مدیر سے گزارش
ماہ دسمبر کا رفیق منزل معمول کے مطابق کافی دیر سے ملا۔ ایک ہی نشست میں پورے رفیق منزل کا مطالعہ کیا۔ ضمیرالحسن خاں فلاحی صاحب کا مضمون کافی پسند آیا، موصوف نے اختلافی مسائل میں صحابہ کرامؓ کے رویے کو مختلف واقعات کی روشنی میں واضح کیا ہے۔ امت مسلمہ کے موجودہ حالات کے پس منظر میں یہ مضمون بڑی اہمیت رکھتا ہے۔ اتحاد ملت اسی صوررت میں ممکن ہے کہ اس طریقے کی پیروی کی جائے۔ عبداللہ عزام کو کو تاریخی کامیابی پر مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ اس کامیابی سے تنظیم کے سبھی رفقاء کو نیا حوصلہ ملا ہے۔’ہمارا کیمپس: ہماری جدوجہد‘ کے عنوان پر مذاکرہ اچھی شروعات ہے۔ رفیق منزل میں مذاکرے کے اس سلسلے کو آگے بڑھانا چاہئے۔ اس سے کسی ایک موضوع پر وابستگان کی مختلف آراء کو جاننے کا موقع ملے گا۔ محی الدین غازی صاحب نے اپنے مضمون ’’داخلی گروپ بندی: دینی جماعتوں کا کینسر‘‘ میں کافی اہم چیز کی نشاندہی کی ہے۔ پچھلے شمارے میں بھی وقت کی پابندی سے متعلق فکر انگیز باتیں پڑھنے کو ملیں۔ بظاہر یہ باتیں چھوٹی ہیں اور ان پر کم ہی توجہ دی جاتی ہے لیکن اپنے اثرات کے اعتبار سے کافی نقصاندہ ہیں۔
محترم مدیر سے گزارش ہے کہ دینی جماعت میں علاقائی ومسلکی تعصبات کا پایا جانا، غرور نفس یعنی اپنی شخصیت کو برائی سے پاک سمجھ کر دوسروں کو کمتر سمجھنا، تنظیمی کاموں میں سستی وکاہلی، جرأت اظہار کی کمی یعنی بے لوث وبے غرض ہوکر تنظیمی مفاد کے لیے تنقید کرنا اور کی گئی تنقید کو برداشت کرنے کی کمی وغیرہ جیسے امراض پر بھی مضامین شائع کریں۔صدرتنظیم سے گفتگو اچھی رہی، البتہ دعوت دین کے محاذ پر وابستگان تنظیم کی صورتحال، سائبر ٹکنالوجی سے متعلق سوالات کے جوابات تشفی بخش نہیں رہے۔نومبر کے شمارے میں ابوالبشائر محمد علی شرقی پر لکھے گئے مضمون میں الفاظ کی تکرار رہی، ’’ہوشمندی، فکرمندی اور جرأتمندی‘ ان الفاظ کا بار بار استعمال سمجھ میں نہیں آیا۔ رسالے میں بچوں کا صفحہ پھر سے شروع کرنا چاہئے، علاوہ ازیں انشائیے، چھوٹے افسانے وغیرہ بھی شائع ہونے چاہئیں۔
محمد مبشرالدین فاروقی،
ناندیڑ۔ مہاراشٹر
واحد رسالہ ہے
رفیق منزل میری نظر میں ایک واحد رسالہ ہے جو آج کی نوجوان نسل کے لیے ضروری ہے۔
مرزا صادق بیگ
دینی اجتماعات اور وقت کا احترام
ماہ نومبر کا رفیق منزل ملا۔ معمول کی طرح اس کا بغور مطالعہ شروع کیا۔ اس کے سارے مضامین ماشاء اللہ بہت اچھے تھے، لیکن ان میں کچھ مضامین خصوصی طور پر قابل ذکر اور قابل تحسین ہیں۔ خصوصا ڈاکٹر محی الدین غازی کا مضمون ’’دینی اجتماعات اور وقت کا احترام‘‘ ایک اہم مضمون ہے، درحقیقت مقررین متعینہ وقت سے ہٹ کر اپنی بات پیش کرتے رہتے ہیں، جس سے سامعین کے دل اجتماعات سے الگ ہوجاتے ہیں۔ مقررین کو ان تمام باتوں کا خاص کر متعینہ وقت کا خیال رکھنا چاہئے اور وقت پر بات ختم کرنی چاہئے۔
ایک دوسری تحریر جو ایک مسلم طالب علم کا فرضی انٹرویو ہے جو سول سروس میں ملکی سطح پر ممتاز مقام حاصل کرنے والا ہے، وہ بہت ہی اچھا لگا۔ سول سروس کے لیے تیاری کررہے طلبہ کے لیے یہ کافی مفید ہے۔
محمد فرمان،
جامعہ مصباح العلوم چوکونیاں۔ سدھارتھ نگر
گروپ بندی کا مسئلہ
ماہ دسمبر کا شمارہ طلبہ اور کیمپس سے متعلق اہم مضامین کے ساتھ نظرنواز ہوا۔ کافی اہم اور قیمتی مضامین ہیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ اس وقت رفیق منزل تحریک اسلامی ہند کے رسالوں میں اپنا ایک خاص مقام رکھتا ہے، بالخصوص جناب ایس امین الحسن صاحب، سید سعادت اللہ حسینی صاحب، ڈاکٹر محی الدین غازی صاحب وغیرہ کی تحریریں کافی اہم اور مفید ہوتی ہیں۔
ڈاکٹر محی الدین غازی کی ادھر جو تحریریں شائع ہورہی ہیں، وہ ہر دینی اجتماعیت کے لیے اہم ہیں، گزشتہ شمارے میں وقت کی پابندی پر اور تازہ شمارے میں ’گروپ بندی‘ پر شائع ہونے والے آپ کے مضامین بالخصوص پسند آئے۔ آپ کی یہ بات بہت اہم ہے کہ ’’اور اس طرح خلافت ملوکیت میں اور للہیت دنیادار ی میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ دینی جماعت ایک بدبودار لاش بن جاتی ہے اور شیطان اس کی چھاتی پر کھڑا ہوکر فتح کا جشن مناتا ہے۔ یاد رہے کہ دینی جماعت کی وسعت ایک روشن اور محترم لکیر ہوتی ہے، اس کے اندر کھینچی گئی ہر لکیر حقیر اور سیاہ ہوتی ہے، اسے کھینچنے والا، اس سے فائدہ اٹھانے والا اور اس کی حفاظت کرنے والا سیاہ کار مجرم ہوتا ہے، اور سیاہ کاروں کے مقدر میں سیاہ روئی ہے۔ اس لئے جاگتے رہو، جاگتے رہو، جاگتے رہو۔‘‘
اللہ سے دعا ہے کہ ہمیں ان باتوں کو سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی توفیق عنایت فرمائے۔ آمین
محمد دانش، نئی دہلی