غزل
سوز دروں نے مجھ کو عطا کی ہے زندگی
کس نے کہا کہ عشق نے جینا کیا حرام
پہلا قدم رکھا ہے ابھی رہگزار میں
مجھ سے ہے کیوں فرار تجھے گردش مدام
آتش کدے نے اور بھی بھڑ کا دیا ہے شوق
مقتل کی سمت بڑھنے لگا سوزتشنہ کام
اس درجہ حشر خیز ہے اس کا عتاب حسن
سجدے میں گرپڑے ہیں بتان گماں تمام
وارفتگان شوق کی ساری خطا معاف
بزم طرب میں گونج رہی ہے صدائے عام
ق
دھڑکن میں شور برپا تھا آنکھوں میں انتظار
اب جاکے وحشتوں کو ہے آیا قرار تام
دنیا سمجھ رہی تھی جسے نیشتر زنی
اس نے حیات نو کا دیا جاں فزا پیام
شاکر الاکرم شاکر،ؔ ناگپور
9850512694
غزل
جذبہ شوق مرا جام شہادت مانگے
مہرباں میرا‘ مرے دل کی عبادت مانگے
پھول کھلتے نہیں صحرا میں فقط چاہت سے
یہ عمل اور محبت میں ریاضت مانگے
آگ کیا پھول بنی اور کسی کی خاطر
عہد وپیمان ترا حسن رفاقت مانگے
میکشوں پر تری تنقید بجا ہے لیکن
محتسب تیرا بیاں شان بلاغت مانگے
درد بڑھتا ہے کہ اب حد سے گزر جائے گا
قلب بیمار فقط تیری عیادت مانگے
یوں بھی حل ہوتے ہیں دنیا کے مسائل زاہد
طرز گفتار ترا رنگ سیاست مانگے
سوچتے ہم ہیں کہ یوں ہوتا تو یوں ہوجاتا
زندگی جنگ ہے خالد کی قیادت مانگے
کب بدل جائے ان آنکھوں میں فضا کا منظر
موسم گل بھی ہواؤں کی شرارت مانگے
عقل نادان ہے احسان جنوں کیا جانے
حسن انجام تو جذبے کی صداقت مانگے
کیوں پریشاں ہو جو ڈوبے ہو ابھر جاؤگے
شعلہ طور بھی موسی کی اجازت مانگے
باد وباراں کے فوائد سے نہیں ہے انکار
زندگی کھیت کی سورج کی تمازت مانگے
کچھ نہیں ہوگا شکایت سے زمانے میں امینؔ
راہ پرخار ہے ایماں کی حرارت مانگے
محمد امین احسن،
بلریاگنج۔ اعظم گڑھ