پیام رمضان

0

رمضان المبارک کا بابرکت مہینہ ایک بار پھر ہماری زندگیوں میں روشنیاں بکھیرنے آرہا ہے۔ اس ماہ عظیم سے استفادہ کے لیے بہترین منصوبہ بندی ضروری ہے، بالکل اسی طرح جیسے ایک عقلمند کسان موسم برسات سے پہلے پہلے اپنی زمین کو تیار کرلیتا ہے تاکہ بارش کے پانی سے بھرپور فائدہ اٹھاسکے۔ اسی طرح ہمیں بھی اپنے قلب وذہن کو تیار کرنا ہے، سچی نیت ، پختہ عزم اور ٹھوس ارادوں کے ساتھ تاکہ رمضان میں ہونے والی برکتوں اور رحمتوں کی بارش سے ہم خوب خوب سیراب ہوسکیں۔
ہر فرد اپنے اپنے علم وفہم اور استطاعت کے اعتبار سے تیاری کرتا ہے۔ اللہ کی زمین پر معروف کو پھیلانے اور منکر کا ازالہ کرنے کا عزم رکھنے والوں کی تیاریاں عام انسانوں کی طرح نہیں ہوسکتیں، بلکہ ان کی تیاریاں بھی ویسی ہی ہونی چاہئیں جس طرح آپؐ اور آپؐ کے جاں نثار صحابہؓ کیا کرتے تھے۔
رمضان ماہ تربیت ہے، یہ ماہ مبارک فرد کی ہمہ جہت تربیت وتزکیہ اور اس کی شخصیت کے ارتقاء کے لیے مطلوب تمام بنیادی اوصاف کو جلا بخشنے والا ایک مکمل کورس اور بھرپور انتظام ہے۔ اس ماہ میں عزم وحوصلہ، خشیت الٰہی، صبروشکر، نظم وضبط، حرکت وعمل، ایثاروقربانی، اور عاجزی وانکساری جیسے اوصاف کا ارتقاء ہوتا ہے۔ یہ وہ اوصاف ہیں جن سے ایک نئی زندگی کی تعمیر اور ایک غیرمعمولی شخصیت کی تشکیل ہوتی ہے۔
رمضان نزول قرآن کا مہینہ ہے، اس ماہ میں قرآن مجید سے زیادہ سے زیادہ تعلق مضبوط کریں، روزانہ تلاوت کا اہتمام، انفرادی اور اجتماعی سطح پر ترجمہ وتفسیرکے مطالعہ کا اہتمام، آیتوں پر ٹھہر ٹھہر کرغوروفکر اور تدبر کی مشق، تجوید نہ آتی ہو تو اس کو سیکھنے کی کوشش، عربی زبان سیکھ سکتے ہوں تو اس کے لیے منصوبہ بندی۔ قرآن مجید سے ایسا مضبوط رشتہ قائم کیا جائے کہ پوری زندگی اس کی آغوش میں آجائے، قرآن زندگی کا رہنما بن جائے اور ہم ا س کی رہنمائی میں چلنے کے عادی ہو جائیں۔
اس ماہ میں لٹریچر کے مطالعہ کا بھی اہتمام کریں، سیرت رسول پر کم ازکم ایک بھرپور کتاب کا مطالعہ اس رمضان میں ضرور کرلیں، اس کے علاوہ اپنی شخصیت کا جائزہ لیں اور مطالعہ کا جو پہلو تشنہ معلوم ہو، اس کے تعلق سے مطالعہ کا خصوصی اہتمام کریں۔
روزوں کی فرضیت کا اہم مقصد تقوی کا حصول ہے، یہ اسی وقت حاصل ہوسکتا ہے جبکہ ہم اللہ کے ہر حکم کے سامنے سرتسلیم خم کردیں، پھر چاہے وہ نمازوں کی پابندی ہو، اللہ کی راہ میں انفاق ہو، اپنے دوستوں اور رشتے داروں کے ساتھ حسن سلوک ہو، یا پھر سماجی ذمہ داریاں ہوں، ان سب کا شعور،اور اخلاص وللہیت کے ساتھ ان کی ادائیگی کا اہتمام کرنے لگیں۔
اللہ کی راہ میں انفاق کا مظاہرہ کرنا ایسا ہی ہے جیسے دل کی زمین سے خاردار جھاڑیوں کی صفائی ہوتی ہے، اس سے جہاں قلب پاک صاف ہوتا ہے، وہیں جذبہ ایثاروقربانی بھی پروان چڑھتا ہے اور نفس کی شرانگیزیوں سے تحفظ حاصل ہوتا ہے۔
کوشش کریں کہ تمام نمازیں تکبیراولیٰ کے ساتھ ادا ہوں، سنن ونوافل کو معمول بنالیں، قیام اللیل کا مضبوط ارادہ کریں، اللہ کے نیک بندوں کا شیوہ ہوتا ہے کہ وہ رات کی تنہائی میں اپنے رب کے حضور کھڑے ہوکر اس سے مناجات کرتے ہیں، اس کے سامنے روتے گڑگڑاتے ہیں، اپنے گناہوں اور کوتاہیوں پر معافی مانگتے ہیں اور خیر کے طلب گار ہوتے ہیں۔
اعتکاف کا اہتمام کرنے کی بھی کوشش کریں، دنیا کی بھاگ دوڑ اور تمام سرگرمیوں سے اپنا رشتہ منقطع کرتے ہوئے اللہ رب العزت کے حضور دس دن گزاریئے۔ یہ اعلان ہوگا کہ اے رب ذوالجلال میں تیرے لیے سب کچھ چھوڑ سکتا ہوں، کھانا پینا تو میں نے پہلے ہی تیرے حکم کے تابع کردیا، اب دنیا کے عیش وآرام اور اپنے عزیزوں، دوستوں اور گھروالوں کو چھوڑ کر تیرے دربار میں حاضر ہوں، میری رہنمائی فرما، میرے ساتھ دنیا اور آخرت دونوں میں خیر کا فیصلہ فرما، اور مجھے ہدایت سے سرفراز فرما۔
رمضان دعوت دین کے بھی بے شمار مواقع فراہم کرتا ہے، کالجز اور کیمپسس میں انفرادی واجتماعی دونوں سطحوں پر دعوتی کاموں کے خوب مواقع میسر آتے ہیں، ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھائیں۔ پورے رمضان میں اس بات کا خیال رکھیں کہ نہ تو اجتماعی سرگرمیاں انفرادی عبادات اور اعمال کو متأثر کرسکیں ا ور نہ ہی انفرادی اعمال اور عبادات اجتماعی سرگرمیوں کو متأثر کرسکیں، دونوں میں توازن قائم رکھنے کی کوشش کریں۔ امید کہ ہم رمضان المبارک کے شایان شان استقبال کے لیے آج ہی سے اپنے آپ کو ذہنی طور پر تیار کرنا شروع کردیں گے، اللہ رب العزت ہمیں اس کی توفیق عنایت فرمائے، واللہ ولی التوفیق وھو حسن المآب
اقبال حسین، صدرتنظیم ایس آئی او آف انڈیا

تبصرہ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

This site uses Akismet to reduce spam. Learn how your comment data is processed.

Verified by MonsterInsights