0

کل اور آج
کل کی اور آج کی تعلیم میں بڑا فرق ہے
پہلے طالب علم
تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے
استاد کے پاس جایا کرتے تھے
لیکن آج
خود استاد
ٹیوشن کے لیے طالب علم کے گھر جاتے ہیں
پہلے استاد کو دیکھ کر
طالب علم ڈر جایا کرتے تھے
لیکن آج
استاد طلبہ کو دیکھ کر خوف کھاتے ہیں
پہلے طلبہ کو بیڑی سگریٹ پینے سے
استاد منع کرتے تھے
لیکن آج
استاد خود طالب علم سے
بیڑی سگریٹ منگاتے ہیں
دونوں ایک کمرہ میں بیٹھ کر
سگریٹ سلگا کر کش لگاتے ہیں
تم کون….؟
میں کون….؟
یہ بات دونوں بھول جاتے ہیں
سالک دھامپوری، ابولفضل انکلیو، نئی دہلی

غزل

شہر میں کس کی گفتگو ہے بہت
زندگی میرے روبرو ہے بہت
اس کی تعریف کیا کرے گی زبان
حسن والوں سے خوبرو ہے بہت
آئینہ دل کا بولتا ہے یہی
اس کی تصویر ہوبہو ہے بہت
بے وفا عمر تیری بڑھ جائے
روشنی آج کو بہ کو ہے بہت
آبھی جا آنے والے دیر نہ کر
وقت کو تیری جستجو ہے بہت
فصل دل خوب لہلہائے گی
اس کے نزدیک آب جُو ہے بہت
تجھ سے مل کر سکون ملتا ہے
سچ مگر ہے کہ تُو ہے تُو ہے بہت
ہم کو آنکھیں دکھارہے ہو میاں
جسم میں اپنے بھی لہو ہے بہت
حسن انکار کا پیمبر ہے
عشق کی شان وآبرو ہے بہت
اپنی نادانیاں سمجھ جائے
اس سے امید وآرزو ہے بہت
تیرا انکار کیا کرے گا امینؔ
تیری خوشبو تو چار سو ہے بہت
محمد امین احسن،
بلریاگنج، اعظم گڑھ

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights