سالانہ آرکائیو

2020

اس کے باوجود تمام مندریں بالکل محفوظ ہیں

"میرا پچاس ہزار کا نقصان ہو گیا 26 فروری سے 29فروری تک روزانہ ایک ایک شادی تھی اس میں بلایا گیا تھا میں نہیں جا سکا ایک شادی کا 11000-12000 ملتا سوچئے میرا کتنا نقصان ہو گیا". آج نہرو وہار نیو مصطفی آباد کی ایک مندر کے پجاری پنڈت رادھے

یہ درگاہ تو ہندؤوں نے ہی بنوائ تھی

"یہ درگاہ تو ہندؤوں نے ہی بنوائ تھی اس درگاہ پر دھاگے بھی زیادہ تر وہی باندھتے تھے اور نذریں بھی وہیں مانتے تھے جانے یہ کس شری رام کے ماننے والے تھے جنہوں نے اس مزار کو برباد کیا ہے ہندو تو آج بھی میرے پاس آۓ تھے اور اس کو دوبارہ بنوانے کو کہ

تو آخر یہ دنگائی تھے کون؟

"مجھے جۓ شری رام کا نعرہ لگاتے ہوۓ گولی ماری گئی اور شری رام کے ماننے والے انکت شرما اور دھرمیندر ہی مجھے ہاسپٹل لیکر گئے تو آخر یہ دنگائی تھے کون؟"یہ سوال ہے ریحان نامی اس شخص کا جس کو 25 کی رات 10:30 بجے اولیاء مسجد کے پیچھے نارتھ گھونڈا کی

یہ مسلمانوں کے قتل عام کی ایک گھناؤنی سازش تھی

"میں کیا بولوں آپ بتاؤ میرے بیٹے کو مار دیا میں اسی کے پاس رہتی تھی مجھ سے نہیں بولا جارہا ہے آپ جائیۓ."یہ الفاظ ہیں یوسف صاحب کی والدہ کے یوسف صاحب مرحوم جو کہ آٹھ بیٹوں اور ایک بیٹی کے والد ہیں اور 25 فروری کو دنگائیوں کے حملہ کا شکار ہوۓ

پھربھی مجھے گولی ماری ہے

"میں تو آج تک اپنی امی کےساتھ بھی کسی پروٹسٹ میں نہیں گیا پھربھی مجھے گولی ماری ہے جو کہ پیر کے گوشت کو پھاڑتے ہوۓ آر پار ہو گئی ہے. میں جاب سے واپس آرہا تھا اور ڈاکٹر کا کہنا ہیکہ اب تم کب دوبارہ کام پر جاسکوگے یہ نہیں کہا جا سکتا".یہ الفاظ

میڈیا کو کیا صرف طاہر حسین اور پیٹرول پمپ ہی دکھائ دے رہا ہے؟

جو لوگ ہمارے گھر کی کھیر مٹھائی کھاتے تھے عید ملن میں گلے ملتے تھے آج انہوں نے ہی ہمارے گلے کاٹے ہیں" یہ الفاظ شیو وہار کی ان خواتین کے ہیں جن کے گھر بار, کاروبار اور دکانوں میں آگ لگا دی گئ اور وہ آدھے ادھورے خاندان کے ساتھ جان بچا کر

صرف تین مہینے ہوئے تھے اس کی شادی کو

"وہ کساد پورہ دعا میں گیا تھا واپسی میں اپنا آٹو کھڑا کرنے گیا اور کچھ دیر بعد ایک بچے نے مجھے اسکی خون میں لت پت تصویر دکھائ کہ اسکو پہچانتے ہو کیا؟ وہ میرا سالا تھا صرف تین مہینے ہوئے تھے اسکی شادی کو اسکو ان دنگائیوں نے مار ڈالا". نیو

مسجد کی دیوار پر “جئے شری رام” لکھا ہوا تھا

آج بروز سنیچر (29 فروری) جب SIO DELHI کی ٹیم نے گھونڈا کا دورہ کیا تو ہمیں معلوم ہوا کی نارتھ گھونڈا کی بھی ایک مسجد شہید کی گئ ہے. ہم مسجد پہنچے تو معلوم ہوا کہ وہاں اب تک کوئی بھی میڈیا رپورٹر نہیں پہنچا تھا. مسجد کی دیوار پر "جئے

کچھ نہیں ہوا مجھے میں زندہ ہوں

"نہیں مجھے بات کرنا نہیں آتا, نہیں مجھے چہرہ نہیں دکھانا ہے کچھ نہیں ہوا مجھے میں زندہ ہوں" یہ الفاظ ہیں محمد زیوا نامی لڑکے کے جس نے میرے انٹرویو لینے کی کوشش کو نکار دیا. وہ جوان لڑکا اس قدر ڈرا ہوا ہے کہ پچھلے دو دن سے مکان کی سیڑھی تک نہیں

اسلام ، ماحولیات اور ہم

سید احمد مذکر تمہید آج جب ہم اپنے گردوپیش میں پھیلی ہوئی دنیا کا جائزہ لیتے ہیں تو دیکھتے ہیں کہ ہمارے ماحول میں کس قدر آلودگی پیدا ہوچکی ہے۔ہوا سے لے کر پانی تک، غذا سے لے کر مٹی و زمین تک شاید ہی کوئی چیز ہو جو آلودگی سے محفوظ
Verified by MonsterInsights