اعتماد کے ساتھ سارے انسانوں سے اپنے موقف کے درست ہونے پر گفتگو کرسکے، بین المذاہب ڈائیلاگ میں بے خطر شریک ہو اور دلائل کی معرکہ آرائی میں ہمیشہ فاتح وکامران رہے۔ اس کے کسی رویہ سے یہ محسوس نہ ہو کہ وہ دلائل کی جنگ سے فرار اختیار کرنا چاہتا ہے، اور اپنی بات کسی لالچ اور ترغیب یا زبردستی اور ترہیب کے راستے سے منوانا چاہتا ہے۔ مومن کی اصل قوت اس کے دلائل ہوتے ہیں۔۔۔۔ ‘‘
مختصر یہ کہ مضمون ہر پہلو سے بہت ہی اہم اور مفید ہے، امید کہ اس سے کماحقہ استفادہ کیا جائے گا۔
محمد دانش، نئی دہلی

شمارہ اچھا لگا لیکن۔۔۔
ماہ فروری کا شمارہ کافی تاخیر کے ساتھ موصول ہوا۔ ماہ فروری کے شمارے کو دیکھ کر ابتدا میں تو کنفیوژن ہوا کہ یہ جنوری کا شمارہ دوبارہ کیوں آگیا۔ ہیڈکوارٹر فون کرنے پر معلوم ہوا کہ غلطی سے جنوری کا ٹائٹل فروری کے شمارے پر دوبارہ شائع ہوگیا۔ شمارے کو اندر سے دیکھنے سے معلوم ہوا کہ واقعتا ایسا ہی ہوا۔ بہر حال اچھا نہیں لگا۔
فروری کا شمارہ اپنے مشمولات کے اعتبار سے بہت ہی عمدہ تھا۔ اداریے سے لے کر آخری صفحے تک جملہ مضامین لائق مطالعہ تھے۔ بالخصوص صدرتنظیم سے لیا گیا تفصیلی انٹرویو، ایس امین الحسن صاحب کا مضمون ’’تبدیل ہوتا ملکی وعالمی منظرنامہ اور طلبہ کا مطلوبہ رول، کاظم ملک صاحب کا کریئر گائیڈنس پر مضمون، اور زیڈ ایچ سبحانی صاحب کا مضمون ’’چارلی ہیبڈو: فرانس میں�آزادی رائے کی حقیقت‘‘پڑھنے سے تعلق رکھتے ہیں۔
احمد مجید ، بھوپال

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights