0

ایک اہم وضاحت

ڈئیر ابوالاعلی سبحانی صاحب
السلام علیکم و رحمتہ اللہ
رفیق منزل میں میرے مضمون کی اشاعت کے لئے شکریہ۔
میں ترکی کے صدر جناب رجب طیب اردوان کا نام ، اردو میں ’’اردوان‘‘ لکھتا ہوں کہ یہی ان کے اصلی ترکی نام کا صحیح تلفظ ہے۔آپ نے غالباً غلط العام کی اتباع میں اسے ایڈیٹ کرکے اردگان کردیا۔ میرے ناقص خیال میں اردو اخبارات میں اردگان یا اردغان کا چلن غلط ہے، اور اس نام کے ترکی تلفظ سے بالکل مختلف ہے۔
یہ الجھن اس لئے پیدا ہوتی ہے کہ ترکی زبان کا رسم الخط رومن ہے اورترکی کے عربی الفاظ کی تحریر کے لئے انہوں نے بعض رومن حروف کوانگریزی سے مختلف تلفظ دئے ہیں۔ چنانچہ ’C‘کا تلفظ ان کے ہاں ’ج ‘ ہے ، ’P ‘کا ایک تلفظ ’ب‘ اور’T‘ کا \’دال\’ بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وہ رجب طیب\”Recep Tayyip\” اس طرح اور نجم الدین \”Necmettin\” لکھتے ہیں۔ اسی طرح جب ’’G‘‘ پر الٹے نون غنہ سے مماثل نشان لگتا ہے تو یہ ترکی زبان کا ایک مخصوص حرف ہے جس کا کوئی انگریزی متبادل نہیں ہے۔ اس حرف کے ساتھ Erdogan لکھا جاتا ہے تو اس کا قریب ترین تلفظ \”Ar-do-waan\” یا \”اردوان \” ہوتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ اردوان لکھتا ہوں۔
ممکن ہو تو آپ اس مراسلہ کو شائع کردیں تاکہ ہمارے قارئین عالم اسلام کے اس اہم اور جرأ ت مند قائد کے صحیح نام کو جان سکیں۔
سید سعادت اللہ حسینی
رفیق کی رفاقت

اگست کا تازہ شمارہ نظرنواز ہوا،مطالعہ کیا، سارے عناوین مفید ترین ہیں۔اسلامی نظام کی اساس، اسلامی تحریکات اور انتخابی سیاست … اور ڈاکٹر سلیم خان کی تحریر’’پھر حشر کے ساماں ہوئے ایوانِ ہوس میں ‘‘، خاص طور سے لائق مطالعہ ہیں ۔
اس سے پہلے مئی کاشمارہ ’مدارس نمبر‘ پڑھنے کا پہلی بار اتفاق ہوا۔وہ اس طور پر کہ رمضان المبارک میں آپ کے ساتھی ہماری آفس نیچروویدا ہیلتھ ورلڈ کولکاتا میں تشریف لائے تھے ۔ ان کے خلوص اور دعوت پر احقر بھی بذریعہ مضمون’’پیغامِ قربانی‘‘ آپ کی رفاقت میں شریک ہورہاہے ۔
دعا ہے کہ اللہ پاک ماہنامہ رفیق منزل کے سفر کو رواں دواں رکھے، اور اس سے جڑے ہوئے افراد کی محنت کو قبول فرمائے ۔
مفتی محمد فیاض قاسمی، توپسیا،کولکاتا
دعوتی تجربات کا سلسلہ

ماہنامہ رفیق منزل پابندی کے ساتھ مل رہا ہے، الحمدللہ رفیق کے مضامین قیمتی اور مفید ہوتے ہیں۔ خاص طور سے دعوتی مضامین اور دعوتی رجحان کی اشاعت میرے خیال سے رفیق کا نمایاں پہلو ہے۔ مولانا اقبال ملا صاحب کے مضامین، مولانا نسیم غازی فلاحی صاحب کے مضامین بالخصوص ان کے دعوتی تجربات، جناب سہیل امیر صاحب کا انٹرویو، اور مدیر محترم کے اداریے واقعی اہم ہوتے ہیں، اور قارئین رفیق کی ذہن سازی میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ گزشتہ دو ماہ میں نسیم احمد غازی فلاحی صاحب نے ’بابوجی‘ کی جو داستان قلم بند فرمائی ہے، وہ یقیناًاہم بھی ہے اور دلچسپ بھی۔ اس طرح کے مضامین شائع ہوتے رہیں، تو اس سے ایک تو ہمارے ساتھیوں کے درمیاں اعتماد اور توکل کی فضا قائم ہوگی، دوسرا یہ کہ ہمارے جو برادران وطن اپنی خواہش اور مطالعہ کے بنیاد پر قبول اسلام کرتے ہیں، اور اس کے بعد انہیں طرح طرح کی آزمائشوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، وہ جب اس قسم کے مضامین پڑھیں گے تو انہیں حوصلہ اور جذبہ نصیب ہوگا۔ یقیناًیہ اللہ رب العزت کی جانب سے آپ کو دین کی خدمت کا ایک بہت ہی قیمتی موقع ملا ہے، اس کو مزید مفید تر بنانے کی کوشش کیجئے۔
سردست چند مشورے پیش خدمت ہیں، اگر مناسب سمجھیں تو اس پر غور کریں:
(۱) دعوتی تجربات کا کالم رفیق میں مستقل طور پر شروع کیا جائے، اور اس کے لیے اگر مولانا نسیم غازی فلاحی صاحب کی خدمات حاصل کرلی جائیں تو یقیناًایک قیمتی چیز قارئین رفیق کو مل سکے گی۔
(۲) اس وقت دعوت دین کے سلسلے میں جو کوششیں ملک بھر میں ہورہی ہیں، ان کا تعارف کرایا جائے، اور اسی کے ضمن میں نوجوانوں کو گائیڈ لائن فراہم کی جائے، تاکہ وہ ان مواقع اور کوششوں سے زیادہ سے زیادہ مستفید ہوسکیں۔
(۳) دعوت دین کے میدان میں جن افراد نے واقعی کافی کام کیا ہے، اور وہ مستقل اس فیلڈ میں کسی نہ کسی طرح سے لگے ہوئے ہیں، ان کے انٹرویوز اور ان کے تعارف اور خدمات پر مبنی مضامین شائع کیے جائیں، مثال کے طور پر مولانا محمد فاروق خاں مترجم قرآن ہندی کے دعوت دین کے سلسلے میں عظیم ترین کارنامے ہیں، ان کا تعارف کرایا جائے، مولانا اقبال ملا صاحب دعوت دین کے سلسلے میں بالخصوص فیلڈ ورک کے معاملے میں ایک نمایاں نام ہے، ان کا انٹرویو تفصیلی شائع کیا جائے، اسی طرح مولانا نسیم غازی فلاحی، اور دیگر تحریکی شخصیات سے بھی مستفید ہوا جائے، یہ رفیق کی جانب سے ایک اہم دعوتی کوشش ہوگی۔
یکے از ہمدرد، پٹنہ، بہار

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights