سچی توبہ

0

محمد اکمل فلاحی

            اللہ کو یہ بات ہرگز پسند نہیں کہ لوگ گناہ کریں، البتہ اسے یہ ضرور پسند ہے کہ اگر بندہ سے کبھی کوئی گناہ سرزد ہوجائے اور’دیر کیے بغیر‘وہ’سچی توبہ‘کرکے اپنے رب سے معافی مانگ لے تو وہ اسے معاف کردے۔ اللہ تعالیٰ نے اہلِ ایمان کو سچی توبہ کی طرف دعوت دی ہے۔”یا ایھاالذین آمنوا توبوا الی اللہ توبۃالنصوحۃ“حضرت عمرؓ نے توبۃ  النصوح کی تعریف یہ بیان کی ہے کہ توبہ کے بعد آدمی گناہ کا اعادہ تو درکنار، اُس کے ارتکاب کا ارادہ تک نہ کرے۔حضرت علی ؓ نے ایک مرتبہ ایک بَدّو(دیہاتی) کو جلدی جلدی توبہ واستغفار کے الفاظ زبان سے ادا کرتے سنا تو فرمایا:’یہ توبۃ الکذّابین‘(جھوٹے لوگوں کی توبہ) ہے۔اس نے پوچھا پھر صحیح توبہ کیا ہے؟فرمایا، اس کے ساتھ چھ چیزیں ہونی چاہییں: جو کچھ ہوچکا ہے اس پر نادم ہو،اپنے جن فرائض سے غفلت برتی ہو اس کو ادا کر،جس کا حق مارا ہو اس کو واپس کر،جس کو تکلیف پہنچائی ہو اس سے معافی مانگ،آئندہ کے لیے عزم کرلے کہ اس گناہ کا اعادہ نہ کرے گا،اپنے نفس کو اللہ کی اطاعت میں گھلادے جس طرح تونے اب تک اسے معصیت کا خوگر بنائے رکھا ہے اور اس کو اطاعت کی تلخی کا مزہ چکھا جس طرح اب تک تو اسے معصیتوں کی حلاوت کا مزہ چکھاتا رہا ہے۔

            اللہ تعالیٰ کو یہی ’سچی توبہ‘ مطلوب ہے۔اللہ تعالیٰ اسی ’سچی توبہ‘ سے خوش ہوتا ہے۔یہی توبہ، توبہ ہے۔ ورنہ توبہ بے معنیٰ ہے۔ توبہ کرنے کے بعد کیا یہ جائز ہوگا کہ ہم گناہ کے سلسلے کو جاری رکھیں؟ کیا یہ بات معقول ہوگی کہ ہم معصیت کی آگ مزید بھڑکاتے رہیں؟ کیا یہ صحیح ہوگا کہ ہم والدین کی نافرمانی کرتے رہیں؟ ان کو تکلیف پہنچاتے رہیں؟جھوٹ بولتے رہیں؟ غیبت کرتے رہیں؟ چغلی کھاتے رہیں؟ مذاق اڑاتے رہیں؟ حسد کرتے رہیں؟ سینہ میں کینہ پالتے رہیں؟ کمزور کو ستاتے رہیں؟ یتیم کا مال کھاتے رہیں؟ سودی کاروبار چلاتے رہیں؟ رشوت کا لین دین کرتے رہیں؟ دوسروں کا حق مارتے رہیں؟ حرام طریقے سے مال کماتے اور کھاتے رہیں؟ دھوکہ دیتے رہیں؟ وعدہ خلافی کرتے رہیں؟ نہیں،ہرگز نہیں! یہ توبہ نہیں، توبہ کا مذاق ہے! یہ سچائی نہیں، دھوکہ ہے! یہ انصاف نہیں، ظلم ہے! یہ خوفِ خدا نہیں، خدا  سے بے خوفی کی  دلیل ہے!

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights