قومی تعلیمی پالیسی: ایس آئی او کی کوشش رنگ لائی!

0

وزارت برائے فروغ انسانی وسائل، حکومت ہند نے نئی قومی تعلیمی پالیسی (National Eduction Policy) کو حتمی شکل دینے سے پہلے ملک کے تمام شہریوں بشمول ماہرین تعلیم اور طلبہ تنظیموں کو اپنے تجاویز اور مشورے دینے کا موقع فراہم کیا تھا. تجاویز و مشورے دینے کا وقت کافی نہ ہونے کے سبب ملک کی سب سے منظم طلبہ تحریک، اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (SIO) جو اس ملک کو ایک متبادل نظام تعلیم دینا چاہتی ہے، نے متعلقہ وزارت سے گزارش کی تھی کہ وہ تجاویز و مشورے ارسال کرنے کی آخری تاریخ کو آگے بڑھائے. ملک کے طول و عرض میں مختلف شہروں میں ایس آئی او کے طلبہ ایکٹیوسٹوں نے اس ضمن میں متعدد ذمہ داروں سے ملاقات کی اور میمورنڈم بھی پیش کیے. بالآخر ایس آئی او کی کوششیں کامیاب ہوئیں اور 27 جون کو وزیر برائے فروغ انسانی وسائل مسٹر رمیش پوکھریال نے اعلان کیا کہ تجاویز و مشورے ارسال کرنے کی آخری تاریخ کو آگے بڑھایا جائے گا.

اس ضمن میں ایس آئی او کی مہم کی ٹائم لائن ذیل میں پیش کی جارہی ہے:

13 جون 2019: ایس آئی او نے ممبران پارلیمنٹ کو خط لکھ کر قومی تعلیمی پالیسی پر تجاویز و مشورے ارسال کرنے کی آخری تاریخ کو آگے بڑھانے کا مطالبہ کیا.

14 جون 2019: ورنگل پارلیمانی حلقہ سے رکن پارلیمنٹ جناب پی دیاکر نے ای میل کے ذریعے جواب دیا کہ وہ ایس آئی او کے مطالبہ کو وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کے سامنے رکھیں گے.

15جون 2019: اسی مطالبہ کو لے کر ایس آئی او کوئمبتور کی ٹیم نے رکن پارلیمنٹ جناب شنموگا سندرم سے ملاقات کی.

16 جون 2019: ایس آئی او آسام کے وفد نے رکن پارلیمنٹ جناب بدرالدین اجمل کے آفس بیئررس سے ملاقات کرکے مطالبہ کیا کہ وہ آیس آئی او کے مطالبہ متعلقہ وزارت تک فارورڈ کریں.

24جون 2019: رکن پارلیمنٹ جناب بدرالدین اجمل نے وزارت برائے فروغ انسانی وسائل کو ایک رسمی خط لکھا.

25جون 2019: کوئمبتور سے رکن پارلیمنٹ جناب شنموگا سندرم نے ذاتی طور پر ایس آئی او کے مطالبہ کو متعلقہ وزارت تک پہنچایا.

26 جون 2019: رکن پارلیمنٹ جناب ڈیرک اوبرائن نے اس مسئلہ کو پارلیمنٹ میں اٹھایا.

27 جون 2019: اس کے جواب میں متعلقہ وزارت نے مثبت ردعمل ظاہر کیا اور قومی تعلیمی پالیسی پر تجاویز و مشورے ارسال کرنے کی حتمی تاریخ کو ایک ماہ آگے بڑھا دیا.

بہر حال ایس آئی او کا ایک اور مطالبہ کہ قومی تعلیمی پالیسی کا علاقائی زبانوں میں ترجمہ کرایا جائے، ابھی تک قبول نہیں کیا گیا ہے. ہم اراکین پارلیمنٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پارلیمنٹ میں وہ اس ضمن میں بھی آواز اٹھائیں تاکہ وہ افراد بھی قومی تعلیمی پالیسی کے سلسلے میں تجاویز اور مشورے دے سکیں جو ہندی اور انگریزی زبانوں سے ناواقف ہیں کیوں کہ قومی تعلیمی پالیسی ملک کی آئندہ کئی نسلوں کے مستقبل کا فیصلہ کرے گی.

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights