0

ملک میں فرقہ وارانہ فسادات کا مسئلہ …..کرنے کااصل کام 
ملک میں آئے دن فرقہ وارانہ فسادات ہوتے رہتے ہیں، ان میں کچھ بڑے اور خطرناک فسادات ہوتے ہیں اور کچھ معمولی قسم کے۔ ملک میں بڑھتے فرقہ وارانہ فسادات کے بعد افسوس، الزام تراشیوں، اور بیان بازیوں کے بجائے تین کام ضروری ہیں جن پر ملت کو توجہ دینی چاہیے ۔ پہلا کام متأثرین کو ضروریات زندگی فراہم کرنا، جولوگ خیموں ، کیمپوں ، مدرسوں ، اوراسکولوں میں پناہ گزیں ہوتے ہیں ان کی ضروریات پوری طورپر پوری کی جائیں ۔ دوسراکام اجڑے ہوئے بے گھر اور بے در افراد کو دوبارہ آباد کیا جائے ۔ جن افراد کے مکانات ،کاروبار ، کھیت کھلیان چھوٹ گئے ۔ نوکریاں اور ذریعۂ معاش ختم ہوگئے ۔ بچے اسکول جانے سے محروم رہ گئے، مساجد ومدارس ویران پڑے ہوئے ہیں ان کو آباد کرنے ، اور اجڑے ہوئے لوگوں کو بسانے کی طرف ملت کے درمندوں کو مل جل کر لائحہ عمل طے کرنا چاہیے ۔ عارضی کیمپوں ، خیموں اور کالونیاں بناکر متأثرین کو رکھنا مسئلے کا مستقل حل نہیں ۔ اس کے لیے ملت کا درد رکھنے والوں کو چاہیے کہ صوبائی حکومت پرزور ڈالیں کہ جس طرح حکومت نے فساد پرقابو پانے کے لیے فوج طلب کرکے امن وامان قائم کیا، اسی طرح بے گھرافراد کو ان کے گھروں میں پہنچانے کابھی حکومت بندوبست کرے، اس کے لیے پولیس کے اعلیٰ حکام کی نگرانی میں دونوں فرقوں کے امن پسند افراد کی مدد سے امن وبھائی چارگی اور سدبھاؤنا کا ماحول پیداکرے۔ خوف واندیشوں کو ختم کرائیں ۔ شکوہ شکایت اور انتقامی جذبات کی جگہ عفودروگذر کا ماحول پیداکریں، اس طرح جہاں تباہ وبرباد ہونے والے افراد کامسئلہ مستقل طورسے حل ہوگا، وہیں حکومت کی ساکھ بھی بحال ہوگی ۔ متأثرین کے مسئلے کا پائیدار حل اسی طرح ممکن ہے ۔ اگریہ نہ کیا گیا تو دوسرے مسائل پیدا ہوسکتے ہیں اور فسادات کا سلسلہ دراز ہوسکتاہے ۔ فرقہ وارانہ فساد کا ایک تیسرا حل بھی ہے جس سے ہمیشہ کے لیے اس سے نجات مل سکتی ہے ۔ اگرچہ یہ حل آسان نہیں لیکن ناممکن بھی نہیں ۔ تاریخ گواہ ہے دنیا اور آخرت کی کامیابی بھی اسی سے حاصل ہوسکتی ہے ۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں فرمایاہے: ’’اس شخص سے بہتر اورکس کی بات ہوسکتی ہے جس نے اللہ تعالیٰ کی طرف بلایا اورنیک عمل کیا اورکہاکہ میں مسلمان ہوں۔ اور اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نیکی اور بدی یکساں نہیں، تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہوتم دیکھوگے کہ تمہارے ساتھ جس کی عداوت تھی وہ جگری دوست بن گیا‘‘(حم سجدہ :۳۳- ۳۴)۔ یہ وہ مستقل اور پائیدار حل ہے جس پر اگر یہ ملت عمل پیراہوجائے تو فساد کی تباہ کاریوں سے نجات مل سکتی ہے اوریہ کام توا س امت کا ملی فریضہ ہے ۔ برصغیر (ہندوپاک ، بنگلہ دیش) میں ملت کے کروڑوں افراد کی موجودگی اس بات کی شہادت دیتی ہے کہ دین حق کے علمبرداروں اور سیرت پاک کے متوالوں نے اپنے قول وعمل سے اسلام کا مکمل نمونہ پیش کیاتو یہاں کے باشندوں نے اس کا استقبال کیا۔ خالق کائنات کا بتایا ہوا، اور سرورعالم صلی اللہ علیہ وسلم کا آزمایا ہوا نسخہ کیمیا موجود ہے ۔ اگر یہ ملت اس نسخہ شفا کو مکمل طریقے سے استعمال کرے، اس میں کمی بیشی نہ کرے، دین کے کسی ایک جزو کے بجائے پورے دین پر عمل کرے اور اس میں محنت کرے تو حالات بدل سکتے ہیں ۔ مصائب وآلام کے یہ بادل چھٹ سکتے ہیں ۔
آج بھی ہوجو براہیم سا ایماں پیدا
آگ کرسکتی ہے انداز گلستاں پیدا
ڈاکٹر عبدالجبار، پیلی بھیت، یوپی

توجہ کی ضرورت ہے
ماہ فروری کا رفیق بہت ہی تاخیرکے ساتھ اور ماہ جنوری کے ٹائٹل کے ساتھ موصول ہوا، دیکھ کر حیران رہ گیا۔ ایک زمانے سے رفیق منزل کا پابندی سے مطالعہ کررہا ہوں لیکن اتنی بڑی غلطی پہلی بار دیکھنے کو ملی۔ رفیق پر خصوصی توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ تاخیر کا مسئلہ ایک مستقل مسئلہ بنتا جارہا ہے، اور اس سے رفیق منزل کی امیج کو شدید نقصان پہنچ رہا ہے، اس کو درست کرنے کی ضرورت ہے۔ تعجب ہوتا ہے کہ اس قدر قیمتی اور اہم مشمولات والا میگزین اس قدر انتظامی کمزوریوں کا شکار کیوں کر ہے۔
فائز اسامہ، نئی دہلی
رفیق منزل کا تازہ شمارہ
رفیق منزل کا تازہ شمارہ موصول ہوا۔ ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب نے تذکیر کے کالم میں ’قرآن مجید میں بار بار غوروفکر کیوں ضروری ہے‘‘ کے تحت قرآن مجید کے ایک اہم مقصد کی طرف متوجہ کیا ہے۔ ’’قرآن مجید کا ایک مقصد سوچنے سمجھنے کی صلاحیتوں کو جگانا اور ذہن ودماغ کو ترقی دینا بھی ہے، یہ مقصد جب ذہن سے اوجھل ہوجاتا ہے تو قرآن مجید پڑھتے ہوئے بھی اس کے ایک بہت بڑے فائدے سے محروم رہتے ہیں‘‘۔
جناب ایس امین الحسن صاحب کی تحریر ’’تبدیل ہوتا ملکی وعالمی منظرنامہ اور طلبہ کا مطلوبہ رول‘‘ بہت ہی عمدہ لگی۔ ساتھ ہی جناب نسیم غازی فلاحی صاحب کا مضمون ’’حسن سیرت اور اعلی کردار‘‘ اور کاظم ملک صاحب کا مضمون کریئر گائیڈنس پر اچھا لگا۔ البتہ فروری کے شمارے پر جنوری کا ٹائٹل دیکھ کر تعجب ہوا۔
عبدالقوی عادل، اے ایم یو، علی گڑھ

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights