0

ایک ضروری تصحیح
آپ کے مؤقر رسالے کا شمارہ برائے جنوری ۲۰۱۵ ؁ء ای میل سے موصول ہوا۔ نوازش کے لیے شکریہ۔
رسالے کے چوتھے صفحے پر مضمون ’’مطلوبہ تبدیلی‘‘ کا آخری پیراگراف پیش نظر ہے جس میں مضمون نگار کا خیال ہے کہ نماز، روزہ، زکوۃ اور حج تو محض رمائنڈر ہیں جو ہمارے اندر خدا کے سامنے جوابدہی کامحض احساس پیدا کرتے ہیں، اصل چیز تو انسان کی زندگی میں تبدیلی ہے، روحانی تبدیلی، اخلاق وکردار اور رویے کی تبدیلی ، جہاں ایک دوسرے سے محبت ہو، اپنی خواہشات وجذبات کے بجائے اللہ تعالی کی رضا پیش نظر ہو اور۔۔۔۔ ہم روحانی طور بھی صحت مند رہنے کی کوشش کرنے لگیں۔
ارکان اربعہ کی حیثیت پر مضمون نگار کا خیال وطرز تعبیر نہ صرف غلط اور توہین آمیز ہے بلکہ ان کی واقعی اہمیت کو، جو قرآن وسنت کے تتبع سے سامنے آتی ہے، گمراہ کن حد تک گھٹا دیتا ہے۔ ارکان اربعہ تو پورے دین کی اساسیات ہیں۔ اساسیات ’محض رمائنڈر‘ نہیں ہوتی ہیں۔ رمائنڈر محض اضافی حیثیت رکھتا ہے۔ اساسیات کو اضافی سطح پر لے آنا ان کی واقعی حیثیت سے ناواقفیت کا اظہار ہے۔ انسان کی زندگی میں مطلوبہ تبدیلی اسی وقت آسکے گی جب اس کے اندران اساسیات کے تقاضوں کا گہرا شعور ہوگا، اور یہ شعور اسی وقت پیدا ہوگا جب ان کی واقعی حیثیت ذہن میں جاگزیں ہوگی۔
ہمیں یہ بنیادی حقیقت اچھی طرح ذہن نشین کرلینی چاہئے کہ ارکان اربعہ بجائے خود مقصود ہیں، اور مقصود ہونے کے ساتھ ساتھ تربیت وتبدیلی کے ذرائع بھی۔ دونوں حیثیتوں میں کوئی تضاد نہیں ہے۔ ایک چیز بعض حیثیتوں سے مقصد ہوسکتی ہے اور بعض دوسری حیثیتوں سے ذریعہ بھی بن سکتی ہے۔ ہر دوحالتوں میں ان کا مقصود ہونا اولین حیثیت کا حامل رہے گا۔ مزید وضاحت کی خاطر مولانا سید احمد عروج قادری مرحوم کی تحریر سے ایک اقتباس درج کرنا مناسب ہوگا:
’’ارکان اربعہ اور دوسرے فرائض مقصود بالذات اس حیثیت سے ہیں کہ انہیں ادا کرنا لازمی اور انہیں ترک کرنا حرام ہے، اور وسائل وذرائع اس حیثیت سے ہیں کہ انہیں سے اللہ کی قربت ، تزکیہ نفس، تقوی اور راہ حق میں ثابت قدم رہنے کی قوت حاصل ہوتی ہے۔ اس لیے ان فرائض کو محض مقصود بالذات سمجھنا صحیح ہے اور نہ محض وسائل وذرائع قرار دینا درست ہے۔ یہ مقصود بالذات بھی ہیں اور ذریعہ بھی۔‘‘ (سید احمد عروج قادری، عصر حاضر میں دین کی تفہیم وتشریح پر ایک نظر، مرکزی مکتبہ اسلامی دہلی، طبع جون ۱۹۸۹ ؁ء صفحہ: ۹۸)
یہاں زیادہ تفصیل کی گنجائش نہیں ہے۔ مولانا مرحوم نے اس مسئلہ پر محولہ کتاب میں صفحہ ۹۳؍ سے ۹۸؍ تک نفیس گفتگو کی ہے، نیز اپنی دو اور مختصر کتابوں کا ذکر کیا ہے جن میں اس مسئلہ پر بحث ملتی ہے۔ ان تحریروں کا مطالعہ بہت مفید ثابت ہوگا۔ نیز ارکان اربعہ کی صحیح اور واقعی پوزیشن جاننے کے لیے مضمون نگار کو ’’اسلام ایک نظر میں‘‘ کا مطالعہ کرنا چاہئے۔
اخیر میں صاحب مضمون سے گزارش ہے کہ نازک مسائل پر قلم اٹھانے سے پہلے متعلقہ معتبر تحریروں کااچھی طرح مطالعہ کرلیا کریں۔ مناسب تیاری کے بغیر لکھی جانے والی تحریریں فکر وفہم کے فساد کا موجب بن جایا کرتی ہیں۔
رضوان احمد فلاحی،لندن
۱۹؍جنوری ۲۰۱۵ ؁ء

چند مشورے
ماہ جنوری کا رفیق منزل نظروں سے گزرا، جناب عبداللہ جاوید صاحب کی تحریر ’’غیر متحرک افراد کی حالت زار‘‘ بہت فکرانگیز تھی۔ خاص طور سے موصوف نے جمود کے قرآنی حل کی طرف جو رہنمائی کی ہے، وہ ہم سب کے لیے واجب العمل ہے۔ برادر عبداللہ عزام نے اپنے انٹرویو میں نوجوانوں کو جو پیغام دیا ہے، گوکہ آج کا نوجوان اسے قبول کرنے پر آمادہ نظر نہیں آتا، لیکن یہ بھی واقعہ ہے کہ حالات کا تقاضا یہی ہے کہ نوجوان نسل جذباتیت سے باہر نکل کر نہایت صبروتحمل کے ساتھ اپنا کردار ادا کرے۔ رفیق منزل کیونکہ دینی رسالہ ہے، اور ایس آئی او آف انڈیا کا ترجمان ہے اس لیے میرے خیال میں افسانہ، کہانی، غزل وغیرہ کا اس رسالے کی زینت بننا مناسب نہیں ہے۔ ہاں دعوتی تجربات کا ایک کالم ضرور ہونا چاہئے، کیونکہ اس کی کمی محسوس ہوتی ہے۔ تحریک اسلامی کی بزرگ شخصیات جو اب نہیں رہیں، ان کے حالات زندگی اور کارنامے اگر مختصراََ آجائیں تو یہ نوجوان نسل کے لیے حرکت کا باعث ہوسکتے ہیں۔
محمد معاذ، ابوالفضل انکلیو، نئی دہلی
(ای میل: [email protected])

عمدہ مضامین اور حسن انتخاب
آپ کا مجلہ ’’رفیق منزل‘‘ اپنی تمام تر خصوصیتوں اور عمدہ طباعت کے ساتھ ’’مکتبہ مرکزیۃ‘‘ جامعۃ الفلاح کو پابندی سے موصول ہورہا ہے۔ یہ مجلہ علمی و تحقیقی مضامین اور حسن انتخاب کے لحاظ سے طلبہ و اساتذہ کے لیے یکساں طور پر مفید ہے۔ اللہ آپ کی کاوشوں کو قبول فرمائے۔ محترم! اس مجلہ سے ہماری لائبریری میں کم و بیش ساڑھے چار ہزار طلبہ و طالبات، اور اساتذہ و معلمات استفادہ کرتے رہے ہیں اور عوام و خواص کی ایک بڑی تعداد نے اسے پسند بھی کیا۔ امید کہ آئندہ بھی آپ کا مجلہ لائبریری کو اعزازی طور پر موصول ہوتا رہے گا، نوازش ہوگی۔
عرفان احمد فلاحی،
لائبریرین مرکزی لائبریری ،جامعۃ الفلاح۔ اعظم گڑھ

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights